7اکتوبر :جماعت اسلامی ، پی ٹی آئی کا مشترکہ احتجاج کا اعلان
لاہور،اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،اپنے رپورٹر سے ،خصوصی نیوز رپورٹر )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے ملاقات کی جس میں 7 اکتوبر کو مسئلہ فلسطین ولبنان پر مشترکہ احتجاج کا اعلان کیا گیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہامشترکہ احتجاج کیلئے رابطے کرینگے ، اسے گلوبل بنانے کیلئے عالمی اسلامی تحریکوں سے بھی بات کی جائیگی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا ہم نے جماعت اسلامی سے مختلف چیزوں پر گفتگو کی ہے ، کوئی بھی ترمیم رات کے اندھیرے میں نہیں ہونی چاہئے ، ہم عوام میں مشترکہ موقف لے کر چلیں گے ۔اس سے قبل حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس میں کہا اسرائیل ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے آگے بڑھ رہا ہے اور مسلم حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔اہل غزہ کی جرات و بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی رواں ہفتہ اہل فلسطین و لبنان سے یکجہتی کے طور پر منائے گی۔ بدھ کو (آج )چترال، 4 اکتوبر کو فیصل آبادمیں جلسے ، 6 اکتوبر کو کراچی اور 7 اکتوبر کو اسلام آباد میں ملین مارچ ہونگے ۔7 اکتوبرکو پورے ملک میں بھی اظہاریکجہتی کے طور پر منایا جائے گا۔ تمام پاکستانی باہرنکلیں اور دنیا کو بتا دیں کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں،مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتیں واضح پیغام دیں کہ وہ حماس کے ساتھ ہیں۔
حکومت کی معاشی دہشتگردی کیخلاف حق دو عوام کو تحریک جاری ہے ، معاہدوں سے انحراف پر 7اکتوبر کے بعد احتجاجی تحریک کے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، احتجاجی سرگرمیاں پوری شدت سے دوبارہ شروع ہوں گی۔ حکمرانوں کو پسپائی پر مجبور کر دینگے ، عوام کا حق لے کر رہیں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کیا ۔ انہوں نے کہا اعلیٰ ترین عدالت دو حصوں میں تقسیم ہے ، ترمیم ہونے یا نہ ہونے پر دونوں صورتوں میں چیف جسٹس فائز عیسیٰ 25اکتوبر کو ریٹائر ہونے کا اعلان کریں ، منصور شاہ نئے چیف جسٹس ہونے چاہئیں۔ فارم 47 والی حکومت ترامیم نہیں کر سکتی، سیاسی جماعتیں حکومتی جال میں نہ آئیں اور آئینی ترامیم کو مسترد کر دیں، ترامیم کونئے چیف جسٹس کے آنے پردیکھا جا سکتا ہے وہ بھی صرف مفاد عامہ کیلئے ہوں، اس وقت ترامیم طالع آزماؤں کو قوت پہنچانے کے مترادف ہو نگی۔ مرضی کا چیف جسٹس مرضی کا جج مرضی کی عدلیہ مرضی کا انصاف یہی تو طالع آزما چاہتے ہیں،اسی کو آمرانہ ذہنیت کہتے ہیں۔ اشتراک عمل کے تحت سیاسی جماعتوں میں مشترکہ ایجنڈے پر بات ہو سکتی ہے ۔