پنجاب کے سیاسی محاذ پر تحریک کے امکانات معدوم نظر آرہے
(تجزیہ: سلمان غنی) بانی پی ٹی آئی احتجاجی سیاست سے پسپائی کیلئے تیار نہیں اور اب وہ خود اپنی جماعت کے اکابرین کو بھی یہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ جو احتجاج کیلئے تیار نہیں وہ آرام سے گھر بیٹھے اور موجودہ حالات میں احتجاج ہی ہماری ترجیح ہے ۔
پی ٹی آئی کے لائحہ عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب کسی ڈائیلاگ کے بجائے احتجاج اور احتجاجی تحریک پر مصر ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ آخر کیاوجہ ہے کہ جیل میں بند تحریک انصاف کی قیادت اپنی جماعت اور ذمہ داروں کو احتجاج کیلئے میدان عمل میں آنے کی ہدایات دے رہی ہے ۔اب تک کی صورتحال سے ایک بات تو واضح ہوکر سامنے آرہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنی ذات کے حصار میں بند ہیں اور جو ان کے کہے پر کاربند نہیں اسے ہضم نہیں کر پارہے ۔جہاں تک بانی پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج اور احتجاجی تحریک کا سوال ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خود بانی پی ٹی آئی جیل کے اندر فرسٹریشن سے دوچار ہیں اور انہیں اپنے لئے اس جماعت کیلئے کوئی سیاسی راستہ نکلتا نظر نہیں آرہا ۔اطلاعات یہی ہیں کہ سارے ذمہ داران اور اراکین اسمبلی کو باور کرایا جارہا ہے کہ گھروں میں نہیں بیٹھنا اور سڑکوں کو گرمانا ہے جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ احتجاجی عمل پر پارٹی لیڈر شپ کی عدالت میں سرخرو ہو پائے گی ۔
آخر کب تک ہم اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پر اثر انداز ہوں گے ،اگر ہمارے پاؤں نہیں لگنے نہیں دیئے جارہے تو ہم حکومت کے پاؤں بھی نہیں لگنے دیں گے ۔نکتہ نظر زیادہ تر پختونخواسے تعلق رکھنے والے ذمہ داران کا ہے ۔پنجاب کے سیاسی محاذ پر احتجاجی تحریک کے امکانات معدوم نظر آرہے ہیں کیونکہ پنجاب کی قیادت کی جیلوں میں بندش اور مقدمات کی بھرمار کے بعد پنجاب کے ذمہ داران سمجھے ہیں کہ آخر کب تک یہ روش اختیار کی جاتی رہے گی۔ ایک دوسرے صوبہ کے و زیر اعلیٰ کے پنجاب میں آکر بڑھکیں لگانے کا عمل ان کی سیاست چمکانے کا تو باعث بن رہا ہے اور وہ دھمکیاں لگا کر واپس چلے جاتے ہیں لیکن اسکے اثرات فلاحی تنظیموں اور ذمہ داران کو بھگتنا پڑتے ہیں ۔لہٰذا فی الحال یہ کہا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کا احتجاج یا احتجاجی تحریک نتیجہ خیز ہوسکے گی امکان نظر نہیں آرہا ۔پی ٹی آئی اس حوالے سے اپنے بانی پی ٹی آئی کی کال پر سرگرم نظر آتی ہے اور پسپائی اختیار نہیں کرتی تو پھر اس ضمن میں پی ٹی آئی کیخلاف بڑا کریک ڈاؤن ہوسکتا ہے ۔ اسلام آباد کے حلقے یہ تو کہتے نظر آرہے ہیں کہ اسلام آباد کے ڈی چوک کو گرم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی لیکن یہ بتاتے نظر نہیں آتے کہ ایسا ممکن کیسے بنے گا البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اگر اس حوالے سے حکومت سنجیدہ کوشش کرتی ہے تو احتجاج التوا میں جاسکتا ہے ۔