پی ٹی آئی آخری وقت میں احتجاج کی کال واپس لے لے گی ؟

 پی ٹی آئی آخری وقت میں احتجاج کی کال واپس لے لے گی ؟

(تجزیہ: سلمان غنی) وزیر داخلہ محسن نقوی کی اسلام آباد میں آئندہ چند روز میں یقینی امن کے حوالہ سے پریس کانفرنس کو نہایت اہمیت کا حاصل قرار دیا جاسکتا ہے ، وہ پی ٹی آئی کو احتجاجی کیفیت سے باز رہنے کیلئے خدا کے واسطے دیتے نظر آرہے ہیں ۔

 دوسری طرف امن وامان کے یقینی قیام بارے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہاں دفعہ144قائم ہے ۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک پہنچ کر احتجاج کی تیاریاں جاری ہیں ، اس حوالے سے پی ٹی آئی کی لیڈر شپ مضر ہے کہ احتجاج ہوگا ۔پارٹی ذرائع اس امرکی تصدیق کررہے ہیں کہ ڈی چوک میں احتجاج کا مشن دراصل وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ہی سونپا گیا ہے ۔یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ احتجاجی روش سے پسپائی کیلئے تیار نہیں ۔جہاں تک پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج پر اصرار کا تعلق ہے تو لگتا یوں ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی اپنی رہائی ،سیاسی کردار اور مستقبل کے حوالے سے سخت پریشانی سے دوچار ہیں اور وہ اپنی جماعت اور ذمہ داران کا امتحان لینے پر مضر ہیں ۔ مختلف آپشنز کے ذریعہ حکومت اور ریاست پر سیاسی دباؤ بڑھانے میں ناکامی کے بعد وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام آباد میں غیر معمولی سفارتی سرگرمیوں اور خصوصاً شنگھائی کی معاون تنظیم کے اہم اجلاس کے موقع پر امن کی حکومتی کمزوری کا فائدہ اٹھایا جائے ۔فضل الرحمن کی احتجاج موخر کرنے کی اپیل پی ٹی آئی پر اثر انداز ہوپائے گی ؟ اس کا امکان نظر نہیں آتا ۔ ادھر عدالت عظمیٰ کی جانب سے آرٹیکل63اے کی معطلی کا فیصلہ بھی ایک ایسے موقع پر آیا ہے کہ تحریک انصاف اس حوالے سے بھی زخمی نظر آرہی ہے اور اب تو ان کے ذمہ دار یہ کہتے نظر آرہے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ ریاست کہاں جارہی ہے ۔

پی ٹی آئی احتجاجی عمل سے پسپائی اختیار کر لے ، حکومت اسلام آباد میں یقینی امن کیلئے آپشنز بروئے کار لارہی ہے ۔ وزارت اعلیٰ کے ذمہ دار ذرائع تو اس حوالے سے بڑے یکسو نظر آرہے ہیں کہ پی ٹی آئی سے بات چیت حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت کیلئے زیادہ پریشانی پختونخوا صوبہ ، وہاں سے آنے والے قافلے ہیں ۔ بڑا مسئلہ یہ ہوگا کہ اگر وزیر اعلیٰ علی امین کسی احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے آتے ہیں تو کیا انہیں روکا جاسکے گا۔یہی وہ نکتہ ہے جس پر رات گئے غور جاری رہا اور اطلاعات یہ بھی ہیں کہ خود گنڈا پور سے بعض اداروں کے ذمہ داران کے رابطے رہے اور انہیں یہ باور کرایا جاتا رہا کہ حکومت آپکا احترام کرتی ہے ، مگر ایک ایسے وقت میں جب اسلام آباد میں غیر ملکی مسیحاؤں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور ایک بڑی سفارتی سرگرمی ہونے جارہی ہے آپ اپنی لیڈر شپ کو باور کرائیں کہ نہ تو خود کو امتحان میں ڈالیں نہ ہمارا امتحان لیں ۔ رابطوں کا سلسلہ رات تک جاری رہا ، اب بھی یہ امکانات ظاہر کئے جارہے ہیں کہ پی ٹی آئی آخری وقت میں اپنے احتجاج کی کال کو مشروط طور پر واپس لے لے گی۔ صورتحال بارے حکومت اور ریاستی اداروں کے ذمہ داران کا فیصلہ ہے کہ احتجاج کی کال کی واپسی کی صورت میں بھی امن وامان کو یقینی بنانے کیلئے طے شدہ انتظامات اور اقدامات ہوں گے اور اسلام آباد کے امن پر کسی کو اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں ملے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں