جے شنکر کو احتجاج میں شرکت کی دعوت نہیں دی،بیرسٹر سیف کا بیان سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا :پی ٹی آئی

جے شنکر کو احتجاج میں شرکت کی دعوت  نہیں دی،بیرسٹر سیف کا بیان سیاق  وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا :پی ٹی آئی

اسلام آباد(نیوزایجنسیاں )چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ بھارتی وزیرخارجہ سمیت کسی غیرملکی کو احتجاج میں شرکت کی دعوت نہیں دی۔

بیرسٹرسیف کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک بیان میں بیرسٹرسیف کے بیان پر پارٹی پالیسی واضح کردی، ان کاکہناتھاکہ پی ٹی آئی کی جدوجہد اندرونی ہے ، جے شکر کا پی ٹی آئی جدوجہد سے کوئی تعلق نہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سمیت کسی غیر ملکی کو اجازت نہیں کہ وہ ہمارے معاملات پر تبصرہ کرے ۔ بھارت سے متعلق پی ٹی آئی کی پالیسی 27 سالہ جدوجہد میں کبھی تبدیل نہیں ہوئی۔ ریاست پاکستان کی بھارت سے 70 سالہ پالیسی ہی پی ٹی آئی پالیسی کی بیک بون ہے جب کہ پی ٹی آئی کی سیاسی جدوجہد میں کسی بھی ملک بشمول ہندوہستان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ، پرامن احتجاج پاکستانیوں کا آئینی حق ہے ۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جے شنکر کے حوالے سے میڈیا میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کررہا ہے ، جعلی حکومت ایک ہفتے سے شنگھائی تعاون اجلاس کو پی ٹی آئی احتجاج سے جوڑ رہی ہے ۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ نجی ٹی وی اینکر نے جے شنکر کے آنے کی بات کی ،جس کے جواب میں بتایا کہ ان کو شرکت کی دعوت دیتا ہوں تاکہ وہ پی ٹی آئی کا پرامن احتجاج دیکھ لیں ،میڈیا میرا آدھا بیان پیش کررہا ہے جو صحافتی اصولوں کی مکمل خلاف ورزی ہے ، میڈیا سے درخواست ہے کہ میرا پورا ویڈیو چلائیں، پورا ویڈیو دیکھنے کے بعد مخالفین کے منہ بند ہوجائینگے ، بھارت کے ساتھ پینگیں بڑھانا شریف خاندان کا وتیراہے ۔انہوں نے کہاکہ محسن نقوی کی پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے ، پی ٹی آئی کا جلوس پر امن ہے اور ہمارے مقاصد واضح ہے ۔ پی ٹی آئی رہنما شہبازگل نے بیرسٹر سیف کے بھارتی وزیر خارجہ کو احتجاج میں شرکت کی دعوت کے بیان کی مذمت کی اور سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں لکھا کہ بیرسٹر سیف نے کسی کے کہنے پر پی ٹی آئی کیخلاف یہ بیان دیا ہے ، یہ انتہائی واہیات اور تھکا ہوا بیان ہے ، سیف کو اتنا زیادہ استعمال نہیں ہونا چاہئے تھا۔پی ٹی آئی وفاقی پارٹی ہے ، یہ ہمارا ملک ہے ، ہمارے اندرونی معاملات سے ہندوستانی وزیر کا کیا کام ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں