دو چینی انجینئر ز کی ہلاکت نے دوبارہ خطرے کی گھنٹی بجا دی

دو چینی انجینئر ز کی ہلاکت نے دوبارہ خطرے کی گھنٹی بجا دی

(تجزیہ:سلمان غنی) کراچی میں دہشتگردی واقعہ میں دو چینی انجینئر ز کی ہلاکت نے ایک مرتبہ پھر خطرے کے گھنٹی بجا دی، ایسے خطرات اور خدشات کا اظہار پہلے سے ہو رہا تھا کہ بعض قوتوں کو پاکستان میں ہونے والی سنگھائی کانفرنس اور۔۔۔

 اس میں چینی وزیر اعظم سمیت تیرہ اہم ممالک کی لیڈر شپ کی آمد کا عمل ایک آنکھ نہیں بھا رہا اور یہ تاثر عام ہے کہ ایک بڑی کانفرنس میں روس چین ایران سمیت اہم ممالک کی لیڈر شپ کی آمد سے پاکستان کی علاقائی اہمیت کے ساتھ اسکی معاشی حیثیت بڑھے گی اور اس طرح کے خدشات کے باعث ہی انتظامی مشینری نے ضروری اقدامات کا سلسلہ شروع کر دیا تھا لہذا اس امر کا جائزہ ضروری کہ آخر پاکستان میں چینی ا نجینئر ز کو ٹارگٹ کون اور کیوں کر رہا ہے ۔چین اپنے سٹریٹجک پارٹنر کے طور پر پاکستان کی معاشی مضبوطی کا نا صرف خواہاں ہے بلکہ سی پیک کی صورت میں پاکستان کو معاشی خود انحصاری سے ہمکنار کرنا چاہتا ہے جواباً پاکستان بھی چین کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے ۔چینی کانگرس کے سینئر رکن اسلام آباد آئے تو انہوں نے جہاں چین کی پاکستان سے دوستی اور وابستگی کا اعلان کیا وہاں سکیورٹی صورتحال اور سیاسی استحکام پر زور بھی دیا مطلب یہ تھا کہ ہم ہر طرح سے آپکے ساتھ ہیں مگر یہاں حالات بہتر بنانا آپکی ذمہ داری ہے اور حکومت نے اسی بنیاد پر یہاں آپریشن عزم استحکام شروع کیا اور جو اب تک جاری ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ جس یکسوئی اور سنجیدگی سے حکومت کو اقدامات کرنے چاہئے تھے ان میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے اور اسکا دشمن فائدہ اٹھا رہا ہے چینی وزیر اعظم بہت عرصہ بعد آ رہے ہیں اور کانفرنس میں انہیں خصوصی مہمان کی حیثیت حاصل ہے انکی یہاں سیاسی اور عسکری لیڈر شپ سے ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں لہذا تاثر عام ہے کہ بعض عالمی قوتیں اور خصوصا ًاسکے علاقائی اتحادی اس کو اپنے لئے الارمنگ سمجھتے ہیں لہذا وہ اسے ہضم نہیں کر پا رہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک چین تعلقات ایسے واقعات سے بالاتر ہیں چین جانتا ہے کہ ایسے کون اور کیوں سرگرم ہے البتہ پاکستان میں چینی انجینئر ز کی سکیو رٹی کی ذمہ داری پاکستان کی ہے کہ اس کیلئے مزید کیا کرنا ہے ۔ یہ دیکھنا ہو گا اور شنگھائی کانفرنس کے حوالے سے ممکنہ سکیو رٹی اقدامات کے ساتھ سب کو انکھیں کھلی رکھنا ہوں گی اس لئے کہ اب بھی خطرات اور خدشات ہیں اسلئے کہ اس کانفرنس کے اثرات عالمی اور علاقائی صورتحال میں اہم ہوں گے اگر اس خطہ کے فیصلہ اس خطہ میں ہونے ہیں تو امن استحکام بھی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے پاکستان کے مسائل سب کو سمجھنا ہوں گے اسلئے کہ پاکستان کا دشمن پاکستان کو معاشی حوالے سے پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں