آئینی ترامیم:سیاسی رہنماؤں میں رابطے،ملاقاتیں جاری:اختلافی پوائنٹس پر اتفاق رائے پیدا کرنیکی کوشش

آئینی ترامیم:سیاسی رہنماؤں میں رابطے،ملاقاتیں جاری:اختلافی پوائنٹس پر اتفاق رائے پیدا کرنیکی کوشش

اسلام آباد ( نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) مجوزہ آئینی تر امیم کے لئے سیاسی رہنمائوں میں رابطے اور ملاقاتیں جاری ہیں ، اختلافی پوائنٹس پر اتفاق رائے پیدا کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے ۔

مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے ، جس میں 26 ویں آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پر گفتگو کی گئی ہے ۔ٹیلیفونک رابطے میں بلاول بھٹو نے محمد نواز شریف کو جمعیت علمائے اسلام سے آئینی ترمیم پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایم کیو ایم سے ملاقا ت کی اورآئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کیا، احسن اقبال نے کہا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے ایم کیو ایم کو اعتماد لیا گیا ہے ، تحفظات بھی دور کریں گے ۔کراچی میں ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ آئینی ترامیم کی کوئی جمہوری جماعت مخالفت نہیں کر سکتی، پارلیمنٹ کا کام کسی عدالتی فیصلے سے نہیں ہو سکتا کیونکہ عدالت کے سیاسی فیصلے ملک کو عدم استحکام تک لے جاتے ہیں، مخصوص نشستوں پر بھی چھٹی کے دن ایک فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 58 ٹو بی سے حکومتیں ختم ہوئیں، جب آئین سے یہ 58 ٹو بی نکالی تو یہ کام عدالت سے شروع ہوگیا، ہم اپنی عدلیہ کو سیاسی معاملات سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ملک کا دیوالیہ نکال چکی تھی، 26 ماہ کی حکومت میں ایم کیو ایم نے ہمارا ساتھ دیا ۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 140 اے کی ہم بھی حمایت کرتے ہے ، مجوزہ آئینی ترمیم پاس ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے مسودے پر بات چیت ہوگی۔ لاپتا کارکنوں کے حوالے سے بھی جلد ایک میٹنگ کریں گے ۔

ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت اور مستقبل میں مل کر ساتھ کام کرنا ہے ۔ ہم نے آئینی ترمیم، آرٹیکل 140 اے ، لاپتا کارکنوں اور آئی پی پیز کے حوالے سے بھی بات کی ہے ۔ادھر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہو ا جس میں مجوزہ آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کے لیے مختلف مسودوں پر غور کیا گیا۔ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کی غیر رسمی ذیلی کمیٹی کا مختصر اجلاس وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی رہائش گاہ پر ہوا۔ اجلاس میں حکومتی مسودے کے علاوہ جمعیت علما اسلام اور پیپلز پارٹی کے مسودوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں مسودوں کے اختلافی پوائنٹس پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ ذیلی کمیٹی( آج ) پیر کو اپنی رپورٹ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کرے گی۔ خصوصی کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی زیر صدارت پیر کو سہ پہر ساڑھے تین بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ اجلاس میں مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودوں پر ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے لیگل کمیٹی کا اجلاس آج نہ ہوسکا۔ذرائع کے مطابق ذیلی لیگل کمیٹی کا اجلاس ارکان کی مصروفیت کے باعث نہیں ہوا۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ روز کے اجلاس میں لیگل کمیٹی قائم کی تھی۔

لیگل کمیٹی نے حکومت اور جے یو آئی کے مسودوں پر قانونی نکات کا جائزہ لینا تھا،خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے لیگل کمیٹی کو دو روز میں رپورٹ پیش کرنے کا کہا تھا لیگل کمیٹی کی بیٹھک (آج ) پیر کو ہونے کا امکان ہے خصوصی کمیٹی کا اجلاس بھی آج سہ پہر کو ہوگا۔دوسری طرف پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے پیش نظر 15 اکتوبر کو پارٹی کا احتجاج مؤخر کرنے کی اپیل کی ہے ۔پی ٹی آئی رکن اسمبلی اسد قیصر نے بیان میں کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور ان سے اسلام آباد میں احتجاج ملتوی کرنے اور آئینی ترامیم کے حوالے سے مشاورت کی۔انہوں نے کہا کہ مولانا نے شنگھائی کانفرنس کے تناظر میں 15 اکتوبر کا احتجاج مو خر کرنے کی اپیل کی ہے اور انہوں نے بانی پی ٹی آئی کو طبی سہولیات فراہم کرنے اور ان کے ذاتی معالج کو رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔اسد قیصر کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب سے آئینی مسودے پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی اور اس دوران انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کا تیار کردہ آئینی مسودہ پیش کیا، جس میں اکثر نکات پر دونوں سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ مزید غور و فکر کے لیے 17 اکتوبر کو دونوں جماعتوں کا اجلاس ہوگا اور اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی، میں نے مولانا فضل الرحمن کو یقین دلایا ہے کہ ان کی تجاویز پارٹی کے سامنے پیش کروں گا اور مشاورت کے بعد انہیں پارٹی فیصلے سے آگاہ کیا جائے گا۔اسد قیصر نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ واضح کیا ہے کہ اس وقت پاکستان میں عام عوام کو چھوڑ کر ممبران اسمبلی و سینیٹرز کا اغوا برائے ووٹ ہو رہا ہے تاکہ حکومت آئین میں ترامیم کر وا سکے لیکن ہم ظلم، جبر اور زور زبردستی سے آئین میں ترامیم کے لیے پارلیمنٹ میں کسی قسم کی قانون سازی نہیں مانیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت ایس سی او کانفرنس کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے لیکن ہمیں عمران خان کی صحت کے حوالے سے تشویش ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کے ذاتی معالج کو ان سے ملاقات کی اجازت دی جائے ۔سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے ایک انٹرویومیں کہا ہے کہ آئینی ترمیم دوہفتے بعد بھی ہوسکتی ، قاضی فائز عیسیٰ کی موجودگی میں ہی کیوں ضروری ہے ؟ ان کیلئے 25 اکتوبر کی تاریخ کیوں اہم ہے ؟ اس کو دیکھ کر حکومت کی نیت پر شک ہوتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں