آئینی ترمیم کے بعد شاید کچھ اور کرنا پڑے : ملک احمد
لاہور(نیوز ایجنسیاں )سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ اگر 26ویں آئینی ترمیم میں کوئی کمی رہ گئی ہے تو اس پر غور کرنا اعلیٰ ترین سیاسی قیادت کا کام ہے۔
26ویں آئینی ترمیم درست سمت کی طرف ایک قدم ہے شاید کچھ اور کرنا پڑے ،جس جماعت کا منشور انتشار ہو ، اس سے ڈائیلاگ نہیں کیاجاسکتا ، 22کروڑ عوام کا کیا قصور ہے ، اگر روش یہ چل نکلے کہ اداروں کو گالی دو تو مقبول ہوجاؤ ،گزشتہ دو سال کے دوران جو واقعات ہوئے اس پر سزا نہ دینا جرم ضعیفی ہے ۔ پریس کلب میں میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو اسمبلی توڑنے سے پہلے مشورہ دیا تھا اگر اسمبلی تحلیل کردی گئی تو انتخابات نہیں ہوں گے ،جج صاحبان اپنے پاس اختیار کیسے لے سکتے ہیں ،اگر کسی کو 62-63کے تحت سزا دینی ہے تو شہادت کے بعد جزا سزا ہوتو ڈس کوالیفکیشن کرسکتے ہیں، 184 تھری کے تحت دو جمہوری حکومتوں کو گھر بھیجا گیا ، نوازشریف ، یوسف رضا گیلانی کو اس کے تحت بھیجا گیا، کون جج کون نہیں رہے گا ؟ ، اس کا فیصلہ بھی جج کرے گا یہ کیا ہے ، یہ انصاف ہے ؟۔ انہوں نے کہا کہ، ارکان پارلیمنٹ اس بات کو سمجھیں ، انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور بھی وہی کر رہے ہیں جو پرویز خٹک کر رہے تھے ،ریاست کو چاہیے کہ وہ اپنی رٹ قائم کرے ، پی ٹی آئی نے انتشار پیدا کیا تو اسے اس کا جرمانہ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ ججز کا بھی ملک ہے ہم بھی شہری ہیں ،کب تک مفادات کے تابع اصولوں کاقتل ہوگا ۔