پی ٹی آئی پر بانی کی رہائی کیلئے احتجاج کا بخار سوار

پی ٹی آئی پر بانی کی رہائی کیلئے احتجاج کا بخار سوار

( تجزیہ:سلمان غنی) پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے لیڈر کی رہائی، مقدمات کے خاتمے ، اپنے سیاسی کردار کی ادائیگی کیلئے پھر سے چڑھائی کی باتیں کی جارہی ہیں ۔

کوئی احتجاجی تحریک کی دھمکیاں دے رہا ہے تو کوئی پھر سے دھرنا سیاست کو آزمانے کی بات کررہا ہے ، کوئی تین لاکھ کارکنوں کو میدان میں اتارنے کا دعوے دار ہے تو کوئی ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی بات کررہاہے ۔ خصوصاً وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈا پور تو گھروں سے نکلنے اور  واپس نہ آنے پر اپنے جنازے پڑھ لینے اور حکومت کا تختہ الٹنے کی بات کرتے نظر آرہے ہیں ، آخر یہ سب کچھ ہے کیا ؟۔ کیا پی ٹی آئی اس پوزیشن میں ہے اور ملک میں ایسی کسی احتجاجی تحریک کیلئے حالات ساز گار ہیں ، اس امر کا جائزہ لینا ضروری ہے ۔ ویسے تو خود پی ٹی آئی کی اندرونی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو وہ بڑے انتشار سے دوچار نظر آرہی ہے ۔ پارٹی کئی حوالوں سے گروپ بندی کا شکار ہے ، اپنے بڑے سیاسی کردار کیلئے بلند وبانگ دعوے تو کرتی نظر آرہی ہے مگر زمینی حقائق کا ادراک نظر نہیں آ رہا ۔ حکومتوں کے خلاف عوامی جدوجہد ، جماعت کے اندر یکسوئی اور سنجیدگی کے ساتھ ایک مو ثر بیانیے سے مشروط ہوتی ہے اور اس کیلئے جماعت کے پاس تنظیمی اور سیاسی قوت ہونا لازم ہوتا ہے ۔ بلا شبہ جب سے تحریک انصاف وجود میں آئی ہے انکی اصل طاقت انکی لیڈر شپ کا جارحانہ انداز اور اسکی احتجاجی صلاحیت رہی ہے ۔

اسکا خود بانی پی ٹی آئی نے خوب فائدہ اٹھایا ۔ موجودہ حالات میں پی ٹی آئی سیاسی حکمت عملی پر کاربند ہونے کی بجائے احتجاج پر کاربند ہونے کو ترجیح دیتی نظر آرہی ہے لیکن اب وہ احتجاج کی پوزیشن میں نہیں اور نہ ہی کسی احتجاجی تحریک کے امکانات ہیں۔ اس کی بڑی وجہ26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکمت عملی بنی ، جس میں ایک طرف تو ترمیم کیلئے پی ٹی آئی اجلاس کا حصہ بنی اور دوسری جانب احتجاجی کالوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ۔ پی ٹی آئی 26ویں آئینی ترمیم میں حصہ دار تو نہ بنی لیکن مذکورہ آئینی عمل ان کی احتجاجی کیفیت پر ضرور اثر انداز ہوا ۔ وزیر اعلیٰ علی امین کے بیانات دراصل اپنے کردار سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے ، جو جماعت کی پوزیشن اور خصوصاً احتجاجی کیفیت پر اثر انداز ہوا ہے ۔پنجاب میں پی ٹی آئی مشکل حالات سے دوچار ہے ، خود ارکان اسمبلی اور ان کے کارکن گرفتاریوں اور مقدمات کے خوف سے اب احتجاج میں نظر نہیں آتے ۔ پختونخوا میں اپنی حکومت ہونے کے باعث پی ٹی آئی احتجاجی جلسے جلوسوں کی اہلیت رکھتی ہے لیکن ان کا یہ عمل بھی نتیجہ خیز نظر نہیں آرہا ۔لہٰذاکہا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی موجودہ حالات میں اس پوزیشن میں نظر نہیں آرہی کہ وہ بڑا احتجاج یا احتجاجی تحریک چلاسکے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں