امریکی صدرکوئی بھی بنے ،پاکستان کیلئے اپنے مفادات اہم
(تجزیہ:سلمان غنی) امریکی انتخابات میں دنیا کی دلچسپی اس لئے ہوتی ہے کہ ایک سپر پاور کی حیثیت سے یہاں بننے والی حکومت اور ان کی پالیسیوں کے اثرات دنیا پر بھی ہوتے ہیں ،کل منگل کے روز سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر کملا ہیرس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔
موجودہ صورتحال میں جب پاکستان اور امریکا کے تعلقات آئیڈیل تو نہیں لیکن پھر بھی امریکی انتخابات کے اثرات خود پاکستان اور یہاں کی سیاست میں بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں ،حکمران اتحاد کے ذمہ داران کسی بھی صدارتی امیدوارکے حق میں بولنے سے احتراز برت رہے ہیں تاہم اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے دعوؤں کے ساتھ امیدلگائے بیٹھی ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کو رہائی دلائیں گے تاہم جب ان سے کملاہیرس کی جیت کا کہاجائے تو ان کی خاموشی دیدنی ہوتی ہے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت سے کسی فرد کی ریلیف بارے تو کچھ نہیں کہا جا سکتا البتہ پاکستان کے بارے میں امریکہ کا لاتعلقی کا رویہ تبدیل ہو سکتا ہے ،امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی اکثریت اور مسلم برادری کا رخ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف ہے گوکہ ان کو وہاں عدالتوں اور میڈیا کے حوالہ سے مشکل حالات کا سامنا رہا ہے اور خود ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امیگریشن کے حوالہ سے سخت موقف کے باوجود پھر بھی خصوصاً پاکستانیوں کی ترجیح کملا کے مقابلہ میں ٹرمپ ہیں اور پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ کملا ہیرس کی پالیسیاں وہی ہوں گی جو صدر بائیڈن کی ہیں اور مشکل حالات میں یہ پالیسیاں زیادہ کارگر نظر نہیں آتیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی سیاست میں تبدیلی کے علمبردار اور دعویدار کے طورپر دیکھا جاتا ہے اور خصوصاً ان کی جانب سے لگایا جانے والا نعرہ کہ امریکہ کو عظیم تر بنائیں گے سے ظاہرہوتاہے کہ ان کی پالیسیوں اور اقدامات کا محور امریکی مفادات اور امریکی عوام ہوں گے اور وہ بیرونی محاذ پر کوئی بڑا کردار ادا کرنے میں دلچسپی نہیں لیں گے اور ان کی جیت کی صورت میں خارجہ پالیسی کی بجائے داخلی استحکام اہم ہوگا ۔
جہاں تک موجودہ حالات میں امریکا سے پاکستان کے معاملات کا تعلق ہے تو پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی ایک بڑی وجہ افغانستان رہا ہے مگر افغانستان میں امریکی مفادات کو لگنے والے دھچکے میں وہ اس کی ایک بڑی وجہ پاکستان کو بھی سمجھتا ہے حالانکہ پاکستان نے افغانستان سے امریکی انخلا میں اس کی بھرپور مدد کی تھی تاہم اس وقت کے وزیراعظم نے اپنی حکومت کو چلتا محسوس کرتے ہوئے امریکا کے خلاف الزام تراشی کی روش اختیار کی جس پر امریکا کے پاکستان سے فاصلے بڑھے تاہم اب پی ٹی آئی نے امریکا اور ڈونلڈ ٹرمپ سے بہت سی امیدیں لگا رکھی ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے پاکستان کے حوالہ سے امریکا کا رویہ بھی تبدیل ہوگا۔سفارتی ذرائع کاکہناہے کہ کوئی بھی جیتے ہمیں ہر صورت میں اپنے مفادات کو دیکھنا ہے ،ہم نہیں سمجھتے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے اپنے انتخاب کی صورت میں بانی پی ٹی آئی یا ان کی جماعت کیلئے کوئی ریلیف ان کی ترجیح میں ہوگا۔پاکستان امریکا سے اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ واشنگٹن کا بھرپور اعتماد حاصل کریں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان کوششوں کاوشوں کا انحصار زیادہ یہاں کے معاشی و سیاسی استحکام سے مشروط ہوگا۔پاک امریکا تعلقات پر خصوصی نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ باوجود فاصلوں کے امریکہ پاکستان کو علاقائی صورتحال میں نظر انداز نہیں کر سکتا اور ایک ایسی کیفیت میں جب پاکستان کا واضح جھکاؤ چین کی جانب ہے تو امریکا اپنی روایتی حکمت عملی پر کاربند رہتے ہوئے پاکستان میں اپوزیشن سے اپنے روابط موثر بنانے کی کوشش ضرور کرے گا ۔