جے آئی ٹی کوچھوڑیں ،اس سے کچھ نہیں ہوتا،سندھ ہائیکورٹ
کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے ڈھائی سالہ بچے اور ماں کی گمشدگی سمیت دیگر افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر رپورٹس مجسٹریٹس کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ہائیکورٹ میں ڈھائی سالہ بچے اور ماں کی گمشدگی سمیت دیگر افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ نصیرہ بی بی ڈھائی سالہ محمد ایوب کو لے کر کہیں غائب ہوگئی ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے ماں اور بچے کی بازیابی کے لئے کیا اقدامات کیے گئے ؟تفتیشی افسر نے بتایا کہ جے آئی ٹی اجلاس کیے گئے ہیں، تفتیش جاری ہے ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نصیرہ بی بی شادی کرکے چلی گئی ہوگی اور بچے کو بھی ساتھ لے گئی۔ جے آئی ٹی کو چھوڑیں جے آئی ٹی سے کچھ نہیں ہوتا۔ عدالت نے ماں بچے کی بازیابی سے متعلق رپورٹس ماتحت عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ پولیس کے مطابق ماں اور بچے کی گمشدگی سے متعلق مقدمہ پی ایس ڈیفنس میں درج ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تھانہ کلری کی حدود سے لاپتا شہری کا کوئی کرمنل ریکارڈ تھا؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ شہری ملزم تھا، شہری کیخلاف مختلف مقدمات درج ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پھر یہ مسنگ پرسن کیسے ہوا، یہ تو ملزم ہے اسے گرفتار کریں۔ عدالت نے ملزم کو گرفتار کرکے مجسٹریٹ کے پاس رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے درخواستیں نمٹادیں۔