جوڈیشل کمیشن میں سیاسی افراد کی شمولیت قابل مذمت :وکلا
لاہور(عدالتی رپورٹر)سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا جنرل ہاؤس اجلاس وکلا موومنٹ کا اہم قدم ہے ، حکومتی ایجنڈا چلانے والے کچھ وکلا ہیں باقی ہم پاکستان کے وکلا اکٹھے ہیں، ہم وکلا کسی بھی ترمیم کو قبول کرتے ہیں نہ ہی اسکو مانتے ہیں،اس آئینی ترمیم سے عدلیہ کو تباہ کر دیا گیا ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملک کے لیے وکلا لڑینگے اور عدلیہ کو آزاد عدلیہ بنائینگے ،ہم وکلا ہی آئین پاکستان کو بحال کرینگے ،جس جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ وہ اکثریتی فیصلے کو نہیں مانتا ایسے شخص کو چیف بنایا ہے ،جوڈیشل کمیشن میں ججوں کی سیٹیں کم کرکے دو سیاسی لوگوں کو شامل کیا گیا ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا ہم اسکی مذمت کرتے ہیں،ہم وکلا کسی آئینی بینچ کو نہیں مانتے ،خاص طور پر یہاں ڈکٹیٹرشپ لانے کی کوشش کی جارہی ہے جہاں لوگوں کو 90 دن کے لئے اٹھا لیا جائیگا۔سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے کہا ہے کہ یہ پارلیمنٹ ہمیں منظور نہیں جس سے رات کے اندھیرے میں ترمیم کروائی گئی، یہ وکلا کا ایشو نہیں تمام لوگوں کا ایشو ہے ،یہ آئینی بینچ بنایا ہی اس لیے گیا کہ حکومت جو چاہے وہ کرے ،یہاں وہ جج بھی ہیں جنہوں نے حکومت کے حق میں فیصلے دئیے ۔