تحریک انصاف کا قافلہ اسلام آباد میں، جھڑپیں، فائرنگ، ایک پولیس اہلکار شہید، 119 زخمی: کرفیو سمیت کوئی بھی انتہائی اقدام کرسکتے ہیں: وزیر داخلہ
اسلام آباد (وقائع نگار ،اپنے رپورٹرسے، خصوصی نیوزرپورٹر،خصوصی رپورٹر،نمائندگان دنیا)بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کاقافلہ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں26نمبر چونگی تک پہنچ گیا جبکہ قافلے کو روکنے کیلئے پولیس کی جانب سے 3 اطراف سے شدید شیلنگ کی گئی جس کے باعث مظاہرین کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا گیا۔۔۔
ہکلہ کے مقام پر قافلے میں شامل افراد کے تشددسے ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا ،مختلف مقامات پر جھڑپوں میں کئی پولیس اہلکار اور پی ٹی آئی کارکن زخمی ہوئے ،مزید کئی گرفتار کرلئے گئے ۔حکومت اورپی ٹی آئی میں مذاکرات کا پہلا دور ناکام ہوگیا ،پی ٹی آئی نے پریڈگراؤنڈ یا پشاور موڑ پر دھرنے کی حکومتی پیشکش مسترد کردی اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے مطالبے پرقائم رہی تاہم دوبارہ بانی پی ٹی آئی سے پارٹی وفد کی ملاقات کے بعد مذاکرات میں بریک تھر و کا امکان پیدا ہوگیا ۔وزیرداخلہ محسن نقوی کاکہناہے کہ بار بار سمجھا رہے ہیں کہ ریڈلائن کراس نہ کریں ، ہم کرفیوسمیت کوئی بھی انتہائی اقدام کرسکتے ہیں۔حکومت نے اسلام آباد اورمری میں آج بھی تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے ، انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں کنٹینرز لگا کر راستوں کی بندش برقرار ہے ، جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے تاہم اس مرتبہ متعدد مقامات پر گاڑیوں کے گزرنے کے لئے راستہ چھوڑا گیا جس کے باعث مختلف راستوں پر آمدورفت کا سلسلہ جاری رہا ۔ برہان انٹرچینج کے قریب ڈھوک گھر میں رات گزارنے کے بعد پی ٹی آئی کا قافلہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اوربشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب روانہ ہوااوررات کے وقت اسلام آباد میں داخل ہوگیا اور26نمبر چونگی پر پڑاؤ ڈال لیا ۔قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے کارکن چونگی نمبر 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں نکلے اور شدید نعرے بازی کی جبکہ اس دوران اسلام آباد پولیس کے اہلکار موقع سے غائب ہوگئے ،رینجرز جوان تعینات رہے اور انہوں نے پوزیشن سنبھال لیں۔
26نمبر چونگی پر پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی پرپتھراؤ کیا اورڈنڈوں سے حملہ کر دیا ،جس سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے اور کیمرہ مین زخمی ہوگیا جبکہ ڈرائیور نے تیزی سے گاڑی بھگا کر جان بچائی۔کارکنوں نے رینجرز پر شدیدپتھراؤ کیا جس سے ایک رینجراہلکار شدید زخمی ہوگیا جسے تشویشناک حالت کے باعث سی ایم ایچ منتقل کردیاگیا۔اس سے قبل ٹی پہاڑی پر موجود پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا جبکہ کارکنوں نے پولیس اہلکاروں سے شیلز اور گن بھی لے لیں، علی امین گنڈا پور نے پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو چھڑوایا۔ غازی بروتھا پل پر پولیس کی جانب سے قافلے پر بدترین شیلنگ کی گئی۔ ہزارہ انٹر چینج پر عمر ایوب کے قافلے نے پنجاب پولیس کو پیچھے دھکیلا جس کے بعد علی امین ہزارہ ڈویژن کے قافلے کو پنجاب پولیس کے حصار سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے ۔ہزارہ ڈویژن کے قافلے کے مرکزی قافلے میں شامل ہونے کے بعد 2 کلو میٹر تک گاڑیاں موجود تھیں۔پشاور کی جانب سے آنے والے علی امین گنڈاپور کے قافلے کے شرکاء اور ہزارہ کی جانب سے آنے والے قافلے کے شرکاء نے ہزارہ موٹروے پر ایک ساتھ پولیس پر ہلہ بولا ، شدید پتھراؤ اور جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ دو شدید زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ڈی ایس پی پٹرولنگ راولپنڈی چودھری ذوالفقار کی ٹانگوں اورکمر پرشدید چوٹیں آئیں اور ڈی ایس پی پٹرولنگ جہلم شاہد گیلانی اور اے ایس آئی اٹک تبسم بھی شدید زخمی ہوگئے ، ہزارہ موٹروے پر 2 پرائیوٹ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا،پولیس کے پسپا ہوتے ہی قافلے کے شرکا نے اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔
شرکاء جلوس کی جانب سے خٹک ڈانس بھی کیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے برہان انٹرچینج پر ٹرک میں کھڑے ہو کر کارکنوں سے خطاب کیا ،ان کا کہناتھاکہ میں آخری سانس تک عمران خان کی رہائی کیلئے کھڑی ہوں، پٹھان ایک غیرت مند قوم ہے مجھے امید ہے وہ آخری وقت تک ساتھ نہیں چھوڑے گی۔ میرے بچو اور بھائیو جب تک عمران خان ہمارے پاس نہیں آجاتے ، ہم نے یہ احتجاج ختم نہیں کرنا، میں اپنی آخری سانس تک وہیں کھڑی رہوں گی آپ لوگوں کو ہمارا ساتھ دینا ہے اگر کوئی ساتھ نہیں دے گا تب بھی میں کھڑی رہوں گی۔ یہ صرف میرے میاں کی بات نہیں ہے ، یہ اِس ملک اور اِس ملک کے لیڈر کی بات ہے ۔ بشریٰ بی بی نے اللہ اکبر کا نعرہ لگاکر خطاب ختم کیا۔بعد ازاں بشریٰ بی بی کا ایک اور ویڈیو پیغام جاری ہوا، جو انہوں نے گاڑی میں ریکارڈ کروایا۔انہوں نے کہا کہ’’رسول اللہ کے امتیوں کو خان کا اور میرا سلام، خان کے حکم پر 24 نومبر سے نہتے عوام رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں،جو ابھی تک نہیں نکلے وہ اپنے اور اپنے ملک کے مستقبل کیلئے اسلام آباد پہنچیں کیونکہ یہ آپ کے ملک کے مستقبل کا سوال ہے ‘‘۔ دوسری طر ف چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال فائنل ہے ، احتجاج کال آف والی بات نہیں،حکومت سے مذاکرات چل رہے ہیں، اس حوالے سے جلد کوئی خبر آئے گی۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے بانی کو اسلام آباد احتجاج کے معاملے پر اعتماد میں لیا اور انہیں موجودہ صورتحال سے متعلق بریف کیا ۔ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
اسلام آباد میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی رہائش گاہ پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف کے درمیان مذاکرات ہوئے ۔ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اسلام آباد نہ آنے کی درخواست کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیلاروس کے سرمایہ کاروں کے ساتھ کل اسلام آباد میں بزنس کانفرنس ہورہی ہے ۔ذرائع نے بتایاکہ پی ٹی آئی کو دھرنے کیلئے پریڈ گراؤنڈ یا پشاور موڑپر جگہ دینے کی پیش کش کی گئی جس کو پی ٹی آئی نے مسترد کردیا۔ پی ٹی آئی رہنما بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی کے مطالبے پر قائم ہیں اور مؤقف اپنایاکہ بانی پی ٹی آئی کو فوری رہا نہ کیا تو ڈی چوک پہنچیں گے ۔پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان ہونیوالے مذاکرات میں بریک تھرو کا امکان ہے ۔بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا پہلا دورختم ہونے پر پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی، ملاقات میں بیرسٹر گوہر کو بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی ،علی امین گنڈاپوراورکارکنوں کیلئے ایک ویڈیو میسج ریکارڈ کروایا ہے ۔رہنماؤں نے حکومتی وفد سے بات چیت سے بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت کیلئے حکومت سے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی نے حکومتی تجاویز میں سے ایک پر اتفاق کر لیا ہے ۔پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کانفرنس روم میں کرائی گئی اور یہ 40 منٹ تک جاری رہی۔واضح رہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواست پردن میں دوسری بار بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا خصوصی انتظام کیا تھا۔دوسری طرف وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو پی ٹی آئی سے مذاکرات پر اعتماد میں لیا ہے۔
سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے تردید کرتے ہوئے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کا کوئی ویڈیو پیغام ریکارڈ نہیں ہوا۔محسن نقوی نے ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ چاہے دفعہ 144نافذ کرنا پڑے یاکسی انتہائی قدم تک جانا پڑے ،پہلے بتارہے ہیں پھر کوئی نقصان ہوا توہم ذمہ دار نہ ہونگے ،انہوں نے ہروقت کوشش کی لاشیں مل جائیں۔ہم نے پی ٹی آئی کوکہا ہے کہ سنگجانی میں احتجاج کرلیں،ڈی چوک میں احتجا ج کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کو جیل سے منظوری مل گئی ہے ،معلوم نہیں بانی پی ٹی آئی سے اوپر بھی کوئی لیڈر ہے جو مان نہیں رہا تھا۔ محسن نقوی نے کہا ہے کہ مذاکرات کوئی نہیں ہیں ، جو ڈی چوک پہنچے گا وہ گرفتار ہوگا،وہ آئیں اور ہم انہیں جانے دیں یہ نہیں ہوگا، اگر 5 منٹ فائرنگ ہو تو ایک بندہ نظر نہیں آئے گا۔بیلا روس کے صدر خیریت سے آگئے ہیں،احتجاج والے ایسی حرکتیں کررہے تھے کہ ان کا دورہ منسوخ ہو، اہلکاروں کی شہادت اور زخمی ہونے کے ذمہ دار کال دینے والے ہیں، جن لوگوں نے احتجاج کی کال دی تھی اور لوگوں کو بلایا ان سب کو نہیں چھوڑیں گے ،پولیس اہلکار کے قتل کی ایف آئی آر ان سب افراد پر درج ہوگی۔ ان کاکہناتھاکہ میانوالی میں ہم پر فائرنگ کی گئی،پاکستان تحریک انصاف کو لاشیں چاہئیں ،اس بات کے ثبوت موجود ہیں ، ان لوگوں کو کسی کا بالکل احساس نہیں ،ہمارے تمام لوگ گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں، اگر میں ان پر فائرنگ کرتے تو وہ پتھر گڑھ سے آگے نہیں نکل سکتے تھے ، کسی پولیس اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں ، پولیس اہلکاروں کے پاس ڈنڈے اور آنسو گیس کے شیل ہیں۔مذاکرات کے حوالے سے محسن نقوی کا کہنا تھاکہ چند گھنٹے ٹھہر جائیں، کوئی مذاکرات نہیں ہیں، یہ بات کلیئر کردوں، پہلی کوشش ہے لوگوں کی جانیں نہ جائیں،دوسری اور تیسری کوشش بھی یہی ہے کہ لوگوں کی جانیں نہ جائیں، ہماری کوشش اپنے لوگوں کی جانیں بچانا ہے ۔
بیرسٹر گوہر کی جیل میں ملاقاتیں ہوئی ہیں، پی ٹی آئی کے اپنے اندرونی مسائل ہیں، کچھ وقت انتظار کرلیں، میں کھل کر بات کروں گا، پی ٹی آئی والوں نے جواب دینا ہے ،اس کے بعد میں کھل کر بتاؤں گا۔قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے تشدد سے جاں بحق پولیس کانسٹیبل مبشر بلال کی نمازجنازہ پولیس لائنزہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں ادا کی گئی اورجسدخاکی آبائی گاؤں روانہ کردیاگیا۔نمازجنازہ میں وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی شرکت کی ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھاکہ جن لوگوں نے احتجاج کی کال دی وہ سب پولیس اہلکارکی شہادت کے ذمہ دارہیں، مبشر اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے شہید ہوئے ، ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔ان کا کہنا تھاکہ گولی کا جواب گولی سے دینا بہت آسان تھا، پولیس اہلکاروں پر گولیاں چلائی گئیں لیکن ہم نے گولی کا جواب نہیں دیا ،شہیدوں اوران کے لواحقین سے وعدہ ہے ان کاخون رائیگاں نہیں جائیگا۔ آج پھر ہمیں جنازے پڑھنے پڑے ہیں، جن لوگوں نے احتجاج کی یہ کال دی، لوگوں کو بلایا وہ تمام ذمہ دار ہوں گے ۔ ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے ، سب کے خلاف ایف آئی آرز ہوں گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ گولی کا جواب گولی سے آسانی سے دیا جاسکتا ہے ، لیکن پولیس نے گولیوں کا جواب آنسو گیس شیل سے دیا، لواحقین سے وعدہ ہے شہید کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان نے اس موقع پر کہا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے تشدد سے 119 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، کچھ کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 22 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ ہماری 2 لاکھ سے زائد کی فورس ہے ، ہم نے اسلحہ کا استعمال نہیں کیا، ہم ملک کو محفوظ بنانے کیلئے تیار ہیں اور کھڑے رہیں گے ، ہم نے کسی پر گولی کا استعمال نہیں کیا اور نہ کرنا چاہتے ہیں۔
پولیس اہلکارکی شہادت کا یہ پہلا واقعہ نہیں، پنجاب پولیس شہدا اورغازیوں کی امین ہے ۔پاکستان تحریک انصاف نے آج پنجاب بھر میں احتجاج کی کال دیدی، پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ تمام ٹکٹ ہولڈرز کو ہدایات دے دی گئی ہیں، سب دوبارہ احتجاج کیلئے نکلیں گے ۔قائم مقام صدر پی ٹی آئی پنجاب حماد اظہرنے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں دوسرا راؤنڈ ہوگا، سب پی ٹی آئی رہنما وکارکن اسلام آباد کا رخ کریں گے ۔ نئی حکمت عملی کے مطابق کل پنجاب بھر میں احتجاج کی کال د ی ہے اورتمام پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈرز کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں ۔ترجمان پولیس کاکہناہے کہ ہکلہ کے مقام پر احتجاج کی آڑ میں شرپسند وں نے حملہ کرکے کانسٹیبل مبشر کو شہید کردیا ،46سالہ کانسٹیبل کو تعلق مظفر گڑھ سے تھا ،اس کی دوبیٹیا ں اور ایک بیٹا ہے ،حملوں میں 119پولیس اہلکارزخمی بھی ہوئے ،سی سی ٹی وی فوٹیجز سے حملہ آوروں کی شناخت جاری ہے ، شر پسندعناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ پی ٹی آئی مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں کے دوران آتشی اسلحے کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے ، فائرنگ مبینہ طور پر مظاہرین میں سے کی گئی۔ٹی ایچ کیو ہسپتال لائے گئے زخمی پولیس اہلکاروں میں دو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ سرگودھا پولیس کا اہلکار سمیع اللہ بائیں ٹانگ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا۔فیصل آباد سے تعلق رکھنے والا ایک پولیس اہلکار گردن میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا، گردن میں گولی لگنے والے شدید زخمی اہلکار کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال راولپنڈی ریفر کر دیا گیا۔ 24 نومبرکے پرتشدد مظاہروں کا پہلا مقدمہ تھانہ ٹیکسلا میں درج کیاگیا،جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان ، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ڈاکٹر عارف علوی ،عمر ایوب، علی امین گنڈا پور، علیمہ خان، اعظم سواتی سمیت 300 سے زائد مقامی رہنما اور کارکنوں کونامزد کیاگیاہے ،مقدمے میں دہشت گردی سمیت 13 دفعات شامل ہیں۔ تھانہ دھمیال میں بھی 14دفعات کیساتھ مقدمہ درج کیاگیا۔
فیصل آباد کے تھانہ غلام محمد آباد میں بانی پی ٹی آئی سمیت 45 افراد پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تحریک انصاف کے ایم پی اے علی شاہ خان ایڈووکیٹ کو حسن ابدال سے گرفتار کیاگیا۔ گوجرانوالہ کے تھانہ تتلے عالی میں پولیس اہلکاروں پر تشدد اور ریاست کیخلاف اکسانے کے الزام میں بلال اعجاز اور ایم پی اے میاں ارقم خان سمیت 100کارکنوں کیخلاف پرچہ کاٹاگیا۔شیخوپورہ پولیس نے مختلف تھانوں میں پی ٹی آئی کے سینکڑوں رہنماؤں اور کارکنوں کیخلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کر لئے ۔قصور پولیس نے احتجاج کرنے والے رکن قومی اسمبل ڈاکٹر عظیم زاہد لکھوی اوررکن پنجاب اسمبلی ثناء خالق کریمی سمیت سینکڑوں تحریک انصاف ورکرزکو گرفتار کرلیا جبکہ مختلف تھانوں میں 2ہزار کے قریب ورکرز کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا گیا۔ فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے 70 سے زائد کارکنوں اور بانی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ساہیوال میں سول جج کی عدالت نے پی ٹی آئی کے گرفتار 142 کارکنوں کو رہا کر دیا،سرگودھا میں دو ایم این ایز اور دو ایم پی ایز سمیت 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔ وفاقی دارالحکومت اورمری میں آج بھی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیاگیا، تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکول بند رہیں۔