چیف جسٹس عالیہ نیلم تعیناتی کیس سننے والا آئینی بینچ ٹوٹ گیا
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی تعیناتی کیخلاف کیس سننے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6رکنی آئینی بینچ نے مختلف کیسز کی سماعت کی۔۔۔
جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی تعیناتی کا کیس سننے سے معذرت کرلی اور کیس دوسرے آئینی بینچ میں مقرر کرنے کا حکم دے دیا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا جسٹس امین الدین اور میں جوڈیشل کمیشن کے ممبران ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن کا ممبر تھا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا سینارٹی کوئی بنیادی حق نہیں ہے ، سینارٹی سے ہٹ کر چیف جسٹس کی تعیناتی کی ماضی میں مثالیں موجود ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کمیشن کے 2 ججز یہ والا کیس نہیں سن سکتے ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی تعیناتی کے کیس میں جوڈیشل کمیشن کو بھی فریق بنایا گیا ہے ۔دریں اثنا ای او بی آئی پنشنرز کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا ای او بی آئی پنشن ادا کر رہی ہے ؟وکیل ای او بی آئی نے دلائل میں کہایہ پنشن کے اضافے کا کیس ہے ، 18 ہویں ترمیم کے بعد ایک عرصہ تک ای او بی آئی کے صوبوں کو منتقلی کا معاملہ چلتا ہے ، کونسل آف کامن انٹرسٹ نے حتمی طور پر ادارہ وفاقی حکومت کے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا۔درخواست گزار اشرف نے کہا مجھے کئی سالوں سے ساڑھے دس ہزار پنشن دی جا رہی ہے ، ہماری پنشن میں اضافہ نہیں کیا جا رہا، وکیل ای او بی آئی نے کہا حکومت کی ہدایات کے مطابق پنشن میں اضافہ ہو رہا ہے ۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا2013 سے مقدمہ زیر التوا ہے ، اس مقدمے کو کہیں تو ختم ہونا ہے ، وکیل نے کہا 3500 سے 6 ہزار کروانے کے لیے مقدمہ آیا تھا، 2015 میں مقدمے کا فیصلہ ہو چکا ہے ۔آئینی بینچ نے ای او بی آئی سے پنشن ادائیگی اور اضافے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی اور سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ آئینی بینچ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس کی بھی سماعت کی، وفاقی حکومت نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر دی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا بینچ مختصر تاریخ دے دے ، سوال یہ ہے حکومت آڈیوز کی انکوائری چاہتی ہے یا نہیں اور یہ معاملہ کابینہ میں پیش کیا جانا تھا لیکن اسلام آباد میں امن و عامہ کی صورتحال کی وجہ سے کابینہ میں پیش نہ ہوسکا، وقت دے دیں آڈیو لیکس کا معاملہ آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا پھر فیصلے سے عدالت کو آگاہ کیا جائے گا۔وکیل بانی پی ٹی آئی بابر اعوان نے کہا آڈیوز کی قانونی حیثیت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ، جسٹس امین الدین خان نے کہا اٹارنی جنرل آفس کو حکومت سے ہدایات لینے دیں، حکومتی ہدایات آنے پر معاملے کو دیکھیں گے ۔بعدازاں آئینی بینچ نے آڈیو لیکس کمیشن سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیں آئینی بینچ نے بجلی تقسیم کار کمپنی کیساتھ حکومتی معاہدوں کیخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس میں کہا بجلی فراہمی بنیادی حقوق کا معاملہ ہے ، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ہم معاہدوں کو ختم کرسکتے ہیں؟وکیل فیصل نقوی نے بتایا کہ ہم نے عدالت کے سامنے کرپشن اور بڈنگ دونوں ایشوز رکھے ہیں، 100 میں سے ایک معاہدے کیلئے بھی بڈنگ نہیں ہوئی، 1994 سے معاہدے ہو رہے ہیں اور دوہرائے جا رہے ہیں،جسٹس امین الدین خان نے کہا اب معاملات ٹریک پر آرہے ہیں، معاہدوں کے معاملات پر کچھ پیش رفت بھی ہے ۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا 5 اگست کو ٹاسک فورس بنائی گئی ہے ، کیا آپ ٹاسک فورس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں؟جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہم حکومتی معاہدوں میں کیا مداخلت کرسکتے ہیں؟ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا عوامی مفاد کا مقدمہ ہے ہم مداخلت کرسکتے ہیں، مستقبل کیلئے ہدایات بھی دی جاسکتی ہیں،بعدازاں عدالت مذکورہ حکم کے ساتھ سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔