مدارس رجسٹریشن بل مشترکہ اجلاس میں منظور کرانیکی حکومتی یقین دہانی،مطالبہ نہ مانا تو اسلام آباد میں احتجاج:مولانا فضل الرحمٰن

مدارس رجسٹریشن بل مشترکہ اجلاس میں منظور کرانیکی حکومتی یقین دہانی،مطالبہ نہ مانا تو اسلام آباد میں احتجاج:مولانا فضل الرحمٰن

لاہور (سلمان غنی)وفاقی حکومت نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو مدارس رجسٹریشن بل کے حوالے سے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا آئندہ چند روز میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مدارس بل کی حتمی منظوری دے دی جائے گی۔

 حکومتی ذرائع کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے بل کی واپسی کے بعد آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت بل مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جانا لازم ہوتا ہے لہٰذا پارلیمنٹ میں مذکورہ بل کی منظوری کے بعد یہ دوبارہ ایوان صدر جائے گا اور دس روز کے اندر ایوان صدر بل کی منظوری دے گا اور بل کی منظوری نہ ملنے کے باوجود یہ بل ایکٹ میں تبدیل ہو جائے گا ۔

اسلام آباد،پشاور(اپنے رپورٹرسے ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علما اسلام کے سربراہ فضل الرحمن نے کہا مدارس رجسٹریشن بل سے متعلق مطالبہ نہ مانا تو اسلام آباد میں احتجاج ہوگا،جس کیلئے سنجیدہ ہیں، اتوار کو موقف دیں گے ، جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری کے  مطابق شہباز شریف اور فضل الرحمٰن میں ہونے والے ٹیلیفونک رابطے میں وزیراعظم کو مدارس رجسٹریشن بل پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا گیا،جس پر شہباز شریف نے کہا آپ کے تحفظات دور ہوں گے اور ہم آپ کو ناراض کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے ، حکومت کی جانب سے واضح یقین دہانی کے بعد مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ابھی حکومت کے خلاف سیاسی طاقت کے استعمال کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جبکہ اس سے قبل 8دسمبر کو اسلام آباد میں سیاسی طاقت کے استعمال کی دھمکی دی گئی تھی۔

فضل الرحمن نے کہا حکومت متفقہ بل کو متنازعہ بنانے سے گریز کرے ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور مدارس کی آزادی اور حریت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا وفاق میں قانونی اور آئینی حکومت نہیں یہ زبردستی والی حکومت ہے ، دینی مدارس بل منظور نہ ہونے پر ہم اسلام آباد میں احتجاج کیلئے سنجیدہ ہیں تاہم مکمل موقف اتوار کو پیش کریں گے ، حکومت نے رابطہ کیا ہے بات چیت جاری ہے ،دوسری جانب سے وفاق المدارس اور اتحادی تنظیمات مدارس دینیہ کے ساتھ بھی ہم رابطے میں ہیں، دینی مدارس بل کے حوالے سے 26ویں آئینی ترامیم سے قبل نواز شریف اور صدر مملکت آصف زرداری کے ساتھ تفصیلی نشست ہوئی، تحریک انصاف کے ساتھ بھی اس حوالے سے مشاورت ہوئی، آج کہاں سے اعتراضات آگئے ؟ جس نے ڈرافٹ تیار کیا وہی اعتراضات لگا رہا ہے ۔

اگر حکومت اس سے پیچھے ہٹتی ہے تو ملکی سیاست میں عدم اعتماد کا سبب بنے گا۔ہم چاہتے ہیں کہ اعتماد کا ماحول بنے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ حالات کو بہتر کرے لیکن حکومت ہی لوگوں کو شدت کی جانب اور احتجاج کی جانب لے کر جارہی ہے ، دینی مدارس کے بل پر پی ڈی ایم کی حکومت بننے سے پہلے ہی اتفاق رائے ہوا تھا لیکن کچھ قوتوں نے غیر ضروری مداخلت کی اور قانون سازی روک دی گئی، ہم بات کے لیے پھر بھی تیار ہیں معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں مگر ایک ٹیلی فون پر ہم کیسے لچک پیدا کریں؟ عام انتخابات دھاندلی زدہ ہیں وفاقی حکومت قانونی اور آئینی حکومت نہیں یہ زبردستی والی حکومت ہے اگر کوئی تبدیلی آتی ہے تو ہم اس کا حصہ نہیں ہوں گے ہم اپنا فیصلہ قوت کے ساتھ کریں گے ۔صوبے میں امن و امان کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہا صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، صوبے میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے ، حکومت سوچتی کیا ہے ، شاید کرسی پر بیٹھنے کو کافی سمجھتے ہیں۔

گورنر کو کیوں اے پی سی بلانا پڑی، یہ ایگزیکٹو کی ذمہ داری گورنر کے بس میں بھی نہیں ہے ، ہم صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مشاورت کررہے ہیں، جے یو آئی کی سطح پر سٹیک ہولڈرز، مذہبی گروپوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مشاورت کررہے ہیں صوبے میں گورنر راج کا علم نہیں ۔جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدلغفور حیدری نے کہا کہ 8 دسمبر تک بل منظور نہ کیا گیا تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ہم مذہبی لوگ ہیں نہیں چاہتے کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے ، ملک بھی اس چیز کا متحمل نہیں ،بل منظور کر کے روکا گیا ،یہ بدنیتی ہے ،مذہبی قوتوں میں اشتعال پیدا کرنے اور اسلام آباد کی طرف مجبور کرنے کے مترادف ہے بلاول نے یقین دہانی کرائی ہے کہ صدر سے بات کر کے بل منظور کرائیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں