مذاکرات اتوار تک شروع ہو سکتے ہیں :رانا ثنا اللہ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،سٹاف رپورٹر ،دنیا نیوز )وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے واضح کیا ہے کہ حکومت تحریک انصاف سے جو بات کرے گی وہ اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ رکھ کر کرے گی۔
ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم تحریک انصاف سے مذاکرات کریں گے وہ نوازشریف کی اجازت سے مشروط ہوں گے ۔وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سپیکرکے ساتھ ہماری میٹنگ ہوئی ہے ، مذاکرات کا آغاز اتوار تک ہوسکتا ہے ، رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کو سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی جلدی ہے تویہ اپنا شوق پورا کرلیں، وزیراعظم نے واضح طورپر ایوان میں کہا تھا کہ وہ ہر معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ اتوار تک تو ان کے مطالبات کے حوالے سے کچھ نہیں ہوسکتا، سول نافرمانی کی تحریک سے ان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کی سول نافرمانی تحریک ناکام ہوگی۔دنیا نیوزکے پروگرام‘‘دنیا مہربخاری کے ساتھ’’میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش کریں گے ۔پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی جو کوشش ہوئی اسے آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں، ہماری طرف سے مذاکرات میں اتحادی جماعتوں کا بھی ایک ایک نمائندہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جمعہ کو مصر سے واپسی کے بعد مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا اجلاس ہوگا ، جس میں فیصلے کیے جائیں گے ، نواز شریف پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کے لیے آن بورڈ ہیں۔مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 25 اور 26 نومبر کی درمیانی رات کو بھی مذاکرات ہوتے رہے ہیں، رات گئے لوگوں کو عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل بھی بھیجا گیا تھا، اسٹیبلشمنٹ نے کبھی بات چیت سے نہیں روکا۔مذاکرات سے پہلے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاسکتے ۔اوورسیز پاکستانی حکومت کو نہیں اپنے پیاروں کو پیسے بھیجتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو عمران خان کی رہائی کی پیشکش کی گئی تھی۔
ادھرسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اوراپوزیشن کے درمیان مذاکرات کیلئے اپنی خدمات پیش کردیں۔سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ حکومت اپوزیشن مذاکرات کے لیے میرا آفس اور گھر ہر وقت حاضر ہے ، حکومت اپوزیشن میں تلخیاں ختم کرنے کیلئے مذاکرات ضروری ہیں۔سیاسی ایشوز سمیت کسی بھی معاملے پر مذاکرات میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں، گزشتہ روز ایوان میں ہونے والی بحث خوش آئند تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میرا دفتر، گھر 24 گھنٹے کھلا ہے ،حکومت اور اپوزیشن تلخی ختم کرنے ، ملکی مفاد پر بات کرنا چاہیں تو آ جائیں، موسمیاتی تبدیلی، صوبوں کی خودمختاری سمیت کئی دیگر ایشوز ہیں، جن پر بات کرنی چاہئے ، جب تک میں سپیکر ہوں، کوئی کمی نہیں آنے دوں گا۔