کرم میں یکم فروری تک فریقین سے اسلحہ واپس ،تمام بنکرز مسمار،ہنگامی سروس کیلئے ہیلی کاپٹرز :ایپکس کمیٹی
پشاور(اے پی پی،دنیا نیوز)اپیکس کمیٹی خیبر پختونخوا میں ضلع کرم میں یکم فروری تک فریقین سے اسلحہ واپس لینے ،تمام بنکرز مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، ہنگامی سروس کیلئے ہیلی کاپٹر ز بھی مہیا کئے جائیں گے ۔
صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہوا۔ جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ، صوبائی کابینہ اراکین آفتاب عالم، بیرسٹر محمد علی سیف اور مزمل اسلم ،کور کمانڈر پشاورلیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری، چیف سیکرٹری خیبر پختونخواندیم اسلم چودھری ، انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات خان گنڈا پور ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید کے علاوہ اعلٰی سول و عسکری حکام شریک ہوئے ۔ صوبائی ایپکس کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں خیبر پختونخوا اور سکیورٹی فورسز کے شہداکیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اجلاس میں ضلع کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کیلئے طویل مشاورت کے بعد لائحہ عمل کو حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس میں کرم کے دونوں فریق سے اسلحہ جمع کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیاہے ۔فریقین تمام اسلحہ جمع کریں گے جس کیلئے وہ حکومت کی ثالثی میں آپس میں ایک معاہدے پر دستخط کریں گے ، معاہدے میں رضاکارانہ طور پر اسلحہ جمع کرنے کے لئے دونوں فریق 15 دنوں میں لائحہ عمل دیں گے ۔ یکم فروری تک تمام اسلحہ انتظامیہ کے پاس جمع کیا جائے گا اور اسی عرصے میں علاقے میں قائم تمام بنکر ز بھی مسمار کئے جائیں گے ۔
اسی دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاقے کا زمینی راستہ وقفے وقفے سے عارضی طور پر کھول دیا جائے گا جبکہ زمینی راستے پر آمدورفت کو محفوظ بنانے کیلئے سکیورٹی میکنزم ترتیب دیا جائے گا اورپولیس و ایف سی اہلکار قافلوں کو مشترکہ طور پر سکیورٹی فراہم کریں گے ۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ علاقے میں آمدورفت کے مسئلے کے حل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر خصوصی ائیر سروس شروع کی جائے گی جس کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیلی کاپٹر فراہم کریں گی۔ فریقین زمینی راستے کو ہمہ وقت کھلا رکھنے کیلئے کسی بھی پرتشدد کارروائی سے اجتناب کریں ورنہ انتظامیہ راستے کو دوبارہ بند کرنے پر مجبور ہو گی۔ علاقے میں فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے ۔ کمیٹی اجلاس میں تیراہ اور جانی خیل میں سکیورٹی کی تازہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ ان علاقوں میں پچھلے کچھ عرصے سے دہشتگردوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے کچھ علاقوں میں سے عارضی نقل مکانی کروائی جا سکتی ہے ۔ اس لئے ان علاقوں کے لوگ کسی بھی نقصان سے بچنے کیلئے علاقے میں موجود شرپسندوں کو نکالنے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ کرم کا مسئلہ صرف علاقائی نہیں بلکہ ایک قومی اور سنجیدہ مسئلہ ہے ،اس مسئلے پر کسی کواپنی سیاست چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔مسئلے پر بعض سیاسی قائدین کی طرف سے سیاسی بیانات قابل افسوس ہیں۔ کرم کے مسئلے پر صوبائی اور وفاقی حکومتیں اور تمام متعلقہ ادارے ایک ہی پیج پر ہیں۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ کرم میں بچوں کی اموات کو غلط رنگ دیا جا رہاہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،صوبائی حکومت نے کرم کے مسئلے کو جرگوں کے ذریعے پر امن انداز میں حل کرنے کی تمام کوششیں کی ہیں۔ فورمز نے امید ظاہر کی کہ مسئلے کے پائیدار حل کیلئے فریقین حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے ۔اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ علاقے کے لوگوں کی مشکلات کو ختم کرنے کیلئے حکومت کی عملداری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔
قبل ازیں محسن نقوی نے علی امین گنڈاپور سے ملاقات کر کے صوبے میں قیام امن کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔علی امین گنڈاپور نے ایوان وزیراعلیٰ آمد پر محسن نقوی کا خیر مقدم کیا، دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور کرم میں قیام امن کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کُرم میں ادویہ اور دیگر اشیا بروقت فراہم کی جائیں گی۔اجلاس میں امن وامان کے لیے قائم گرینڈ جرگہ کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور نگران کمیٹی کو صلح کے لیے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔محسن نقوی اوروزیر اعلی ٰ نے شہدا کی قبروں پر حاضری دی ، فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی ۔