عدالتی کمیشن اور قیدیوں کی رہائی ،تحریک انصاف کا اصرار،حکومت کا انکار
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،نامہ نگار، نمائندہ دنیا،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور میں پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے 7روز میں 2عدالتی کمیشن اور قیدیو ں کی رہائی پر اصرارکیا اور کہا اگر ہمارے مطالبے کے مطابق ان کمیشنز کو اصولی طور پر تسلیم نہ کیا گیا اور فوری طور پر قائم نہ کیا گیا تو ہم مذاکرات جاری رکھنے سے قاصر رہیں گے ۔
دوسری جانب حکومتی کمیٹی نے کمیشن کی تشکیل کیلئے پی ٹی آئی سے مشاورت پر اتفاق نہیں کیا، حکومتی کمیٹی نے موقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ چیف جسٹس پر چھوڑا جائے ۔وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں، وزیراعظم نے جواب کیلئے حکومتی کمیٹی تشکیل دے دی، وہی حتمی جواب دے گی۔ پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ 2 نکات اور 3 صفحات پر مشتمل ہے ، عمر ایوب نے تحریری مطالبات کا ڈرافٹ سپیکر قومی اسمبلی کے سامنے رکھا، اپوزیشن لیڈر نے تحریری مطالبات کمیٹی اجلاس میں پڑھ کر بھی سنائے ۔متن کے مطابق تحریک انصاف نے حکومت سے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا حکومت دو الگ الگ کمیشن بنائے ،دونوں کمیشن چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں گے ، حکومت 7 روز کے اندر کمیشن قائم کرے ، دونوں کمیشنز کی کارروائی عام لوگوں اور میڈیا کے لیے اوپن رکھی جائے ۔ 9 مئی سے متعلق کمیشن تحقیقات کرے بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے حالات کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟ کمیشن گرفتاری کے طریقہ کار کی قانونی حیثیت اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں رینجرز اور پولیس کے داخلے کے ذمہ دار افراد کا تعین کرے ۔
کمیشن بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات خاص طور پر ان حالات کی تحقیقات کرے جن میں افراد کے گروپس حساس مقامات تک پہنچے ، کمیشن حساس مقامات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کا جائزہ لے ، اگر سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں تو اس کی عدم دستیابی کی وجوہات کا تعین کرے ۔کمیشن 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے افراد کو کس طریقے سے حراست میں لیا گیا اور انہیں کس حالت میں رکھا گیا؟ اس کا جائزہ لے اور کمیشن جائزہ لے کہ ان کی رہائی کے حالات کیا تھے ؟ کیا تشدد سمیت ان افراد کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی؟ گرفتار ہونے والے افراد کی فہرستیں کیسے تیار کی گئیں؟کمیشن تحقیقات کرے کیا 9 مئی 2023 کے حوالے سے کسی ایک فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز درج کی گئیں اور قانون کے عمل کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلسل گرفتاریاں کی گئیں؟کمیشن میڈیا کی سنسرشپ اور ان واقعات سے متعلق رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کا جائزہ لے ، کمیشن حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا بھی جائزہ لے اور انٹرنیٹ بندش اس سے پہلے ، دوران اور بعد کے حالات میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے ۔متن میں دوسرے کمیشن کے حوالے سے کہا گیا کمیشن 24 سے 27 نومبر کو اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کرے۔
کمیشن تحقیقات کرے کیا اسلام آباد میں مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں یا دیگر جسمانی تشدد کیا گیا؟ اگر ایسا ہوا تو مظاہرین پر گولیاں چلانے اور تشدد کا حکم کس نے دیا؟ تعین کیا جائے کہ طاقت کا استعمال حد سے زیادہ تھا؟ اگر ہاں تو اس کے ذمہ دار کون تھے ؟ کمیشن تحقیقات کرے 24 سے 27 نومبر کے بعد شہدا اور زخمیوں کی تعداد اور لاپتہ ہونے والے افراد کی تفصیلات کیا ہیں؟ کمیشن جائزہ لے کہ 24 سے 27 نومبر کے دوران اسلام آباد کے مختلف ہسپتالوں اور طبی مراکز میں سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی حالت کیا تھی؟ کمیشن جائزہ لے کیا ہسپتالوں اور دیگر طبی مراکز کے ریکارڈ میں رد و بدل کیا گیا؟ اگر ہاں تو یہ کس کے حکم پر اور کن ہدایات کے تحت کیا گیا؟ کیا ہسپتالوں کو اموات اور زخمیوں کی معلومات جاری کرنے سے روکا گیا؟ کمیشن بلیو ایریا، اسلام آباد میں چائنہ چوک سے ڈی چوک تک مختلف مقامات پر ریکارڈ کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کی حالت کا جائزہ لے ۔یہ بھی دیکھا جائے کہ 24 سے 27 نومبر کے واقعات کے حوالے سے ایف آئی آر درج کرانے اور دیگر قانونی کارروائی کے لیے درخواست دینے والوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ پی ٹی آئی وفاقی حکومت، پنجاب، سندھ، اور بلوچستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ قانون کے مطابق تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا ان کی سزا کے معطل کرنے کے احکامات کی حمایت کریں۔اس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی ان تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا ان کی سزا معطل کرنے کے احکامات کے لیے وفاقی حکومت، پنجاب، سندھ، اور بلوچستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے ، جنہیں 9 مئی 2023 کے کسی بھی واقعے ، 24 سے 27 نومبر 2024 کے کسی واقعے ، یا کسی اور سیاسی سرگرمی کے سلسلے میں درج کی گئی ایک یا ایک سے زائد ایف آئی آرز کے تحت گرفتار کیا گیا ہو یا جنہیں سزا دی گئی ہو، جن کی اپیلیں یا نظرثانی درخواستیں اس وقت کسی عدالت میں زیر سماعت ہوں۔
چارٹر کے آخر میں کہا گیا ہے اس چارٹر میں تجویز کردہ دونوں کمیشنز کا قیام سنجیدگی کے عزم کی لازمی علامت ہے ، اگر ہمارے مطالبے کے مطابق ان کمیشنز کو اصولی طور پر تسلیم نہ کیا گیا اور فوری طور پر قائم نہ کیا گیا تو ہم مذاکرات جاری رکھنے سے قاصر رہیں گے ۔خیال رہے پی ٹی آئی انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے مطالبے سے دستبردار ہو گئی،حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے امید ظاہر کی ہے کہ اب صورت حال بہتر ہوجائے گی،پارلیمنٹ ہائوس میں مذاکرات کے بعد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکومت 7 روز میں چارٹر آف ڈیمانڈ کا باضابطہ جواب دے گی،سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کا تیسرا دور ہوا، پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ، جب کہ حکومت کی جانب سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ خان، راجہ پرویز، نوید قمر، فاروق ستار، عبدالعلیم خان اور دیگر نے شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کی کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں آزادانہ ملاقات کا موقع دیا جائے ، اس مطالبے کی حکومت نے تائید کی، آئندہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان سپیکر ایاز صادق دونوں کمیٹیوں سے ملاقات و مشورے کے بعد کریں گے ، امید ہے اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔عرفان صدیقی نے کہا کہ دونوں کمیٹیوں نے بات چیت کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے کوششیں کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کی تعریف کی اور کہا کہ اپوزیشن کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ پڑھ کر سنایا، اس دوران طے پایا کہ حکومت 7 روز میں پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر تحریری جواب دے گی۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے ، حزب اختلاف نے بانی پی ٹی آئی سے ایک اور ملاقات کااہتمام کرنے کی درخواست کی، جس پر حکومت نے کہا کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ جلد ملاقات ہوجائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیش رفت کو سراہا گیا، نائب وزیر اعظم نے غزہ کی پیش رفت پر اجلاس کو بریفنگ دی۔
ایاز صادق نے کہا کہ اس ملاقات میں ہم نے ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا، میں نے تجویز پیش کی کہ ایک اور کمیٹی بنائی جائے جو ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت کرکے معاملے پر غور کرے ۔وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا حکومت اور اپوزیشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ دیا اور ہمیں دینے پہلے میڈیا کو جاری کیا،وزیراعظم نے تمام اتحادیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے ، کمیٹی ایک موثر جواب تیار کرے گی، ہم جو جواب پیش کریں گے وہ حتمی جواب ہو گا،انہوں نے کہا کہ ان کے پہلے 2 بنیادی مطالبات تھے جو اس میں شامل نہیں، ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے اس مطالبے سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں، دوسرا مطالبہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں، انہوں نے کسی ورکر کا نام یا ایف آئی آر کا نمبر نہیں دیا۔انہوں نے کہا 9 مئی کی گرفتاری کے معاملے پر سپریم کورٹ پہلے ہی کارروائی کر چکی، گڈ ٹو سی یو والا مشہور معاملہ اسی کیس میں ہوا تھا، چیف جسٹس نے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا، یہ ایک ختم شد معاملہ ہے اس پر اب کیا ہو گا، یہ تمام کیسز انسداد دہشت گردی میں ہیں، کنٹونمنٹ ایریا میں جو گھروں کو آگ لگائی گئی ان کے ملٹری کورٹ میں فیصلے ہو چکے ہیں، کمیشن کا تو یہ مینڈینٹ ہی نہیں ہوتا کہ جن کیسز کا عدالت میں فیصلہ ہو چکا ہو کوئی رول ادا کرے ، جو کیسز عدالتوں میں زیرسماعت ہوں تو کمیشن کچھ نہیں کرسکتا۔
پچھلے ایک ماہ سے پروپیگنڈا 20 سے شروع ہو کر ہزاروں، سینکڑوں میں گیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے لوگوں کو ہلاک کیا گیا، انہیں اس دستاویز میں ان لوگوں کے نام دینے چاہیے تھے ہم اس معاملے پر اپنے موقف دیتے اس معاملے پر تردید ہوتی یا تصدیق، ان کو پونے دو ماہ میں معلوم ہی نہیں ہو سکا کون ، کون سے لوگ ہلاک یا زخمی ہو ئے ، اگر اتنے لوگ مسنگ ہوتے جتنے یہ کہہ رہے ہیں تو ان کی فیملیز ڈی چوک بیٹھی ہوتیں، 2 مہینے بعد بھی اگر ہلاک زخمیوں کے نام نہیں دے سکے تو یہ جھوٹ ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں۔ادھر پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے کہا حکومت نے سات دن کے اندر مذاکرات کا تحریری جواب دینا ہے اور حکومت نے تسلیم کیا ہے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے گی، حکومت بتائے گی اس کے بعد ہی مذاکرات آگے بڑھیں گے ۔سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا حکومت مذاکرات سے بھاگ رہی ہے ، اگر اختیار ہے تو کمیشن بنائیں، ہم قیدیوں کی فہرست پیش کردیں گے ۔تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہم کسی بھی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے ، حکومت مذاکرات کے نام پر قوم کو بے وقوف بنا رہی ہے ۔ رانا ثنا اللہ،عرفان صدیقی کی پریس کانفرنس سے اندازہ ہوگیا ہم کیسا جواب دیں، آپ لوگ مذاکرات کے نام پر قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں، ہم اپنے کارکنوں کا انصاف لیکر رہیں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ اجلاس 28 جنوری کو متوقع ہے ، پیر کو پی ٹی آئی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے گی۔ اجلاس میں علی امین گنڈا پور کا کردار مثبت رہا، حکومتی ارکان گنڈا پور کے مثبت کردار کے معترف نکلے ۔