اسلام آباد ہائیکورٹ میں صوبوں سے آنیوالے تینوں ججز نے چارج سنبھال لیا، سنیارٹی فہرست جاری، وکلا کی جزوی ہڑتال : ججوں کا تبادلہ اچھا اقدام: چیف جسٹس

اسلام آباد ہائیکورٹ میں صوبوں سے آنیوالے تینوں ججز نے چارج سنبھال لیا، سنیارٹی فہرست جاری، وکلا کی جزوی ہڑتال : ججوں کا تبادلہ اچھا اقدام: چیف جسٹس

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے، دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ میں صوبوں سے آنیوالے تینوں ججز نے چارج سنبھال لیا، سنیارٹی فہرست جاری، وکلا نے جزوی ہڑتال کی، چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے ججوں کے تبادلے کو اچھا اقدام قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبوں کے ججز کو بھی مناسب موقع ملنا چاہیے اور مستقبل میں بھی یہ سلسلہ چلنا چاہیے، ججز تعیناتی اور تبادلہ دونوں الگ معاملات ہیں، جو میرا دائرہ اختیار ہے بلا خوف و خطر استعمال کرونگا۔

پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحیی آفریدی نے مزید کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کسی خاص کی نہیں پورے پاکستان کی ہے، ججز کو اس اقدام کو سراہنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ آنے والوں کو ججز تعینات نہیں کیا، یہ پہلے سے ہی ہائیکورٹ کے جج ہیں، اسلام آباد ٹرانسفر پر ججوں کی حوصلہ افزائی کی جائے ، سنیارٹی کا معاملہ آئے گا تو جواب مل جائے گا، بطور چیف جسٹس میرا ویژن بڑا ہونا چاہیے ، سپریم کورٹ میں زیرالتوا کیسز کا بیک لاگ ختم کرنا ہے ، ہمیں سپریم کورٹ میں مزید ججز کی ضرورت ہے ، ہر جج آزاد اور بااختیار ہے ، سارا لوڈ 3،4 ججز پر پڑ جاتا ہے ، جو میرا دائرہ اختیار ہے بلا خوف و خطر استعمال کروں گا۔سپریم کورٹ کے رپورٹرز کو ہر ممکن سہولت دینگے ۔ تقریب میں جسٹس جمال مندوخیل نے بھی شرکت کی اورنومنتخب عہدداروں سے حلف لیا۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کے چارج سنبھالنے پر فیڈرل پراسیکیوٹر جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سرکاری وکلا کے ہمراہ کمرہ عدالت میں ججزکو گلدستے پیش کئے ،لاہور ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس سرفرازڈوگر کو کمرہ عدالت نمبر 11،سندھ ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس خادم حسین سومرو کوکمرہ عدالت نمبر12جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس محمد آصف کو کمرہ عدالت نمبر13دیاگیا۔جسٹس سرفراز ڈوگر کی عدالت کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جسکے بعد ڈپٹی اٹارنی جنرل عبدالخالق نے کہاآپ کو ویلکم کرتا ہوں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بھی نئے جج کو خوش آمدید کہا۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد آفس سے بھی سرکاری وکیل نے اپنا تعارف کرایا،جسٹس سرفراز ڈوگر نے سب کا شکریہ اداکیا اور تین کیسز کی سماعت کی،دوران سماعت لائافسران سرکاری وکلا کے علاؤہ کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوسرے صوبوں سے آنے والے تین ججز کے بعد سنیارٹی لسٹ اور انتظامی و پروموشن کمیٹیاں تبدیل کردی گئیں،چیف جسٹس عامرفاروق کی منظوری کے بعد رجسٹرار آفس کی جانب سے الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کردیئے گئے ۔نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج اسلام آباد ہائیکورٹ بن گئے ،جسٹس محسن اختر کیانی سنیارٹی لسٹ پر دوسرے نمبر،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب تیسرے ، جسٹس طارق محمود جہانگیری چوتھے ،جسٹس بابر ستار پانچویں ، جسٹس سردار اسحاق خان چھٹے ،جسٹس ارباب طاہر ساتویں ، جسٹس ثمن رفعت امتیاز آٹھویں،جسٹس خادم حسین نویں ، جسٹس اعظم خان دسویں ، جسٹس محمد آصف گیارہویں جبکہ جسٹس انعام امین منہاس بارہویں نمبر پر ہونگے ۔چیف جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین جبکہ سینئر پیونی جج جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم سومرو انتظامی کمیٹی کے ممبران ہوں گے ، علاوہ ازیں نئی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی سینئر پیونی جج جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ہوگی۔دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ میں دیگر ہائیکورٹ سے ججز تعیناتی کیخلاف وکلاکی ہڑتال پرعدالتوں میں80 فیصد سے زائد کیسز میں وکلا پیش نہ ہوئے ،سرکاری وکلا اور درخواست گزار ہی پیش ہوکر تاریخیں لیتے رہے ۔

گذشتہ روز صبح سویرے ہی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندے عدالتوں کے داخلی و خارجی راستوں پر کھڑے ہوگئے اور وکلا کو ہڑتال سے آگاہ کرتے رہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ،ڈسٹرکٹ کورٹس اور خصوصی عدالتوں کے باہر سکیورٹی کی اضافی نفری تعینات کی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت کیسز کی اکثریت میں میں وکلا پیش نہیں ہوئے ،لا افسر، سرکاری وکلا اور درخواست گزار خود عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ،چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں ایک کیس سماعت کے لیے مقرر تھا،جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں کچھ کیسز میں وکلا کچھ میں درخواست گزار خود پیش ہوئے ،وکلا پیش نہ ہونے پر جسٹس گل حسن اورنگزیب کی کیسز کی لسٹ جلدی ختم ہو گئی، جسٹس طارق جہانگیری کی عدالت میں بھی کیسز زیادہ تر وکلا کی عدم پیشی پر ملتوی ہوئے ،جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی عدالت میں بھی زیادہ تر وکلا پیش نہیں ہوئے ،جسٹس بابر ستار کی عدالت میں ہڑتال کے باوجود کچھ وکلا پیش ہوئے ،جسٹس ارباب طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی عدالت میں بھی بہت کم تعداد میں وکلا پیش ہوئے ،جسٹس انعام امین اور جسٹس اعظم خان کی عدالت میں وکلا پیش ہوئے ،جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم سومرو کی عدالت میں صرف لا افسر پیش ہوئے جبکہ بلوچستان سے ٹرانسفر ہوکر آنے والے جسٹس آصف کی آمد میں تاخیر ہوئی اور دن ایک بجے کی فلائٹ سے اسلام آباد پہنچے ،جسٹس سرفرازڈوگر کی عدالت میں تین جبکہ جسٹس آصف کی عدالت میں دو کیسز کی کازلسٹ لگائی گئی تھی۔

پیر کی صبح پنجاب کی تمام ماتحت عدالتوں میں جزوی ہڑتال دکھائی دی،جن وکلا نے عدالتوں میں پیش ہونے سے معذرت کی ان کو نئی تاریخ دے دی گئی جبکہ جو وکلا پیش ہوئے انکے مقدمات کی سماعت ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ میں معمول کے مطابق کیسز کی سماعت ہوئی اور وکلا پیش ہوئے ۔صوبے کی بار ایسوسی ایشنز پنجاب بار کونسل کی ماتحت ہوتی ہیں جبکہ یہ کال صوبائی بار کونسل نے نہیں دی تھی۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار اور صدر لاہور بار نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن واپس نہ لیا تو شاہراہ دستور پر احتجاج کرینگے ، صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے وہ ججز جنہوں نے ایجنسیوں کی مداخلت کے خلاف خط لکھا انہیں بائی پاس کیا گیا، اپنی من مرضی کے ججز شامل کئے ،اگر باقی ججز نے سٹینڈ نہ لیا تو انکی وقعت ختم ہو جائے گی، سپریم کورٹ میں بھی انہوں نے مچھلی منڈی بنانا ہے ۔صدر لاہور بار ایسوسی ایشن مبشر رحمن نے کہا کراچی بار ، لاہور بار ، لاہور ہائیکورٹ بار نے بھی ہڑتال کی ہے ، تمام بارز اس ایشو پر متفق ہیں، آگے کا لائحہ عمل اسلام آباد بار والے دینگے ہم اس پر عمل کرینگے ، جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہو گی ملک میں جمہوریت نہیں ہو سکتی،نہ وکالت کا شعبہ اورنہ ہی پریس آزاد ہو سکتا ہے ، جو اپنے کام کے ساتھ وفاداری کرتے ہیں ہم نے ان ججز کو سپورٹ کرنا ہے ۔سپریم کورٹ بار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفرز کو خوش آئند قرار دے د یا،صدر سپریم کورٹ بار روف عطا کے اعلامیے میں کہا گیاکہ سپریم کورٹ بار ہمیشہ قانون کی حکمرانی عدلیہ کی آزادی کیلئے کھڑی ہوئی ہے ، سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی سے سرکولیشن کے ذریعے ججز ٹرانسفرز پر رائے لی گئی۔اس میں کہا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 200 بالکل واضح ہے جوصدر مملکت کو ججز ٹرانسفر کی اجازت دیتا ہے ۔

ججز ٹرانسفرسے نئی تقرری نہیں ہوتی، ٹرانسفر ہونے والے ججز کی سنیارٹی برقرار رہے گی۔پنجاب بار کونسل نے بھی ججز تبادلے کے فیصلے کو سراہا ،سندھ ہائیکورٹ بار نے بھی اقدام کو آئینی قرار دے دیا جبکہ کراچی بار نے احتجاج کرتے کہا عدلیہ کی آزادی پر شب خون مارا گیا ہے ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں آل پاکستان وکلا کنونشن بھی ہوا جس میں وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،وکلا نے عدلیہ میں تقرریوں پرتحفظات کا اظہار کرتے مطالبہ کیا کہ 10فروری کو ہونے والا جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کیا جائے ۔ دوسرے صوبوں سے لائے گئے ججز کو واپس لیا جائے اور 26ویں آئینی ترامیم پرموجودہ 16ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دی جائے ۔وکلا نے پنجاب بار کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے مطالبہ کیا کہ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو فوری ختم کیا جائے ۔وکلا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کریں گی۔وکلا نے واضح کیا کہ اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو دوبارہ مشاورت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا،ہڑتال کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ مطالبات منظور نہ ہونے پر10فروری کو کال دی جائے گی اور وکلا بڑی تعداد میں شاہراہ دستور اسلام آبادپر احتجاج کرینگے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں