شور شرابے میں قانون سازی ، قومی اسمبلی :5منٹ میں 5ترمیمی بل منظور ، سینیٹ: ایک بل کی گنتی میں ہم کامیاب: اپوزیشن ڈپٹی چیئرمین نے نتیجہ روک لیا، اجلاس ملتوی

اسلام آباد(مریم الٰہی)سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2023 پر گنتی کا نتیجہ روک لیا گیا، ایوان میں سخت جملوں کا تبادلہ، احتجاج اور ہنگامہ آرائی ہوئی، اپوزیشن نے بل پر فوری ووٹنگ کے بعد نتائج کے اعلان کا مطالبہ کیا، پہلی گنتی ارکان کو نشستوں پر کھڑا کروا کر کی گئی مگر نتیجہ جاری نہ کیا گیا۔۔۔
اپوزیشن کا دعویٰ تھا کہ ان کے ارکان تعداد میں زیادہ ہیں اسکے بعد دوبارہ گنتی ہوئی اور نتیجہ جاری نہ کیا گیا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نتیجہ سنانے کے بجائے معاملے کو ٹالتے رہے۔ جس پر اپوزیشن ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ اپوزیشن ارکان کے شدید شور شرابے پر معاملہ گنتی کا نتیجہ سنائے بغیر ہی التوا کا شکار ہو گیا اور سینیٹ اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا،آپ وو وو، اوو اوو کرتے رہیں، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں آئے گا۔ اس بیان پر اپوزیشن مزید مشتعل ہوگئی اور چیئرمین سینیٹ سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا، تاہم ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس بغیر کسی رولنگ کے ملتوی کر دیا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے سٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 میں مزید ترمیم کیلئے بل ایوان میں پیش کیا، تاہم حکومت نے اس کی سخت مخالفت کی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ بلاشبہ اس بل کے پیچھے نیت غلط نہیں ہوگی اور یہ نجی شعبے میں سرمایہ کاری کو بہتر بنانے کیلئے لایا گیا ہوگا لیکن یہ آئین کے آرٹیکل 74 کی خلاف ورزی ہے ۔آئین کے آرٹیکل 74 کے مطابق کسی بھی مالیاتی اقدام میں وفاقی حکومت کی رضا مندی ضروری ہے اور سٹیٹ بینک جیسے اہم ادارے میں تبدیلیاں متعارف کرانے کے لئے حکومت یا اس کی منظوری کے بغیر کوئی بھی بل پیش نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی اس موقف کی حمایت کرتے ہوئے تجویز دی کہ بل کو مو خر کر دیا جائے یا فنانس کمیٹی یا وزارت خزانہ کو بھیج دیا جائے ۔سینیٹر محسن عزیز نے حکومتی موقف کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ بل آئین کے آرٹیکل 74 کی کسی بھی حد بندی کے تحت نہیں آتا کیونکہ اس میں نہ تو براہ راست ٹیکس شامل ہیں، نہ ہی پیسے یا قومی خزانے سے متعلق کوئی شق شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل صرف خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو ان کا جائز حق دینے کی بات کرتا ہے ۔ بل میں تجویز دی گئی ہے کہ کسی بھی نجی بینک کے مجموعی ڈیپازٹ کا کم از کم 60 فیصد ان صوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے مختص کیا جائے ۔ اس دوران سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید نوک جھونک جاری رہی، اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ بل پر فوری ووٹنگ کرائی جائے ۔اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ یہ بل کسی سیاسی ایجنڈے کا حصہ نہیں بلکہ ان دو صوبوں کے عوام کے حقوق کی بات کر رہا ہے ، جہاں نجی بینک سرمایہ نکال تو لیتے ہیں مگر قرضے نہیں دیتے ۔ ووٹنگ کے دوران قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے ہدایت دی کہ اس معاملے کو صوبائیت یا لسانی رنگ نہ دیا جائے ۔ حکومتی بینچوں کی جانب سے مسلسل بل کو مسترد کرنے اور دوبارہ گنتی کے باوجود نتائج کا اعلان نہ ہونے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، جس کے باعث ایوان میں بدنظمی پیدا ہوگئی اور اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
اسلام آباد (نامہ نگار، اپنے رپورٹر سے ،سٹاف رپورٹر )قومی اسمبلی میں5منٹ میں دیوانی عدالتیں ، انسداد انسانی سمگلنگ سمیت 5 ترمیمی بلز منظور کرلئے ۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں مختلف بلز پیش کئے گئے ، سول سرونٹس ترمیمی بل 2025 وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔قومی اسمبلی نے دیوانی عدالتیں ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کیا تاہم اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی اور اجلاس کے دوران شور شرابا کیا ۔مجموعی طور پر قومی اسمبلی نے 5 منٹ کے دوران 5 بلز کی منظوری دی جن میں امیگریشن ترمیمی بل 2025، مہاجرین کی سمگلنگ کا تدارک ترمیمی بل 2025، ہیومن سمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل 2025، پاکستان ساحلی محافظین ترمیمی بل 2024 اور دیوانی عدالتیں ترمیمی بل شامل ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اراکین قومی اسمبلی کے ضمنی سوالات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ گوجرانوالہ ڈویژن میں سب سے زیادہ انسانی سمگلنگ کا معاملہ ہے، وزیراعظم نے انسانی سمگلنگ کے حوالے سے کئی میٹنگز کی ہیں اور اس حوالے سے قانون سازی بھی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک 436 سمگلرز گرفتار کئے گئے ہیں، سمگلرز کی پراپرٹیز ضبط کی جا رہی ہیں۔قومی اسمبلی میں گزشتہ 5 سال میں ریڈ زون میں احتجاج کو روکنے پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات سے متعلق سوال کیا گیا۔
سپیکر نے اسمبلی میں وزارت داخلہ کی غیر واضح دستاویزات کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے واضح دستاویز فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔سربراہ جے یوآئی مولانافضل الرحمن نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں اس وقت کوئی سویلین اتھارٹی نہیں ،ملک سیاست دانوں کے حوالے کیا جائے ،ملکی سلامتی کے حوالے سے پالیسیاں ایوانوں میں نہیں بنائی جا رہیں بلکہ بند کمروں کے اندر بنائی جارہی ہیں ، ماورائے پارلیمان پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ پورا ملک اس وقت پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے ، عام آدمی کے پاس نہ تو روزگار ہے اور نہ ہی جان و مال کا تحفظ، یہاں پر اداروں اور محکموں کو ملیا میٹ کیاجارہاہے اس ایوان میں یکدم قانون پاس ہو جاتے ہیں، ایک سال میں آپ ہنگامہ آرائی کو ختم نہیں کرسکے ۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ،ہمارا امن ، معیشت ، عزت و آبرو مشترکہ قدریں ہیں ، ہمیں ادراک ہونا چاہئے کہ دو صوبوں میں حکومتی رٹ موجود نہیں ہے ۔ ان کی تقریر ختم ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے شور شرابا شروع کردیا اور ایوان سے باہر چلے گئے اور کورم کی نشاندہی کردی جس پر کورم پورا نہ نکلا ڈپٹی سپیکر نے اجلاس کی کارروائی آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردی ۔
دوسری طرف سینیٹ نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں ،الاؤنسز میں اضافے اور انسداد عصمت دری ترمیمی بل 2023 کو متفقہ طورپرمنظور کرلیا، سینیٹر محسن عزیز نے سٹیٹ بینک ایکٹ 1956میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا جس کی حکومت نے مخالفت کی ،ڈپٹی چیئرمین کی جانب سے بل پر رائے شماری نہ کرانے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اورچیئرمین ڈائس کے سامنے کھڑے ہوکر بل کی کاپیاں پھاڑ دیں،ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس کی کارروائی ملتوی کردی،ایوان بالا میں سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2023پیش کئے جانے پروفاقی وزیر قانون نے متعلقہ وزارت یا کمیٹی سے بل پر مشاورت کی رائے دی ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 74کے مطابق سٹیٹ بینک کے قوانین میں ترامیم وفاقی حکومت کرسکتی ہے ، اس موقع پر وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور نے کہاکہ سٹیٹ بینک کے قوانین میں تبدیلی آئین سے روگردانی ہوگی ۔بل وفاقی وزیر خزانہ کو بھجوایا جائے اگر یہ پاس کر لیا تو یہ اس ایوان کے اختیارات سے تجاوز ہوگا ۔ سینیٹر محسن عزیز نے بل واپس لینے یا کسی اور جگہ بھیجنے سے انکار کردیا ،اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے سامنے کھڑے ہوکر نعرہ بازی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں۔ اجلاس میں اپوزیشن ممبران اور ڈپٹی چیئرمین کے مابین تلخ جملوں کے تبادلوں کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس آج صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا ۔