اوپر والوں میں دیانتداری نہ ہو تو نیچے نہیں ہوسکتی :اسلام آباد ہائیکورٹ

اوپر والوں میں دیانتداری نہ ہو تو نیچے نہیں ہوسکتی :اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایف بی آر افسران پروموشن کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے اگر اوپر دیانتداری ہو تو پھر نیچے بھی ہوگی، اوپر والوں میں دیانتداری نہ ہوتو نیچے بھی نہیں ہوسکتی ،

عدالت نے ایف بی آر افسران کی پروموشن کیلئے ہائی پاورسلیکشن بورڈاجلاس نہ بلانے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے وکیل ایف بی آر سے ایڈمن پول سے  متعلق معاونت طلب کرلی اور کہا مطمئن نہ کرسکے تو چیئرمین ایف بی آر کو طلب کریں گے ۔ ایف بی آر کی گریڈ 21 کی افسرصاحبزادی شاہ بانو غزنوی کا نام گریڈ 22 میں ترقی کیلئے زیرغور نہ لائے جانے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے معاون وکیل نے وقت دینے کی استدعاکی توجسٹس سرداراعجاز اسحاق خان نے کہا اگر وکیل پیش نہیں ہوتے تو حکمِ امتناعی ختم کر دینگے ، دوبارہ سماعت شروع ہونے پرجسٹس سردار اعجازاسحاق خان نے کہا عدالتی سوالات کے واضح جواب دیں آئندہ سماعت پرحکم امتناع ختم کر دوں گا،ایف بی آر افسران کو ایڈمن پول میں شامل کرنا قانونی طور پر درست ہے یا نہیں؟، اگر قانونی حیثیت ہے تو افسر کو کتنے عرصے تک ایڈمن پول میں رکھا جا سکتا ہے ؟،ایڈمن پول کی لیگل حیثیت کیا ہے اس نکتے پر دلائل دیں، آپکو معلوم ہے کہ ایف بی آر کے علاوہ ساری حکومت میں کیا ہو رہا ہے ،اگر اوپر دیانتداری ہوتی تو پھر نیچے بھی ہو گی،۔

اوپر ٹھیک نہ ہو تو نیچے بھی نہیں ہو سکتا۔وکیل ایف بی آر نے کہا ایڈمن پول کا مقصد کسی کو سزا دینا نہیں،ایڈمن پول سٹاپ کیپ ہے ، افسران کو نئی تعیناتی سے پہلے اس میں رکھا جاتا ہے ،جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا نو ماہ؟ دس ماہ؟ ایک سال کیلئے رکھا جاتا ہے ؟،یہ مکمل Arbitrary اختیار ہے ، جس افسر کو جب تک چاہو اس پول میں شامل کر دو،ایک شخص کو دس، پندرہ یا 20 دن تک ہی پول میں رکھا جا سکتا ہے ،آپ عدالت کی واضح ہدایات کے باوجود سوالات کا واضح جواب نہیں دے رہے ،میں اب عدالتی وقت ضائع کرنے پر ایف بی آر پر بھاری جرمانہ عائد کروں گا، کیا ایڈمن پول میں نام شامل کرنے اور نکالنے کا طریقہ کارموجود ہے ؟، ممبر ایف بی آر حامد عتیق نے کہا استدعا ہے کہ ترقی روکنے کا حکمِ امتناع آج ختم کر دیا جائے ،میری سروس 35 سال ہو چکی ہے ، جولائی میں ریٹائر ہو رہا ہوں،درخواست گزار شاہ بانو غزنوی نے کہا میں سب سے سینئر ہوں، یہ مجھ سے 8 سال جونیئر ہیں، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ پہلی بار کسی افسر نے یہ آواز اٹھائی ہے ، اسے اپنے لیے نہیں بلکہ آنے والے افسران کیلئے دیکھیں،عدالت نے حکم امتناع برقرار رکھتے ہوئے سماعت جمعہ 14 مارچ تک ملتوی کر دی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں