9مئی کو عسکری تنصیبات پر حملہ سکیورٹی ناکامی :آئینی بینچ

9مئی کو عسکری تنصیبات پر حملہ سکیورٹی ناکامی :آئینی بینچ

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران جج آئینی بینچ نے ریمارکس دئیے کہ 9 مئی کو عسکری تنصیبات پر حملے سکیورٹی کی ناکامی تھی،ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے ۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کورٹ مارشل آئینی طور پر تسلیم شدہ ہے ، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ خواجہ صاحب ایسا نہ ہو نمازیں بخشوانے آئیں اور روزے گلے پڑ جائیں،آئین کے تحت دو طرح کی عدالتیں ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ ہیں،جسٹس حسن اظہررضوی نے استفسار کیا کہ 9 مئی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں کیلئے ملزمان کا تعین کس طرح سے کیا گیا؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ملزمان کو پک اینڈ چوز نہیں بلکہ جرم کے مطابق دیکھا جاتا ہے ۔جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ آرٹیکل 8 کی شق تین کیا ہے ؟ کیا عام شہری اس کے زمرے میں آتے ہیں؟ یہاں پر بات صرف آرمڈ فورسز کے لوگوں کو ڈسپلن میں رکھنے کی ہے ، ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے ۔

1973 کا آئین بڑا مضبوط ہے ۔ جسٹس نعیم اخترافغان نے کہا کہ آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے ہے ، گر اس میں سویلین کولانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا۔ مارشل لا کے ادوار میں 1973 کے آئین میں بہت سی چیزیں شامل کی گئیں۔ ترمیم کرکے 1973 کے آئین کو اصل شکل میں واپس لایا گیا ،لیکن آرمی ایکٹ کے حوالے سے چیزوں کو نہیں چھیڑا گیا،جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ 12 سے 13 فوجی تنصیات پر حملے ہوئے جو سکیورٹی کی ناکامی تھی، اس وقت فوجی افسروں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی ،کیا 9 مئی پر کسی اور ادارے نے بھی احتساب کیا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس سوال کا جواب اٹارنی جنرل دیں گے ۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب دلائل مکمل ہونے پر سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل دلائل دیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں