چیف جسٹس صاحبان اپنے احکامات پر عملدرآمد کرائیں:پی ٹی آئی
اسلام آباد ( اپنے نامہ نگار سے ،دنیا نیوز) عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالتی احکامات نہ ماننے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل اور سپرنٹنڈنٹ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے ۔علیمہ خان نے علی بخاری ایڈووکیٹ کے ذریعے توہین عدالت کی درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا کہ عدالت نے ملاقاتوں کی اجازت دی اور باقاعدہ احکامات بھی جاری کیے ، عدالتی حکم کے باوجود جیل حکام ملاقات کی اجازت نہیں دے رہے ۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ انصاف تک رسائی کیلئے وکلا اور فیملی ممبران سے ملاقات قانونی حق ہے ، وکلا، فیملی ممبران اور دوست احباب کی فہرستیں بھی مرتب کی گئیں۔درخواست میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سابق وزیراعظم ہیں اور مختلف کیسز میں جیل ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔دوسری طرف تحریک انصاف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس صاحبان اپنے احکامات پر عملدرآمد کرائیں ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ایوزیشن لیڈرعمر ایوب نے کہاکہ اسی عدالت کے تین رکنی بینچ نے ملاقات کا فیصلہ سنایا تھا۔
ہم عمران خان کے ساتھی تین مہینوں سے ملاقاتوں کیلئے جا رہے ہیں،آرٹیکل 7 میں ریاست کی تعریف کی گئی ، مگر اس کے مطابق یہاں قانون نافذ نہیں ہوتے ۔عمر ایوب نے کہا کہ بیوروکریسی یاد رکھے ، بانی پی ٹی آئی دوبارہ وزیر اعظم بنیں گے ، تو انہیں جا جا کر معافیاں مانگنی پڑیں گی۔بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرا کر قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، اعلیٰ عدالتوں کے چیف جسٹس صاحبان اپنے احکامات پر عملدرآمد کروائیں۔شبلی فراز نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ کے حکم پر ہم وہاں گئے تھے جس پر عملدرآمد نہیں ہوا،پچھلے تین ہفتوں سے خاندان کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی رہی،عدالتوں کی توقیر ختم ہو رہی ہے ،انصاف فراہم کرنے والی عدلیہ حکومت کے نیچے آ گئی۔پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے ایکس پر بیان میں کہا ہے کہ ملک میں اس وقت آئین و قانون کی عملداری مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے ، جعلی حکومت کو بچانے کیلئے تمام آئینی وانسانی اقدار کو روندا جارہا ہے ۔ عمر ایوب خان، دیگر سینئر رہنمائوں اور چیئرمین عمران خان کی بہنوں کو پولیس کی جانب سے حراست میں لینا قابلِ مذمت ہے ۔عمران خان جیسے قومی رہنما سے ان کے قریبی ساتھیوں اور اہلِ خانہ کو ملاقات سے روکنا بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔