کینالز:لگتا ہے پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے

کینالز:لگتا ہے پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے

(تجزیہ: سلمان غنی) کینال ایشو پر ن لیگ کی قیادت کی ہدایت پر وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ خان کی جانب سے سندھ حکومت سے رابطہ اور ایشو کو مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے حل کئے جانے پر اتفاق سے ظاہر ہو رہا ہے کہ مسئلہ کے حل کی جانب سنجیدہ کوششیں شروع ہیں اور وفاق اور سندھ کی حکومتیں سمجھتی ہیں کہ پانی جیسے اہم ایشو اور خصوصاً نئی کینالز کے مسئلہ کو باہم مل جل کر ہی حل کیا جانا چاہئے۔۔۔

 لہٰذا اب جبکہ حکومت اور سندھ حکومت کے نہروں کے مسئلہ کو مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق کر لیا ہے تو اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ کیا مسئلہ کے حل پر پیش رفت ہو پائے گی اور وفاق اس اہم ایشو پر پسپائی اختیار کرے گا ۔بلاشبہ کینالز کا ایشو ہر آنے والے دن میں شدت اختیار کرتا نظر آ رہا ہے اور اس حوالہ سے تحریک کا آغاز سندھ میں قوم پرستوں نے خود پیپلز پارٹی کے خلاف کیا تھا اور انہیں کینالز کے ایشو پر ذمہ دار ٹھہرایا تھا ۔ بلاول کی کھلی دھمکی کے بعد مسلم لیگ ن کی قیادت نے اس مسئلہ کے سیاسی حل کے لئے تگ دو کا آغاز کیا ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف کی یقین دہانی کے باوجود سندھ کے سیاسی محاذ پر پیپلز پارٹی کے ردعمل سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ہر آنے والے دن میں خود پیپلز پارٹی پر دباوبڑھتا جا رہا ہے جس بنا پر سندھ سے وفاق کے خلاف دھمکی آمیز طرزعمل کا اظہار جاری ہے خود پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے حال ہی میں ایک جلسہ سے خطاب پر کہا کہ وفاق کینالز کا منصوبہ رد کرے ورنہ ساتھ نہیں چل سکتے ،نہروں کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

بلاول بھٹو کی جانب سے آنے والے اس طرزعمل پر ن لیگ نے جوابی ردعمل دینے کی بجائے مسئلہ کے سیاسی حل کی جانب پیش رفت شروع کی ہے ۔نظر یہ آ رہا ہے کہ یہ معاملہ اس سطح سے اوپر کا ہے اور اس پر حتمی فیصلہ سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر کرنا ہے۔ کینال کے ایشو پر پیپلز پارٹی کی جانب سے آنے والے شدید ردعمل بارے ا سلام آباد میں بیٹھے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے تحفظات اور شکایات بجا اس پر بیٹھ کر بات ہونی چاہئے احتجاج پیپلز پارٹی کا سیاسی حق ہے مگر اس حوالہ سے پیپلز پارٹی کو قومی جماعت کی حیثیت سے قومی مفاد اور ملکی حالات کو پیش نظر رکھنا چاہئے اس سے پہلے کالا باغ ڈیم جیسے قومی منصوبے پر سیاسی بیان بازی سے یہ منصوبہ نظر انداز کیا جا چکا ہے ۔ دوسری جانب پنجاب کا موقف ہے کہ ان منصوبوں کی منظوری ہو چکی ہے اور یہ نہریں دریائے جہلم سے نکلی ہیں اور اس پر پنجاب کے حصے کا پانی ہوگا اور سندھ کے پانی میں کوئی کمی نہیں ہوگی لہٰذا اب صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ وفاقی حکومت ماہرین کے ساتھ ملنے اور مسئلہ کے حل کیلئے پیپلز پارٹی کو ساتھ بٹھا کر فیصلہ کرے ہمارا سیاسی المیہ یہ رہا ہے کہ کسی بھی بڑے اور اہم منصوبہ پر پیش رفت اس لئے نہیں ہو پاتی کہ یا تو اس کی تیاری کے عمل میں مشاورت کا فقدان ہوتا ہے اور منصوبہ سے قبل کے سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا جس کی وجہ سے بعض منصوبوں پر اس بنا پر ہی عمل درآمد نہ ہو سکا جس کی بڑی مثال کالا باغ ڈیم ہے کینالز کے ایشو پر سندھ میں سامنے آنے والے ردعمل کا جائزہ لیا جائے تو اس ایشو پر قوم پرست بھی سڑکیں گرم کر رہے ہیں اور پیپلز پارٹی بھی سیاسی محاذ میں شدت لا رہی ہے اور صورتحال کو سیاسی ماہرین تشویشناک قرار دے رہے ہیں۔

صورتحال پر ضرورت اس امر کی ہے کہ پیپلز پارٹی وفاق سے مل کر مسئلہ کا سیاسی حل نکالے اور وفاق کو سندھ کے تحفظات دور کرنے چاہئیں اوراب جبکہ دونوں طرف سے مل جل کر اور افہام و تفہیم سے حل نکالنے کی بات کی جا رہی ہے اسی جذبہ کو آگے بڑھانا چاہئے کیونکہ پہلے ہی بلوچستان اور پختونخوامیں حالات اچھے نہیں اور اگر کینالز کے مسئلہ کا سیاسی حل نہیں نکلتا تو پھر سندھ اور پنجاب کے درمیان محاذ آرائی کا عمل اچھے نتائج کا حامل نہیں ہوگا لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاق اور سندھ مل بیٹھیں اور حقیقت پسندانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے اس مسئلہ کو طے کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں