پاکستان میں دہشتگردی کی وجہ امریکی پالیسیاں : خواجہ آصف

پاکستان میں دہشتگردی کی وجہ امریکی پالیسیاں : خواجہ آصف

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے کشیدگی نہ بڑھائی تو پاکستان بھی فوجی کارروائی سے گریز کریگا تاہم بھارت نے دراندازی کی یا حملہ کیا تو مناسب سے زیادہ جواب دیا جائے گا۔

روسی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے پاکستان کے سابق حکمرانوں کے 1980 کی دہائی کے آخر میں سوویت افغان جنگ میں شامل ہونے اور مغرب کی جانب سے جہادیوں کو تربیت دینے اور ان کی ترغیب دینے کا ایک پلیٹ فارم بننے کے فیصلوں کو ایک غلطی قرار دیا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں دہشتگردی کا شکار ہے جو مغربی حکومتوں بالخصوص امریکا کی دہائیوں پرانی پالیسیوں کیوجہ سے ہے۔ افغانستان میں جنگ کے دوران اسلام آباد نے ہر طرح کی مدد فراہم کی، نائن الیون کے حملوں کے بعد پاکستان دوبارہ اتحاد میں شامل ہوا۔ یہ دونوں جنگیں میری عاجزانہ رائے میں ہماری جنگیں نہیں تھیں، عالمی طاقتوں کی لڑائی تھی اوراب پاکستان سابقہ پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے ، ہمارے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں۔

پہلگام واقعہ پران کا کہنا تھا کہ خطے میں دہشتگردی کا شکار پاکستان ہے اور ہم پر بھارت کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے جس کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے ۔بعدازاں ایک اور ٹی وی انٹرویو مین خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ شملہ معاہدے کی تنسیخ کی جاسکتی ہے تاہم سندھ طاس معاہدے میں بین الاقوامی ضامن ہیں۔ بھارت پانی کہاں لے جائے گا؟ نہ وہ رخ موڑ سکتا ہے اور نہ ہی پانی کو روک سکتا ہے ۔وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے اور اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے مہم جوئی کی غلطی کی تو پاکستان کے جواب کو تاریخ یاد رکھے گی، موجودہ صورتحال میں پاکستانی میڈیا کا کردار قابل تحسین ہے، پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے کو پاکستانی میڈیا نے بیک فٹ پر کر دیا ہے ۔ان کا کہنا تھا مودی کی پوری سیاست مسلمان دشمنی اور مذہبی انتہا پسندی پر مبنی ہے ، امید ہے بھارت کسی قسم کی غلطی نہیں کرے گا، ہم امن چاہتے ہیں لیکن کمزور نہیں،نہ ہی ڈرتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں