سینیٹ : بھارت کے خلاف حکومت، اپوزیشن ایک آواز

سینیٹ : بھارت کے خلاف حکومت، اپوزیشن ایک آواز

اسلام آباد(وقائع نگار، نیوز ایجنسیاں)سینیٹ میں بھارت کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں متحد، مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین سینیٹ نے کہا کہ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یزید اور مودی میں کوئی فرق نہیں نظر آیا،یزید نے پندرہ سو سال پہلے پانی بند کیا مودی نے اب وہی کام کیا۔فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ بڑا اہم وقت ہے وزیراعظم شہباز شریف آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو بٹھائیں۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ بھارت کو بھرپور جواب دینے کیلئے ایک شخص کو میڈیا پر پانچ منٹ تقریر کی اجازت دی جائے تو مینار پاکستان پر ایک کروڑ پاکستانی جمع ہوں گے ۔ یہ وہ وقت ہے کہ حکومت کو تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر کے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔ جعلی حکومت کے بیانات ہومیوپیتھک رہے ہیں، انڈیا ہومیوپیتھک بیانات نہیں سمجھتا۔ شبلی فراز کی تقریر کے بعد مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کا گریبان نہیں مل کر مودی کا گریبان پکڑنا چاہیے ، ہمارے تو مقدمے ہی سپریم کورٹ سے شروع ہوتے تھے اور ختم بھی وہیں ہوتے تھے ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان کوئی بابری مسجد نہیں کہ چند بھارتی غنڈے آئیں اور ختم کر دیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ بھارتی موقف کے مطابق چار افراد آئے ، لوگوں کو قتل کر کے کہیں خلا میں چلے گئے ؟ کیسے ان افراد نے کاروائی کی، سات لاکھ فوج کہاں تھی؟ ، پہلگام ہمارے ایل او سی سے دو سو کلو میٹر دور ہے۔ ایک ملزم ابھی تک نہیں پکڑا گیا، اور دس منٹ گزرے کے الزام پاکستان پر لگ جاتا ہے، لگتا ہے ایف آئی آر پہلے کٹی ہوئی تھی اور واقعہ بعد میں ہوتا ہے۔ سینیٹر علی ظفر نے سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بھارتی الزام جھوٹا ہے ، دروغ گوئی بھارتی حکمرانوں کی عادت ہے ۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ جہاں سات لاکھ فوج ہے ، پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا وہاں اتنا بڑا واقعہ کیسے ہو سکتا ہے ؟انڈیا کا جو پراپیگنڈا تھا وہ دنیا کے سامنے آگیا۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل نے کہا کہ ضرورت اس وقت اتحاد اور یکی جہتی کی ہے۔ بعد ازاں سینیٹ کااجلاس آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں