پنجاب اسمبلی:اپوزیشن کا احتجاج،کاپیاں پھاڑدیں،وزرا کی عدم موجودگی شرمناک،سپیکر
لاہور(سیاسی نمائندہ)پنجاب اسمبلی کا اجلاس 1 گھنٹہ 7 منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا، سپیکر نے وزرا اور سیکرٹریز کی ہاؤس میں مسلسل عدم موجودگی کو انتہائی شرمناک قرار دیدیا اور سیکرٹری اسمبلی کو وزرا کی عدم موجودگی بارے تحریری طورپر شکایت کرنے کی ہدایت کردی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن نے شدیداحتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ،رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے پارلیمانی سیکرٹری برائے وویمن ڈویلپمنٹ کے ایوان میں موجود نہ ہونے کا انکشاف کیا اور کہا کہ بدھ کے روز بھی یہی صورتحال تھی، سپیکر نے عندیہ دیا کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور چیف سیکرٹری کو کہیں گے کہ وزرا ایوان میں آتے ہی نہیں،وقفہ کے بعد پنجاب اسمبلی کااجلاس دوبارہ شروع ہوا۔گزشتہ روز بھی اپوزیشن ایوان میں نعرے بازی کرتے ہوئے داخل ہوئی ، حکومتی رکن امجد علی جاوید نے نقطہ اعتراض میں شیخوپورہ کی 14سالہ بچی کی کم عمری میں شادی کا معاملہ ایوان میں اٹھا دیا، انہوں نے انکشاف کیا کہ شیخوپورہ کی چودہ سالہ بچی کو اغوا کرکے زبردستی نکاح کروایا گیا، ہم ہر فورم پر گئے جس میں وزیر اعلیٰ کا دفتر ہو یا حنا پرویز بٹ کا محکمہ لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی،شیخوپورہ کا ایک ایس ایچ او اتنا مضبوط ہے کہ وہ ہر بار بچی کی شادی کے متعلق مفصل رپورٹ حکومت کو بھیج دیتا ہے ،سپیکر نے امجد علی جاوید کو بچی کی شادی کے معاملہ پر تحریک التوائے کار جمع کروانے کی ہدایت کردی،اپوزیشن کے رکن بریگیڈیئر ( ر )مشتاق کا کہنا تھا کہ عظمیٰ بخاری کے بیان پر نیشنل اور سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے ۔
وزیر اطلاعات بتائیں کہ جنگ میں نواز شریف نے کیا کردار ادا کیا۔ امن و امان کے معاملہ پروزیر قانون صہیب بھرتھ اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ، رانا آفتاب کا کہنا تھا کہ پولیس پی ٹی آئی کو چھوڑ دے اور امن و امان پر توجہ دے ،وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے بجائے امن و امان پر بات کریں ۔ وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا شور شرابا،وزیر قانون کا کہنا تھا کہ گھبرانا نہیں ابھی تو بات کرنی شروع کی ہے ،اپوزیشن والے ڈبل مزے لے رہے ہیں پولیس سے کام بھی لیتے ہیں اور جب دل کرتا ہے الزام لگاکر چلے بھی جاتے ہیں،اس دوران وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن بھی شور شرابے میں کود پڑے ، ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیر قانون کو بولنے نہیں دیاجائے گا تو پھر کوئی نہیں بولے گا،اپوزیشن نے احتجاج کے دوران ایوان میں ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں، وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اتنی بات ہے تو اپوزیشن 13 حکومتی گاڑیاں واپس کر ے ،یہ 13 کمیٹیوں کے چیئرمین بن کر حلقے میں ڈرامے بازی کرتے ہیں،اس دوران سپیکر ملک محمد احمد خان نے مداخلت کر کے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان میں سیز فائر کرا دیا ، اور کہا کہ میری تمام اراکین سے درخواست ہے ایک دوسرے کے ساتھ درگزر کریں۔اجلاس اب 19 مئی بروز پیر دوپہر 2 بجے ہوگا۔