خضدار:بچوں پر حملہ،بھارت نے حکم دیا،فتنۃ الہندوستان نے عمل کیا:ترجمان پاک فوج
راولپنڈی ،اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا خضدار میں 21 مئی کو فتنۃ الہندوستان نے بھارت کے حکم پربچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا، بھارت بلوچستان میں دہشتگردی کرارہا ہے ،دہشتگردوں کیخلاف گھیرا تنگ کررہے ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بھی دہشتگردی کی پراکسی ہیں ، وفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے کہا ضرب عضب کی طرح فتنۃ الہندوستان کیخلاف بھی آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا خضدار میں بچوں کی شہادت میں فتنۃ الہندوستان ملوث ہے ، بھارت خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے اور گزشتہ 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے ۔ پاکستان نے 2009میں دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر شرم الشیخ میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو پیش کیا، 2015 میں پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔ 2016 میں دنیا نے بلوچستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بیوقوفانہ چہرہ کلبھوشن یادیو کی شکل میں دیکھا، جوکہ بھارتی بحریہ کا حاضرسروس افسر تھا، جس نے بھارتی حکومت کے احکام پر انجام دیے گئے اپنے تمام گھناؤنے جرائم اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کا اعتراف کیا
۔ 2019 میں ایک مرتبہ پھر بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا، حال ہی میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نے رضاکارانہ ہتھیار ڈالنے والے دہشت گردوں کے اعترافی بیانات دیکھے ، جنہوں نے بتایا کہ ہندوستان کیسے بلوچستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کررہا ہے اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے سانحہ خضدار میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کا اصل شیطانی اور سفاکانہ چہرہ ہے ، اسے یاد رکھنے کی ضرورت ہے ، یہ ہے جو 21 مئی کو ہندوستان کے حکم پر فتنۃ الہندوستان کے دہشتگردوں نے کیا، کیا اس میں کوئی انسانیت، کوئی اخلاقیات، کوئی بلوچیت یا کوئی پاکستانیت ہے ؟انہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں فتنۃ الہندوستان کی جانب سے دہشتگردی کا نشانہ بننے والے معصوم شہریوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 12 اپریل 2024 کو نوشکی پنج پائی میں 12 مزدوروں کو قتل کیا گیا، 28 اپریل 2024 کو کیچ کے علاقے تمپ میں 2 مزدوروں کو شہید کیا گیا۔
9 مئی 2024 کو گوادر کے علاقے سربندر میں 7 حجاموں کو سوتے ہوئے ذبح کیا ، 26 اگست 2024 کو ماشخیل میں 22 بے گناہ مسافروں کو قتل کیا گیا، 28 ستمبر 2024 کو پنجگور کے علاقے خدابان میں 7 مزدور شہید کیے گئے جبکہ 10 اکتوبر 2024 کو دکی میں 21 کان کنوں کو شہید اور 7 کو زخمی کیا گیا۔ 13 نومبر 2024 کو زیارت میں بس میں سفر کرنے والے 3 مسافروں کو شہید کیا ، 10 فروری 2025 کو کیچ میں 2 درزیوں کو شہید کیاگیا، 14 فروری 2025 کو ہرنائی میں آئی ای ڈی کے دھماکے میں 10 معصوم لوگوں کو شہید کیاگیا، 19 فروری کو بارکھان میں 7 مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کیا گیا، 9 مارچ کو پنجگور میں 3 حجاموں کو شہید کیا گیا۔11 مارچ کو فتنۃ الہندوستان نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے معصوم لوگوں اور چھٹی پر جانے والے سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو شہید کیا، 26 مارچ کو گوادر میں 6 غریب مزدوروں کو شہید کیا گیا جبکہ 6 اور 7 مئی کو فتنۃ الہندوستان کے اصل باپ نے خود آکر دہشتگردی کی اور مساجد کو نشانہ بنایا اور ہمارے 22 بچوں اور عورتوں سمیت 40 شہریوں کو شہید کیا۔انہوں نے بتایا کہ فتنۃ الہندوستان نے 9 مئی کو لسبیلہ میں 3 معصوم حجاموں کو شہید کیا، 13 مئی کو نوشکی میں 4 غریب مزدوروں کو حملے میں شہید کیا اور پھر 21 مئی کو 6 معصوم پھولوں کو شہید کیا گیا جبکہ 51 زخمی ہیں جن میں بیشتر بچے ہیں اور اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بلوچستان کے بلوچ پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشت گردی کا بلوچیت سے کیا تعلق ہے ؟ پاکستان کے مسلمان پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشتگردی کا اسلام اور پاکستان سے کیا تعلق ہے ؟ یہ کون سا اسلام اور کون سی بلوچیت ہے جس میں انسان کا زندہ رہنے کا حق یہ ہے کہ تمہارا ڈی این اے کیا ہے ؟ یہ کون سا نظریہ ہے جس کے تحت یہ درندگی ہندوستان کے پیسے اور احکامات پر بربریت کررہے ہیں؟ یہ کوئی نظریہ نہیں یہ حیوانیت ہے ، اس لیے یہ فتنۃ الہندوستان ہے ، اس کا کسی بلوچستان سے تعلق نہیں ہے ، اس کا تعلق صرف ہندوستان سے ہے ۔
اس موقع پر ترجمان پاک فوج میں نے بھارتی فوج کے حاضر سروس میجر سندیپ کی پاکستان میں موجود دہشت گرد سے کی گئی گفتگو ایک مرتبہ پھر سنائی، جسے گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ آڈیو میں بھارتی میجر نے اعتراف کیا کہ بھارت لاہور سے لے کر بلوچستان تک دہشت گردی میں ملوث ہے ، اس طرح بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروارہا ہے ، ہمارے پاس اس طرح کے کئی ناقابل تردید شواہد اور موجود ہیں۔ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ 22 اپریل کو جب سے پہلگام کا واقعہ ہوا دنیا اور پاکستان پوچھ رہا ہے کہ پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت کہاں ہے ؟ پاکستان کا تعلق کیسے ثابت ہوتا ہے ، سامنے لائیں، اور جب کچھ دن قبل بھارتی سیکرٹری خارجہ سے پہلگام کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ تحقیقات ابھی جاری ہیں، اگر تحقیقات جاری ہیں تو 6،7 مئی کی رات کیا ثبوت تھے جو پاکستان پر حملہ کردیا گیا؟انہوں نے بین الاقوامی میڈیا سے سوال کیا کہ 7 مئی کی صبح جب میڈیا مریدکے ، بہاولپور اور مظفر آباد گیا تو کیا وہاں دہشتگردوں کے تربیتی مراکز تھے ؟ کیا دہشت گردوں کی تربیت کی کوئی نشانی ملی؟ وہاں اس وقت بھی بچوں اور خواتین کے جلتے ہوئے گوشت کی بو محسوس کرسکتے تھے ۔انہوں نے کہاکہ فتنۃ الہندوستان نے 9 مئی کی صبح سے لے کر رات 2 بجے تک ہندوستان کی ایما پر بلوچستان بھر میں 33 دہشت گرد حملے کیے ، جن میں 5 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 22 کو گرفتارکیا گیا، ہندوستان نے جس وقت ڈرون اور میزائل بھیجے اسی وقت فتنۃ الہندوستان کوبھی ایکٹو کیا۔انہوں نے کہا کہ فتنۃ الہندوستان کا مقصد صرف پیسہ ہے ، بھارت انہیں افغانستان میں دستیاب امریکی اسلحہ خرید کر دیتا ہے ، اسی طرح فتنۃ الخوارج کا بھی ہندوستان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے جو کہ واضح ہوتا جارہا ہے ، اتنے مہنگے ہتھیار کون خرید کر دے رہا ہے ، ظاہر ہے ہندوستان فنڈنگ کررہا ہے ۔
جب بھی دہشت گرد پکڑے جاتے ہیں ان کے قبضے سے انتہائی مہنگا امریکی اسلحہ برآمد ہوتا ہے ، صرف ملٹری فنڈنگ اور قتل و غارت ہی نہیں بلکہ بھارت کا میڈیا ونگ بھی فتنۃ الہندوستان اور فتنۃ الخوارج کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے ۔ 4 نومبر 2023 کو میانوالی ایئربیس پر حملے سے ایک رات قبل بھارتی سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا گیا کہ کل بڑا دن ہے ، اس لیے جلدی سوجائیں اور اگلے دن پوسٹ کی گئی ہے گڈمارننگ میانوالی، اور پھر میانوالی کے واقعے کو بھارتی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چینی دوستوں پر حملے سے قبل را سے تعلق رکھنے والے بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پہلے ہی پوسٹ کردیا کہ کچھ گھنٹوں بعد بڑا دن ہے ، اور حملے کے فوری بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے جشن منانا شروع کردیا۔ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملے سے قبل بھی ایسا ہی ہوا، بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے کہا گیا کہ آج اور کل پاکستان پر نظریں جمائے رکھیں، بلوچستان میں امن کا راستہ کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے اور پھر حملے کے بعد ان کے پورے میڈیا نے ان سفاکانہ عمل پر جشن منانا شروع کردیا جبکہ پوری دنیا اس کی مذمت کررہی تھی۔ خضدار کے بزدلانہ حملے کے فوری بعد بھی بھارتی سوشل میڈیا نے پوسٹ کرنا شروع کردیں اور پھر بھارتی میڈیا نے واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز نشر کرنا شروع کردیں، دنیا میں کون سا ملک ہے جو دہشت گردی پر جشن مناتا ہے ؟6 اور 7 مئی کو بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا ایلیٹ نے عورتوں اور بچوں سمیت 40 پاکستانیوں کی موت کو بڑی کامیابی قرار دیا اور وہ اب بھی اسے بڑی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔
جدید تاریخ میں کوئی قوم، کوئی میڈیا اور کوئی حکومت آپ کو بچوں اور عورتوں کی موت کا جشن مناتے ہوئے نہیں ملے گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے فتنۃ الہندوستان کی جانب سے 11 مئی کو جاری پریس ریلیز دکھائی جس میں بھارت سے دفاعی مدد کا تذکرہ کیا گیا تھا اور بھارت کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جب بھارت پاکستان پر حملہ کرے گا تو بی ایل اے قوم کے ساتھ مغربی سرحد سے حملہ کرنے کے لیے تیار ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ را نے بی ایل اے سے پریس ریلیز جاری کرائی کیونکہ وہ پاکستانی ریاست کو شکست نہیں دے پارہا، ان کے میزائل اور ڈرون پاکستانی عوام کا حوصلہ نہیں توڑ پا رہے ، آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ جب 13 لاکھ کی بھارتی فوج ہمیں خوف زدہ نہیں کرپائی تو یہ فتنۃ الہندوستان ہمیں کیسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرسکے گا۔ترجمان پاک فوج نے ایک سلائیڈ دکھانے کے بعد ، جس میں بھارت سے 93 ہزار گنز مانگی جارہی ہیں، مزید کہا کہ فتنۃ الہندوستان کا بلوچوں اور بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ہے ، ان کا تعلق بھارت سے ہے اور وہی ان کا مالک ہے ، اب بتائیے ریاستی دہشت گردی میں کون ملوث ہے ۔ بھارت میں اقلیتوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں جس کا قدرتی ردعمل بھی ہوتا ہے ، مگر بھارت اپنا یہ داخلی مسئلہ حل کرنے کے بجائے خطے میں دہشتگردی کررہا ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح قوم بھارت کے خلاف جنگ میں ایک آہنی دیوار بن گئی تھی اسی طرح بھارتی پراکسیز کے خلاف بھی آہنی دیوار بن جانے کی ضرورت ہے۔
بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت اس لیے کی کہ تمام فورسز دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ان کے خلاف گھیرا تنگ کررہی ہیں، گزشتہ برس 250 کے قریب دہشت گرد مارے گئے تھے اور اس سال اب تک 230 کے قریب دہشت گرد بلوچستان میں ہم مار چکے ہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا گیا، وہ جب نکلتے ہیں تو محض 25، 30 لوگ ان کے ساتھ ہوتے ہیں، بلوچستان کے لوگ بھی انہیں پہچان چکے ہیں، بھارت کے خلاف جنگ میں مغربی سرحد سے ایک سپاہی بھی نہیں ہٹایا گیا، بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بلوچوں کی جنگ نہیں ہے ، یہ بھارت کی پراکسیز ہیں جو پیسے لے کر قتل کر رہے ہیں۔ بلوچستان اب ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے ، اور وہ وہاں متعدد معاشی منصوبوں پر کام کر رہا ہے ، یہ سماجی و معاشی ترقی دہشت گردوں کو ہضم نہیں ہورہی، وزیراعظم اور حکومت کی بلوچستان پر خصوصی توجہ ہے ، اور بلوچستان کے لیے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں، اور یہ بات دشمن کو چھب رہی ہے ۔وفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے فتنۃ الہندوستان کی بیخ کنی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے ، جیسے سانحہ اے پی ایس کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا تھا اسی طرح فتنۃ الہندوستان کے خلاف بھی آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ، اب ان دہشت گردوں کا بھی صفایا کیا جائے گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا نیشنل ایکشن پلان اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہیں، دہشت گردوں کو سکیورٹی فورسز اور عوام نے مل کر سنبھالنا ہے اور ہم سنبھال سکتے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بے نقاب کریں، لوگ ان سے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں ، دہشت گردوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، جب دہشت گرد مارے جاتے ہیں تو ہم ان کے ڈی این اے کراتے ہیں تو ان میں سے آدھے وہی نکلتے ہیں جن کی تصویریں یہ مسنگ پرسن کے طور پر لے کر گھوم رہے ہوتے ہیں۔اب یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہیں ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ دہشت گردی کی پراکسی ہیں۔
بھارت نے امرتسر میں سکھوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا، اور ننکانہ صاحب میں بھی ڈرون حملے کرنے کی کوشش کی جنہیں ہم نے ناکام بنایا، ہم سکھوں کے مقدس مقامات کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کا خیال کرتے ہیں۔ پاکستان پرامن ملک ہے اور امن چاہتا ہے ، لیکن اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ دوبارہ جارحیت کرسکتا ہے تو پھر ہمیں آزما کر دیکھ لے ، ہم دوبارہ اسے سبق سکھادیں گے ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا امن نہیں ہوسکتا، جب تک مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حق خود ارادیت نہیں مل جاتا یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ بلوچستان میں ہم دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کررہے ہیں اور یہ بہت موثر طریقہ کار ہے ، جسے ہم جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی پاگل ہی ہوگا جو 24 کروڑ لوگوں کا پانی بند کرنے کا سوچے گا، وزیراعظم اس بارے میں واضح موقف دے چکے ہیں اور پانی کے معاملے سے متعلق ان کے حکم پر مکمل عمل ہوگا۔ بھارت افغانستان کو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا آرہا ہے ، مگر کیا وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہو ا ؟ نہیں، کیونکہ ہم کوئی ترنوالہ نہیں ہیں، دوسری بات یہ کہ پاکستان اور افغانستان نہ صرف برادرانہ مسلم ممالک ہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان میں پشتونوں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے ، دونوں طرف زبان اور ثقافت مشترکہ ہے ، پاکستان نے تو افغانیوں کے ساتھ حسن سلوک کیا ہے ۔الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کشمیر ایک حل طلب بین الاقوامی مسئلہ ہے ، مسئلہ کشمیر کے تنازع میں انڈیا اور پاکستان کے ساتھ چین بھی ایک فریق ہے ۔ اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل ہونا چاہیے ۔ بھارت اس مسئلے کو ظلم کے ذریعے اندرونی معاملہ بنانے کی کوشش کرتا ہے ، لیکن امن اس راستے میں ممکن نہیں۔