دفاعی بجٹ میں20فیصد اضافہ،2550ارب روپے مختص،مسلح افواج کیلئے سپیشل ریلیف الاؤنس
اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں )نئے سال کیلئے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے ۔ دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔دفاعی بجٹ سے تینوں مسلح افواج اور انٹر سروسز اداروں کیلئے متناسب حصہ رکھا جائے گا ۔مسلح افواج کے افسروں اور سپاہیوں کوسپیشل ریلیف الاؤنس دیا جائے گا، الاؤنس کے اخراجات مالی سال 2025-26 کے دفاعی بجٹ سے پورے کئے جائیں گے ۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کیلئے دفاعی بجٹ کی مد میں 2122 ارب روپے مختص کئے گئے تھے ۔نئے مالی سال کے بجٹ میں بری فوج کیلئے 1165ارب روپے سے زائد،پاک فضائیہ کیلئے 520 ارب 74کروڑ روپے ،پاک بحریہ کیلئے 265 ارب 97کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔رواں مالی سال کیلئے دفاعی بجٹ مجموعی طور پر جی ڈی پی کا 1.71فیصد ہے ۔ رواں مالی سال کے دوران دفاعی اخراجات کا نظر ثانی شدہ تخمینہ 2181 ارپ روپے رہا۔ملٹری پنشنز کی مد میں 742 روپے رکھنے کی تجویزدی گئی ۔رواں مالی سال ملٹری پنشنز کی مد میں 662 ارب روپ رکھے گئے تھے ۔رواں مالی سال ملٹری پنشنز کا نظر ثانی شدہ تخمینہ 676 ارب روپے ہے ۔ دفاعی بجٹ میں ملازمین سے متعلقہ اخراجات 846 ارب ،دفاعی بجٹ میں آپریٹنگ اخراجات 704 ارب ،فزیکل اثاثوں کی مد میں 663 ارب ،سول ورکس کی مد میں 336 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے ۔رواں مالی سال کے لئے دفاعی بجٹ میں ملازمین سے متعلقہ اخراجات 826 ارب روپے رہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں کہا دفاعی بجٹ کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ بجٹ نہایت اہم اور تاریخی موقع پر پیش کیا جارہا ہے ، قوم نے حالیہ دنوں میں غیر معمولی اتحاد، عزم اور ہمت کا عملی مظاہرہ پیش کیا ، بھارتی جارحیت کے مقابل ہماری سیاسی قیادت، افواج پاکستان اور غیور عوام نے جس جواں مردی، دانشمندی اور یکجہتی کا ثبوت دیا وہ تاریخ کے سنہری اوراق میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
یہ کامیابی شاندار عسکری کامیابی کے علاوہ پوری قوم کے اجتماعی شعور، قومی وقار اور غیرت کا مظہر تھی، عسکری اور سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہماری افواج نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت، شجاعت اور جذبہ قربانی سے دشمن کو مؤثر اور بھر پور جواب دیا جس سے نا صرف ہماری سرحدوں کا دفاع ناقابل تسخیر بنا بلکہ عالمی برادری میں پاکستان کا وقار بھی بلند ہوا ،اس عظیم کامیابی نے یہ پیغام دیا پاکستانی قوم ہر آزمائش میں متحد ہے اور مادر وطن کے دفاع کے لیے سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا اسی قومی عزم اور یکجہتی کو بروئے کار لاتے ہوئے اب ہماری توجہ معاشی استحکام، ترقی اور خوشحالی کے حصول کی جانب مرکوز ہے ہم نے جس جذبے سے قومی سلامتی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا ہے ، اُسی خلوص اور حوصلے کے ساتھ ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانا ہے ۔ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا حالیہ دنوں میں پاک بھارت جنگ کے بعد بھارت نے پاکستان کا پانی کو روکنے کی دھمکی دی ۔ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، پانی پاکستان کی بقا کا ضامن ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بجٹ میں محدود وسائل میں آبی ذخائر کے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے اعلان کرتے ہوئے کہا بھارت کے ناپاک عزائم کا بھرپور توڑ کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے آبی ذخائر میں جنگی بنیادوں پر اضافہ کریں گے ۔
ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت نے نیشنل واٹر پالیسی 2018 کے تحت جامع آبی وسائل کے نظم ونسق کے طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف اہداف مقرر کیے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ حکومت محدود وسائل کے باوجود پانی کے ذخائر کے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی، جلد ہی اس حوالے سے ایک تفصیلی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا موجودہ مالی سال آبی وسائل ڈویژن کے لیے 133 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ان میں سے 34 ارب جاری آبی منصوبوں کے لیے ہیں۔ آبی منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری کے لیے 102 ارب رکھے گئے ہیں جن میں سے 95 ارب 15 اہم منصوبوں کے لیے مختص ہیں جو پانی ذخیرہ کرنے ، سیلاب سے تحفظ، انڈس بیسن پر ٹیلی میٹری سسٹم اور پانی کے تحفظ سے متعلق ہیں۔انہوں نے کہا دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 32 ارب 7 کروڑ، مہمند ڈیم کے لیے 35 ارب 7 کروڑ ، کراچی بلک واٹر سپلائی (K-IV)منصوبے کے لیے 3 ارب 2 کروڑ، کلری باغار فیڈر کینال کی لائیننگ کے لیے 10 ارب، انڈس بیسن سسٹم پر ٹیلی میٹری سسٹم کے لیے 4 اعشاریہ 4 ارب، پٹ فیڈر کینال کے لیے 1 اعشاریہ 8 ارب اور کچھی کینال فلڈ پروجیکٹ کے لیے 69 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، آواران، پنجگور، گروک اور گیشکور ڈیمز کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔