تنخواہ دار اور پنشنرز کے لئے بجٹ تازہ ہوا کا جھونکا

تنخواہ دار اور پنشنرز کے لئے بجٹ تازہ ہوا کا جھونکا

(تجزیہ:سلمان غنی) قومی بجٹ کو موجودہ حالات میں حکومت کے اعتماد کا مظہر قرار دیا جا سکتا ہے اور اسکی بڑی وجہ ایک تو پاکستانی معیشت پر کسی قسم کا دیوالیہ پن کا خطرہ نہ ہونا ہے تو دوسری طرف حکومت کسی بڑے سیاسی دبائوسے دوچار نہیں۔

لہذا کہا جا سکتا ہے کہ تنخواہ دار اور پنشنرز کیلئے اضافہ تازہ ہوا کا جھونکا ہے البتہ پنشنرز بارے اس تجویز پر غور ہو رہا ہے کہ کسی بھی شخص کی وفات کے بعد اسکی اہلیہ کو دس سال تک پنشن مل پائے گی اس تجویز کو کسی طرح بھی حقیقت پسندانہ قرار نہیں دیا جا سکتا اسلئے کہ دس سال بعد اسکی بیوہ اور اہلخانہ کس سہارے جئیں گے ۔ بجٹ کے موقع پر اپوزیشن نے اپنے روایتی طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایوان میں احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرہ بازی کی لیکن ہنگامہ آرائی بجٹ کی کارروائی کو متاثر نہ کر سکی ۔یہ سوال کھڑا نظر آتا ہے کہ آخر کب تک ہماری معیشت قرضوں کی معیشت بنی رہے گی ۔دیامر بھاشا ڈیم منجمد ڈیم کراچی واٹر سپلائی منصوبے سمیت دیگر کیلئے بھی اربوں کے فنڈز یقیناً پانی پر منصوبہ سازی کیلئے اہم ہیں اگر حکومت حکومتی ذمہ داران اور انتظامی اخراجات کا احاطہ کیا جائے تو موجودہ مشکل ترین صورتحال میں اس میں کمی لائی جا سکتی تھی لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بجٹ بناتے وقت جس کفایت شعاری کا احساس نظر آنا چاہئے تھا اسکا فقدان ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف جب خود یہ اعتراف کرتے ہیں کہ مجھ سمیت اشرافیہ کو اس بات کا جواب دینا ہے کہ ہم ملازمین کے چار سو ارب کے ٹیکس مقابلہ میں پیچھے کیوں ہیں تو پھر انہیں ایسے اقدامات ضرور کرنا ہونگے کہ عوام کو بھی یہ احساس ہو کہ اشرافیہ کی پکڑ کرنے اور انکی جیبیں ہلکا کرانے والے بھی اس ملک میں موجود ہیں البتہ بجٹ کے ضمن میں وزیراعظم کا یہ کہنا کہ عسکری میدان کے بعد ہمیں معاشی میدان میں آگے بڑھنا ہے تو اس حوالے سے وہ تگ و دو بھی کرتے نظر آتے ہیں لیکن آگے بڑھنے اور ترقی کی منزل پر پہنچنے کیلئے سب کو کردار بھی ادا کرنا ہوگا۔بجٹ میں سولر پینلز کی درآمدات پر 18فیصدشرح سے ٹیکس کی تجویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ سولر کے رحجان سے اب خود حکومت بھی پریشان ہے اوراس عمل پر قدغن پر مجبور ہے ۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ یہ اقدام مقامی صنعت کے فروغ کیلئے ہے ۔ جائیداد خریداری پر ہولڈنگ ٹیکس میں کمی اور کمرشل جائیدادوں پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر گزشتہ سال عائد کئے جانے والے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کاخاتمہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ کمرشل سرگرمیاں بڑھیں اور روپے کی ریل پیل ہو۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں