حملے کے بعد ایران کیساتھ نیو کلیئر ڈیل قصہ پارینہ نظر آ رہی

حملے کے بعد ایران کیساتھ نیو کلیئر ڈیل قصہ پارینہ نظر آ رہی

(تجزیہ:سلمان غنی) ایران پر اسرائیلی حملہ کے نتیجہ میں مسلح افواج کے سربراہ اور چھ ایٹمی سائنسدانوں کی شہادت نے خطہ میں ایک نئی اور پریشان کن صورتحال پیدا کر دی۔

ماہرین اسے مشرق وسطی کے لئے امریکہ کی گریٹ گیم کا شاخسانہ قرار دیتے  ہوئے یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ پہلے مرحلہ میں ٹارگٹ حماس اور حزب اللہ تھے اور دوسرے مرحلہ میں ایران کی ریاست کو نشانہ بنایا گیا جن کی سرحدوں کو بین الاقوامی تحفظ حاصل ہے ،صدر ٹرمپ تسلیم کر رہے ہیں کہ حملہ سے قبل انہیں اعتماد میں لیا گیا لہٰذا اس امر کا تجزیہ لازم ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملہ کے اصل مقاصد کیا پورے ہو پائیں گے ،عالمی میڈیا میں پہلے سے ہی مشرق وسطی بارے گریٹ گیم کی نشاندہی جاری تھی اور امریکہ یہ طے کر چکا تھا کہ مشرق وسطی کا جغرافیہ بھی تبدیل ہوگا ۔ نیو کلیئر پر معاہدے میں مایوسی کے بعد ہی اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا ،ایران کوئی غزہ نہیں جو اسرائیل کے لئے ترنوالہ بنے گا وہ اپنی بقا کے لئے کسی بھی حد تک جائے گا۔

فی الحال ایران نے حملہ کے بعد امریکہ سے جاری بات چیت ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا لیکن یہ حقیقت نوشتہ دیوار ہے کہ امریکی مشورے اور تائید کے بغیر اسرائیل اتنا بڑا قدم نہیں اٹھا سکتا تھا اور ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی کے خلاف یقیناً امریکہ اسرائیل کا دفاع کرے گا لہٰذا اسرائیلی حملہ کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان اب نیو کلیئر ڈیل قصہ پارینہ نظر آ رہی ہے ۔ایران پر اسرائیلی حملہ کے حوالہ سے یہ رائے بھی سامنے آ رہی ہے کہ اسرائیل نے اس اقدام سے فلسطین کے حوالہ سے اپنے خلاف پیدا شدہ صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ہے کیونکہ فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل دنیا میں تنہائی کا شکار تھا اور اب اہم یورپی ممالک خصوصاً فرانس جرمنی برطانیہ سمیت متعدد ممالک غزہ میں فلسطینیوں سے سلوک پر احتجاج کرتے نظر آ رہے تھے اور ان ممالک کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا تھا لہٰذا اب ایران پر حملہ کے بعد نئی پیدا شدہ صورتحال میں غزہ کی صورتحال پیچھے جا سکتی ہے ۔

قومی اسمبلی میں پاس کی جانے والی قرارداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نے ایران سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور پاکستان سمجھتا ہے کہ ایران جیسے ہمسایہ ملک پر کسی جارحیت میں اسے اکیلا چھوڑنا مناسب نہیں اور چند ہفتے پہلے پاکستان پر بھارتی جارحیت کے خلاف ایران پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا تھا لہٰذا پاکستان نے ایران کے حق دفاع کو قبول کیا ہے اس کا مطلب یہ کہ اگر ایران اسرائیل کے خلاف کوئی قدم اٹھاتا ہے تو اسے ہماری سفارتی تائید حاصل ہو گی یہی موقف مسلم ممالک کا ہونا چاہئے اور اس حوالہ سے اقوام متحدہ اور عالم اسلام کے فورمز پر یہ بات ہونی چاہئے کہ دفاع ایران کا حق ہے اور اس مرحلہ پر ایران کے حوالہ سے کوئی فیصلہ تنہا نہیں ہونا چاہئے ۔آج کے حالات میں اگر ایران پر اسرائیلی حملہ کو ہضم کر لیا گیا اور اسرائیل کا ہاتھ نہ پکڑا گیا تو پھر اس کے اثرات دنیا کو جنگی کیفیت میں مبتلا کر دیں گے اور عالمی امن ہمیشہ کے لئے خطرات خدشات سے دوچار ہو جائے گا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں