پانی آلودہ،پرائمری ہیلتھ کیئرنظام تباہ
کراچی (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان طبی آلات اور میڈیکل ڈیوائسز کی مسلسل درآمد کا متحمل نہیں ہو سکتا، ان آلات کی مقامی تیاری وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کا آغاز سادہ و بنیادی طبی آلات سے کیا جانا چاہیے ۔
ان کا کہنا تھا وزارت صحت میڈیکل ٹیکنالوجی کی مقامی تیاری کیلئے تمام ممکنہ ریگولیٹری تعاون فراہم کرے گی، مگر صرف مینوفیکچرنگ پر توجہ کافی نہیں، جب تک آبادی پر قابو نہیں پایا جائے گا طبی نظام مسلسل دباؤ میں رہے گا۔وہ کراچی کی سلیم حبیب یونیورسٹی میں پاکستان میڈ موومنٹ کے تحت منعقدہ ’’بریکنگ بیریئرز‘‘سیشن سے خطاب کر رہے تھے ، جس میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان، ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان، سامان شفا فاؤنڈیشن، اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل اور تعلیمی اداروں کے نمائندگان شریک تھے ۔ مصطفی کمال کا مزید کہنا تھا ملک میں اسپتالوں کی گنجائش ختم ہو چکی ہے ، پرائمری ہیلتھ کیئر کا نظام تباہی کا شکار ہے اور آلودہ پانی کی وجہ سے 68 فیصد بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیوریج کا پانی پینے کے پانی میں شامل ہو رہا ہے ، جس سے ہپاٹائٹس اور دیگر موذی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے ۔