ایٹمی پروگرام قوم کی امانت، بے شمار قربانیوں سے حاصل کیا، اس کی ہر قیمت پر حفاظت کی جائیگی : اسرائیل کی ہمت نہیں کہ پاکستان کیخلاف کارروائی کرے : وزیر خارجہ

ایٹمی پروگرام قوم کی امانت، بے شمار قربانیوں سے حاصل کیا، اس کی ہر قیمت پر حفاظت کی جائیگی : اسرائیل کی ہمت نہیں کہ پاکستان کیخلاف کارروائی کرے : وزیر خارجہ

اسلام آباد(اپنے رپورٹر سے)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہا سرائیل کی ہمت نہیں کہ پاکستان کیخلاف کارروائی کرے، پاکستان کی جانب میلی نظر سے دیکھنے والے کی آنکھیں نکال دیں گے، ایٹمی پروگرام قوم کی امانت ہے، بے شمار قربانیوں سے حاصل کیا، اس کی ہر قیمت پر حفاظت کی جائیگی۔ ہم الرٹ ہیں،ہم نے کبھی بھی اپنے دشمن کو ہلکا نہیں لیا۔

اسرائیل اور بھارت نے جارحیت کا سوچا تو سخت جواب دینگے ۔ ملک کی سلامتی کیلئے ہم ایک ہیں۔ ان خیالات کاا ظہار انھوں نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر اسرائیل نے کسی بھی قسم کی جارحیت کا سوچا تو اس کو سخت جواب دیا جائے گا۔ ہم مکمل طور پر الرٹ ہیں اور ہندوستان کی جانب سے جو بھی حرکت ہوگی اس کا سخت ترین جواب دیا جائے گا۔پاکستان میں اتنی جرات ہے کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا ۔پاکستان ایٹمی قوت اور ایک ذمہ ڈار ملک ہے جو اپنے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کرنا جانتا ہے جو قوم نے اپنا پیٹ کاٹ کر بنائے ہیں ’اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے پاکستان سے متعلق بیان 2011کا ہے ۔ سوشل میڈیا پر گمراہ کن خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔ پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا، اسرائیل پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کا سوچے گا بھی نہیں،ہماری افواج الرٹ ہیں۔جنگ مذاق نہیں، ہمارا نیوکلیئر اور میزائل پروگرام ہماری اپنی حفاظت کیلئے ہے ،سوشل میڈیا پر بہت سی غلط اور گمراہ کن خبریں پھیلائی جا رہی ہیں اس لیے ہمیں احتیاط کرنی ہوگی اور فیک نیوز کے حوالے سے چیزوں کو واضح کرنا چاہیے ۔

اس دوران چیئرمین سینیٹ نے وزیر خارجہ سے کہاکہ موجودہ صورتحال پر وزارت خارجہ میں ایک ترجمان ہونا چاہیے جو صورتحال پر فوری طور پر جواب دے جس پر وزیر خارجہ نے کہاکہ وزارت میں 24گھنٹے ترجمان موجود ہے جو بریفنگ بھی دیتے ہیں اورتمام سوالات کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکی صدر کا بھی سوشل میڈیا پر چلنے والا کلپ اے آئی کا شاخسانہ ہے ۔گزشتہ چند دنوں بے پناہ جھوٹی خبریں چلائی جارہی ہے تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بیان دیا ہے اور دفتر خارجہ محتاط انداز میں تمام تر حالات کا جائزہ لے رہا ہے ۔یہ بچوں کا کھیل نہیں بلکہ ایک جنگ ہے انہوں نے کہاکہ ہم امریکا اور ایران کے مابین مذاکرات کے حق میں ہیں اور 15جون کو بھی مذاکرات طے تھے مگر 13جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کردیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اس موقع پر واضح موقف اپنایا ہے ۔ یو این سکیورٹی کونسل کی میٹنگ ہوئی اور اس میٹنگ میں ایران کے سفارتکار نے چار ممالک کا شکریہ ادا کیا جن میں پاکستان بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے ایران کے وزیر خارجہ سے بات کی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اسرائیل کو جواب دیں گے اور اس کے بعد مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کیلئے تیار ہیں۔ ہم نے کہاکہ اب بھی وقت ہے اگر اسرائیل کو روکا جائے تو ایران مذاکرات کیلئے تیار ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایران حالت جنگ میں ہے وہاں پر ہمارے طلبہ اور زائرین بڑی تعداد میں موجود ہیں اور ہم نے فوری طور پر وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ کو فعال کردیا ہے انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر ایرانی جنرل کی جانب سے ایک بیان منسوب ہے جو ڈیلی میل نے بھی چھاپا ہے ۔ یہ جھوٹی خبر ہے ،پاکستان نے ریجن میں امن کیلئے ایٹمی دھماکے کئے ۔ ہم نے ہندوستان کی جارحیت اور بالا دستی کو خاک میں ملا دیا ہے اور انڈیا نے جنگ بندی کی اپیلیں کیں۔ ہم نے کسی کو بھی نہیں کہا کہ جنگ بندی کرا دیں، انہوں نے کہاکہ ایٹمی حملہ بین الاقوامی قوانین کی بہت بڑی خلاف ورزی ہے ۔ ہمیں جھوٹی خبروں سے بچنا چاہیے ۔ ہم ایٹمی قوت ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ ہم ذمہ ڈار ملک ہیں۔ ایٹمی صلاحیت ملک کی سلامتی کیلئے ہے اور ہماری جانب سے کسی نے بھی ایسا بیان نہیں دیا ۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم نے کبھی بھی اپنے دشمن کو ہلکا نہیں لیا، انہوں نے کہاکہ جو بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا اس کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم ملک کی سلامتی کیلئے ایک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ابھی تک 251طلبہ کو وہاں سے نکالا ہے اور 500کے قریب زائرین ہیں ہم دیگر ممالک کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔ ایران کے 20ہزار حاجیوں کو بھی پاکستان کے راستے ایران بھجوائیں گے جبکہ موجودہ صورتحال میں سعودی عرب نے بھی ایرانی حجاج کو مہمان بنا نے کی ایران کو پیش کش کی ۔اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ نیتن یاہو کا انٹریو 2011کا کلپ ہے یہ اسرائیل کی ذہنیت ہے اور وہی شخص آج بھی اسرائیل کا حکمران ہے ۔ ہمیں اس کو ہلکا نہیں لینا چاہیے ، انہوں نے کہاکہ یہ صیہونی اور آر ایس ایس کی سوچ ہے جو سالوں سے چلتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ آج ایران کے ساتھ کر رہے ہیں و ہ پاکستان کے ساتھ بھی کریں گے ۔ پوری دنیا کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہضم نہیں ہورہا۔ہمیں ہر قسم کے حالات کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں