امریکا ایران کے ’’فردو جوہری مرکز ‘‘پر تباہ کن حملے کیلئے تیار؟
کراچی (دنیامانیٹرنگ )کیا امریکہ ایران کے فردو جوہری مرکز پر حملہ کر سکتا ہے ؟ ۔فوجی نقل و حرکت اس کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔ امریکہ نے ہفتے کے اختتام کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر دیا ہے۔
لیکن کچھ تفصیلات کو جان بوجھ کر مبہم رکھا گیا ہے تاکہ عملی طورپرغیر یقینی صورتحال برقرار رہے ،برطانوی اخبار گارجین کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ اب تک بی-2 بمبار طیاروں کی تعیناتی کے بارے میں کوئی نئی معلومات سامنے نہیں آئیں، جنہیں ایران کے گہرائی میں واقع فردو کے جوہری افزودگی کے مرکز پر حملے کے لیے استعمال کیا جانا ہے ۔ ان بمبار طیاروں کے ساتھ 13.6 ٹن (30 ہزارپاؤنڈ)وزنی بنکر بسٹر بم ہوتے ہیں، جو 60 میٹر چٹان کے اندر گھسنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔امریکی فضائیہ کے 31 سے زائد ایندھن بھرنے والے طیاروں کی نقل و حرکت سے اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ پنٹاگون طویل فاصلے تک فضائی حملے پر غور کر رہا ہے ۔یہ طیارے ، جن میں زیادہ تر KC-135 اسٹراٹو ٹینکرز اور KC-46 پیگاسس شامل تھے ، ایک فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ ایئرنیو سسٹمز کے ذریعے اس وقت ٹریک کیے گئے جب وہ اتوار کے روز مشرق کی جانب یورپ کی طرف روانہ ہوئے ۔گزشتہ اکتوبر میں B-2 بمبار طیاروں نے وائٹ مین (امریکہ)سے 8 ہزارمیل دور واقع پانچ زیر زمین حوثی اسلحہ تنصیبات پر حملہ کیا تھا۔فردو ایران کی دو اہم یورینیم افزودگی کی تنصیبات میں سے ایک ہے ، جس کے بارے میں اندازہ ہے کہ وہ ایک پہاڑ کے نیچے 80 سے 90 میٹر کی گہرائی میں واقع ہے ۔
یہ 6 میٹر طویل ہتھیار صرف B-2 بمبار طیارے کے ذریعے لے جایا جا سکتا ہے ، کیونکہ یہی واحد طیارہ ہے جو اسے لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔اگرچہ B-2 بمبار طیارہ دو بنکر بسٹر بم لے جا سکتا ہے ، لیکن امریکہ کی طرف سے اس مرکز کو ختم کرنے کے لیے کئے جانے والے حملے میں ممکنہ طور پر ایک سے زیادہ بمبار طیاروں کی تعیناتی ضروری ہوگی۔اسرائیل اس صلاحیت سے محروم ہے ،صرف امریکی بنکربسٹر بم GBU-57/B کام آسکتے ،امریکی اخبارنیویارک ٹائمز کے 2019 کے ایک مضمون کے مطابق تقریباً ایک دہائی پہلے امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نے فردو کا ایک نقلی ماڈل بنایا اور اس پر30 ہزارپاؤنڈ وزنی بم سے ٹیسٹ بمباری کی۔باراک اوباما کی صدارت کے دوران وزیر دفاع رہنے والے لیون پینیٹا نے بعد میں اس حملے کی انتہائی خفیہ ویڈیو اسرائیلی سیاستدان ایہود باراک کو دکھائی۔ اخبار نے رپورٹ کیا کہ بم نے ریگستان میں اس نقلی ماڈل کو تباہ کر دیا تھا۔
امریکہ ایران کی دوسری جوہری افزودگی کی تنصیب نطنز پر بھی حملہ کرنے پر غور کر سکتا ہے ۔اس ہفتے کے آغاز میں یوایس ایس نیمیٹس کی قیادت میں ایک دوسرا طیارہ بردار حملہ آورگروپ مشرقی ایشیا سے مشرق وسطیٰ کی طرف روانہ کیا گیا، جہاں یہ طیارہ بردار جہاز یوایس ایس کارل ونسن کے ساتھ شامل ہوگا جو پہلے ہی ایران کے نسبتاً قریب، بحیرہ عرب کے گرد آپریشن کر رہا ہے ۔ جبکہ کم از کم تین امریکی ڈسٹرائرز مشرقی بحیرہ روم میں بھی موجود ہیں۔دریں اثنا امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق حال ہی میں آئی اے ای اے کی رپورٹس میں کہا گیا کہ ایران نے فردو مرکز پر افزودہ یورینیم کی پیداوار کو 60 فیصد کی سطح تک بڑھا دیا ہے ۔ماہرین اور آئی اے ای اے کے مطابق اب وہاں 2ہزار700 سنٹری فیوجز موجود ہیں۔فردومرکز کے مرکزی ہال زمین کے اندر تقریباً 80 سے 90 میٹر (تقریباً 262 سے 295 فٹ)گہرائی میں واقع ہیں جو اسرائیل کے کسی بھی فضائی بم سے محفوظ ہیں جس کی وجہ سے اس مرکز کو اسرائیل کے کسی فضائی حملے سے تباہ کرنا تقریباً ناممکن ہے ۔