ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ کہنے پر افسوس کیا جا سکتا ہے :جسٹس محمدعلی
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ آئینی بینچ میں زیر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ ججز سنیارٹی اور ٹرانسفر کیس میں وکیل حامد خان اور فیصل صدیقی نے دلائل مکمل کرلیے ۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف کل سے دلائل کا آغاز کریں گے ۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ریپریزنٹیشن میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے تبادلہ پر آنے والے ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ قرار دے دیا تھا، ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ کہنے پر افسوس کیا جا سکتا ہے ، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز سنیارٹی اور ٹرانسفر کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ ایڈووکیٹ حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا ججز کے تبادلے کیلئے ایڈوائس کابینہ کر سکتی ہے ،انہوں نے مصطفی ایمپکس فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس کے مطابق وفاقی حکومت کا مطلب کابینہ ہے ، جسٹس محمد علی مظہر نے آرٹیکل 48 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اس میں وزیر اعظم کا لفظ بھی موجود ہے ۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کسی غیر قانونی نقطے کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ججز اور درخواست گزاروں نے تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ہی چیلنج کیا ہے تو پھر ججز اور ان کے وکلاء کو فیصلے میں غیر قانونی پہلوؤں کی نشاندہی کرنی چاہیے تھی،جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے چلیں، ایڈووکیٹ فیصل صدیقی جواب الجواب میں اس نکتے پر دلائل دے لیں۔ ایڈووکیٹ حامد خان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا آرٹیکل 200 کی دو ذیلی شقیں ایک اور دو کا تعلق ٹرانسفر سے ہے ،تین سابق چیف جسٹسز، وزیراعظم اور صدر اس کیس میں ملوث ہیں ،اس معاملے پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ وکیل فیصل صدیقی کے جواب الجواب دلائل مکمل ہونے پر سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف آج سے جواب الجواب دلائل کا آغاز کریں گے ۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی سننے کا فیصلہ کیا۔ وکیل منیر اے ملک نے کہا ہم ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا الگ سے جواب دیں گے ۔