اسلامی قرض سے بجلی کے شعبے کی مدد،1.275ٹریلین روپے کا معاہدہ

کراچی (رائٹرز)پاکستان نے 18 کمرشل بینکوں کے ساتھ1.275ٹریلین یعنی 12کھرب 75ار ب روپے (تقریباً 4.5 ارب ڈالر )کا اسلامی قرض حاصل کرنے کیلئے معاہدے پر دستخط کر دئیے تاکہ بجلی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے قرضوں کو کم کیا جا سکے ۔
حکومت کے پاس یا کنٹرول میں زیادہ تر بجلی کا نظام ہے لیکن گردشی قرضوں یعنی واجب الادا بلوں اور سبسڈیوں کی وجہ سے یہ شعبہ مشکلات کا شکار ہے جس کا ملکی معیشت پر بھی بوجھ پڑ رہا ہے ۔پیسے کی کمی کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں خلل آ رہا ہے ، سرمایہ کاری میں کمی ہو رہی ہے اور مالی دباؤ بڑھ رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے پروگرام میں یہ شعبہ خاص توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ۔وزارت خزانہ کے مشیر خرم شہزاد کے مطابق یہ قرض اسلامی اصولوں کے تحت دیا جا رہا ہے جس میں 18 بینک شامل ہیں ۔یہ قرض 3 ماہ کے بینکوں کا قرض دینے کے ریٹ سے 0.9فیصدکم شرح پر دیا جائے گا،یہ وہ فارمولا ہے جو آئی ایم ایف کے ساتھ طے کیا گیا ہے ۔بجلی کے وزیر اویس لغاری کے مطابق یہ قرض چھ سال میں 24 قسطوں میں واپس کیا جائے گا اور یہ عوامی قرض میں شامل نہیں ہوگا۔حکومت ہر سال 323 ارب روپے کی رقم اس قرض کی ادائیگی کیلئے رکھے گی اور چھ سال میں یہ ادائیگی 1.938 ٹریلین یعنی 19کھرب 38ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے ۔یہ معاہدہ پاکستان کے اُس ہدف کے بھی قریب ہے جس کے تحت 2028 تک مکمل اسلامی بینکاری نظام رائج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، اس وقت اسلامی بینکاری ملک کے کل بینکاری نظام کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ بن چکی ہے ۔