سی ڈی اے تحلیل، اختیارات اور اثاثے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل کریں: اسلام آباد ہائیکورٹ

سی ڈی اے تحلیل، اختیارات اور اثاثے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل کریں: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے رپورٹر سے )اسلام آباد ہائیکورٹ نے بڑی شاہراہوں سے پٹرول پمپس و دیگر تک براہِ راست رسائی چارجر کے خلاف کیس میں سی ڈی اے کی جانب سے رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا 2015 کا نو ٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے حکومت کو سی ڈی اے ختم کرنے کے لیے اقدامات شروع کرنے کی ہدایت کر دی اور کہاکہ سی ڈی اے کا اصل مقصد ختم ہو چکا اب وقت آ گیا ہے۔

 وفاقی حکومت سی ڈی اے کے خاتمے کے لیے مناسب اقدامات کرے ،عدالت نے اس نوٹیفکیشن کے تحت کسی بھی فرد یا ادارے سے وصول کی گئی رقم واپس کرنے کا بھی حکم دے دیا۔جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت سے جاری 27 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں عدالت کاکہناہے کہ جون 2015 کے نوٹیفکیشن کی بنیاد پر سی ڈی اے کی جانب سے کیے گئے تمام اقدامات بھی غیر مؤثر اور غیر قانونی سمجھے جائیں گے ،اب اسلام آباد کی انتظامی، ریگولیٹری اور بلدیاتی نظام کی ذمہ داری اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کے تحت چلائی جا رہی ہے ،عدالت نے سی ڈی اے کے تمام اختیارات، اثاثے ، اور فرائض میٹروپولیٹن کارپوریشن (ایم سی آئی ) کو منتقل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ اختیارات کی منتقلی کے بعد اسلام آباد کا نظام قانونی بلدیاتی نظام کے تحت چلے گا۔

سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور اسکے ترقیاتی کاموں کیلئے نافذ کیا گیا تھا،نئے قوانین اور گورننس سے سی ڈی اے آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہو چکی ہے ، یقینی بنا یا جائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو،اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے ،اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے ،اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورننس کا خصوصی قانون ہے ،قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکسز نہیں لگائے جا سکتے ،سی ڈی اے کے پاس رائٹ آف وے یا ڈائریکٹ ایکسس جیسے ٹیکسز لگانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں،سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیا جاتا ہے ۔ واضح رہے سی ڈی اے نے پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز پر رائٹ آف ایکسس ٹیکس جبکہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مرکزی شاہراہ سے ڈائریکٹ ایکسس ٹیکس عائد کیا تھا جسے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں