ملکی خدمت میں ناکام ہوئے تو نتائج کے ذمہ دار ہونگے:شہباز شریف
اسلام آباد(دنیا نیوز،نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ملکی خدمت میں ناکام ہوئے تو نتائج کے ذمہ دار ہوں گے ، اُڑان پاکستان ملکی ترقی اور آگے بڑھنے کا منصوبہ ہے ، ماہرین کی مشاورت سے اس پروگرام کو حتمی شکل دینے میں کئی ماہ لگے ۔
اڑان پاکستان سمر سکالرز کے لیے منتخب طلبہ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نوجوان سپرسٹارز کی کہکشاں سے بہت متاثر ہوا ہوں، اس پروگرام میں بہترین صلاحیتوں کے حامل نوجوان بہترین جامعات سے آئے ہیں۔ پروگرام میں ملک کے ہر کونے سے نوجوانوں کی نمائندگی ہے ، اُڑان پاکستان پروگرام کے تحت یہ ایک بہترین اقدام ہے ، شرکا کو مختلف شعبوں، وزارتوں اور محکموں میں سیکھنے کاموقع ملے گا۔نوجوانوں کے حقیقی تجزیے اور فیڈ بیک سے استفادہ کریں گے ، نوجوانوں کا فیڈ بیک حکومتی نظام کی بہتری کیلئے فائدہ مند ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات میں حکومت سنبھالی، 2023 میں اکثریت کا خیال تھا کہ ملک خدانخواستہ دیوالیہ ہو جائے گا، مجھے یقین تھا کہ ہم ڈیفالٹ نہیں کریں گے ، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پائے ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے ۔
انہوں نے کہا کہ موثر اقدامات سے اقتصادی اشاریے بہتر ہوئے ، پالیسی ریٹ کم ہو کر 11 فیصد پر آگیا ہے ، پالیسی ریٹ میں مزید کمی سے لوگ بینکوں سے پیسہ نکال کر سرمایہ کاری کریں گے ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کا عمل آگے بڑھا رہے ہیں۔ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن نے حقیقت کا روپ دھار لیا،کرپٹ اور چالاک عناصر نے نظام کو دھوکا دینے کی کوشش کی۔اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایماندار اور محنتی بیوروکریٹس کی کمی تھی، بلکہ انہیں صرف موقع نہیں دیا گیا، اب بہترین افراد کو سامنے لایا گیا ہے ، جن میں چیئرمین ایف بی آر بھی شامل ہیں اور ماہر کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ان اقدامات کے نفاذ کے ذریعے محض ایک سال میں ریونیو کلیکشن 12 ارب روپے سے بڑھ کر 50 ارب روپے سے تجاوز کر گئی، جو صرف ایک شعبے میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کو ظاہر کرتا ہے ۔
یہ صرف ایک شعبہ کی مثال ہے ، آپ سینکڑوں دیگرشعبوں میں بھی اتنی رقوم اکٹھی کرسکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ذمہ داری اٹھائی اور متحد ہوکر آگے بڑھنے کا عزم کیا، اللہ کے فضل سے پُرخلوص سنجیدہ کوششوں سے ٹیم ورک کے مثبت نتائج آئے ، ہم نے چیلنجز پر قابو پانے کا مشکل سفر طے کیا ہے ، عوام کی خدمت ہماری ذمہ داری ہے ، اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹیم ورک، عوامی خدمت اور کارکردگی پر یقین رکھتا ہوں، عوامی خدمت کیلئے کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ہمارا فخر ہیں، کارکردگی نہ دکھانے والوں کو نہیں جانتا، کارکردگی کی بنیاد پر جانچ کا پیمانہ ہی نئی تبدیلی ہے ۔ ہم نے کرپٹ اور نااہل افسروں کو فارغ کیا، گریڈ 20 سے گریڈ 22 تک کے افسروں کو گھر بھیجا جن کے حق میں ملک بھر سے سفارشیں آئیں۔سفارشوں اور ٹیلی فون کالز کے حوالے سے تیار تھے لیکن ہم نے میرٹ پر فیصلے کیے ۔ اللہ پوچھے گا کہ دنیا میں کیا کام کیا؟ تو اللہ سے کہیں گے کہ میرٹ پر کام کیا، تیز طرار بیوروکریٹس کو پتہ ہوتا ہے کہ کام کیسے کرنا ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر ہم ملکی خدمت میں ناکام ہوجائیں تو نتائج کے ذمہ دار ہوں گے ، عوامی خدمت سے ہی ہم اپنا سر فخر سے بلند کر سکتے ہیں، نوجوان ہمارا مستقبل، ان پر سرمایہ کاری ترجیح ہے ، ساری بات کارکردگی کی ہے ، سب میرے محترم ساتھی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے ، 2022 کے سیلاب سے بہت تباہی ہوئی، پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں تھا، پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ عالمی تحقیقات کی پیشکش کی۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا اور جارحیت کا راستہ اختیار کیا، 6 اور 7 مئی کو بھارت نے بہاولپور اور دیگر مقامات پر جارحیت کی، بھارتی حملوں میں نہتے شہری شہید اور زخمی ہوئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے کارروائی کی، جوابی کارروائی میں بھارت کے 6 طیارے مارگرائے ، وطن عزیز کا دفاع اور تحفظ ہماری ذمہ داری ہے ۔ شہبازشریف نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کی رات بھارت نے پاکستان پر دوبارہ حملہ کیا، 10 مئی کی صبح ہم نے پوری طاقت کے ساتھ جواب دیا اور دشمن کو سبق سکھایا۔ بھارت کے خلاف جدید تکنیک اور ٹیکنالوجی کے ذریعے جنگ جیتی جبکہ ایٹمی جنگ کا خطرہ پیدا نہیں ہوا اور اللہ کے کرم سے ان شااللہ کبھی نہیں ہوگا، ہمارا ایٹمی پروگرام صرف اپنے دفاع کیلئے ہے جارحیت کیلئے نہیں۔