غیرتسلی بخش کاکردگی:ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تبادلوں کافیصلہ

 غیرتسلی بخش کاکردگی:ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تبادلوں کافیصلہ

اسلام آباد(مدثرعلی رانا) پچھلے مالی سال کے دوران فیلڈ فارمیشنز کی کارکردگی غیرتسلی بخش ہونے کے باعث ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تبادلوں کا فیصلہ کرلیا گیاہے۔

باوثوق ذرائع کی جانب سے معلوم ہوا کہ رواں ہفتے کے دوران ان لینڈ ریونیو سروسز کے گریڈ 17 اور 18 کے 200 سے زائد افسران کے تقرروتبادلے کیے جائیں گے جن کے نوٹیفکیشن رواں ہفتے ہی کیے جائیں گے ، ان لینڈ ریونیو کے گریڈ 17 اور 18 میں 5 سو کے لگ بھگ افسران ہیں اور مجاز اتھارٹی نے 40 فیصد سے زائد افسران کی رِی شفلنگ کی منظوری دی ہے ۔اس کے علاوہ گریڈ 19 اور 20 کے افسران بھی تبدیل کیے جائیں گے ، ان لینڈ ریونیو افسران کے تقرروتبادلوں کے بعد کسٹمز گروپ کے افسران میں بھی اکھاڑ پچھاڑ ہو گی، ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ ایف بی آر بورڈ ممبران میں کچھ تبدیلی ہونے جا رہی ہے ، ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکس کلیکشن میں ریونیو شارٹ فال کی وجوہات میں وزیراعظم شہبازشریف کو رواں مالی سال انفورسمنٹ اور پالیسی اقدامات کیساتھ ریونیو ہدف پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ ایف بی آر کو مالی سال 2024-25 کے دوران تاریخی شارٹ فال کا سامنا تھا ایف بی آر نے آئی ایم ایف سے درخواست پر 2 دفعہ ٹیکس ہدف میں کمی کی منظوری لی لیکن ٹیکس ہدف پورا نہ ہو سکا، مالی سال 20252024- کیلئے اوریجنل ہدف 12 ہزار 977 ارب روپے کے لحاظ سے 1 ہزار 470 ارب کا شارٹ فال رہا پھر نظرثانی شدہ 12 ہزار 332 ارب روپے کے لحاظ سے 832 ارب روپے کا شارٹ فال رہا، دوسرے نظرثانی شدہ ہدف کے بعد ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 11 ہزار 900 ارب تک مقرر کیا گیا تھا لیکن نظرثانی شدہ ہدف کے لحاظ سے بھی 400 ارب روپے کا شارٹ فال ہوا ۔ رواں مالی سال کیلئے ایف بی آر کا ٹیکس 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں مجموعی طور پر 701 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اکٹھے کرنا ہونگے ۔ فنانس بل 2025 میں 389 ارب روپے کے انفورسمنٹ اقدامات اور 312 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے گئے ۔ ذرائع یہ بتاتے ہیں ایف بی آر حکام نے انٹرنل میٹنگز کے دوران ماہانہ ٹارگٹ کو ہر طرح حاصل کرنے کی سٹرٹیجی تیار کی ہے اور تمام فیلڈ فارمیشنز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ شارٹ فال ناقابل قبول ہو گا کیونکہ آئی ایم ایف کیساتھ دوسرا اقتصادی جائزہ ستمبر کے آخری دنوں میں شروع ہو جائے گا اس لیے ادارے نے ریونیو نمبرز پورے حاصل کرنے کی وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔ آئی ایم ایف کیساتھ دوسرا اقتصادی جائزہ دو ہفتوں تک جاری رہے گا ۔ایف بی آر کو رواں مالی کیلئے ٹیکس وصولیاں اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی 11 فیصد پر پہنچانے کا ہدف ہے ۔افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تحفظات بھی ظاہر کیے گئے ہیں جس میں بعض افسران کا کہنا تھا کہ متعدد فیلڈفارمیشنز میں ایڈوانس ٹیکس پکڑنا، ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلئے پریشر، افسران کو ڈسکرج کرنااور حکام کا مناسب رویہ نہ ہونا ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں