قومی اسمبلی:پی ٹی آئی کا احتجاج، عمران خان کی رہائی کے نعرے
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نامہ نگار)قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف نے احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور عمران خان کی رہائی کے لیے نعرے بازی کی۔۔۔
ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔ اسد قیصر کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کا موقع نہ دینے پر کورم کی نشاندہی کی گئی تاہم حکومت کورم پورا رکھنے میں کامیاب رہی اور پی ٹی آئی کو سبکی اٹھانا پڑی۔ سپیکر نے اسد قیصر کو کہا آپ خود سپیکر رہ چکے ہیں، پہلے وقفہ سوالات مکمل ہونے دیں پھر موقع دوں گا۔ اس کے بعد سپیکر نے وقفہ سوالات شروع کر دیا۔ ایوان نے اقلیتوں کے قومی دن پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ عید میلاد النبی ؐ کی تقریبات سرکاری سطح پر منانے کے حوالے سے قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا تو پی ٹی آئی کے اسد قیصر نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم سپیکر نے اسد قیصر کو اجازت نہ دی اور وقفہ سوالات کی کارروائی جاری رکھی جس پر پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے ایوان میں احتجاج کیا۔ وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے نہ صرف سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا بلکہ ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔ پی ٹی آئی ارکان بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے نعرے بازی کرتے رہے ، اس دوران نامنظور نامنظور اور آپریشن نامنظور کے نعرے بھی لگائے گئے ۔
پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی کے باہر احتجاجاً دھرنا دے دیا، اراکین عمران خان کی رہائی کے لیے نعرے بازی کرتے رہے ۔ بعد ازاں وقفہ سوالات کے دوران وزیر پٹرولیم نے بتایا کہ 30 جون 2025 تک پٹرولیم لیوی سے 34 ارب 87 کروڑ روپے جمع ہوئے جبکہ مالی سال 2025-26 میں 1485 ارب روپے جمع ہونے کا امکان ہے ۔وزارت توانائی کے مطابق مئی 2025 تک بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2 کھرب 47 ارب روپے تھا۔ بنیادی وجوہات ڈسکوز کی نااہلی، غیر بجٹ شدہ سبسڈیز اور تاخیر سے ادائیگی پر مالیاتی لاگت ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق مالی سال 2024-25 میں پاکستان نے 189 بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط یا توثیق کی، جن میں سب سے زیادہ 55 چین کے ساتھ ہوئے ۔ اسی دوران پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور سپیکر سے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کے لیے فلور مانگنا شروع کردیا، جس پر سپیکر نے پھر انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہوگا، پہلے وقفہ سوالات لے لیں جس پر پی ٹی آئی کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے پھر سپیکر ڈائس کے سامنے آ کر نعرے بازی شروع کردی، دستاویزات پھاڑ کر ایوان میں پھینکتے رہے ۔ اس دوران وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چودھری اسد قیصر کو سمجھانے کی کوشش کرتے رہے لیکن وہ نہ مانے ، انہوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ طارق فضل اپنی نشست پر واپس آ گئے ۔ پی ٹی آئی کے رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی، پی ٹی آئی کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے ۔ سپیکر نے گنتی کی ہدایت کردی، گنتی کروانے پر کورم پورا نکلا جس پر سپیکر نے وقفہ سوالات دوبارہ شروع کردیا۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اتحادیوں کی مشاورت کے بغیر ایجنڈے پر موجود بلز موخر کر دیئے گئے۔