پی ٹی آئی کیخلاف فیصلہ عدالتوں نے دیا تو ریلیف بھی وہیں سے ملے گا:وزیرقانون

پی ٹی آئی کیخلاف فیصلہ عدالتوں نے دیا تو ریلیف بھی وہیں سے ملے گا:وزیرقانون

اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے ،اے پی پی) وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ عدالتوں نے دیا ہے اور ریلیف بھی عدالت سے مل سکتا ہے ، ماضی میں ہمارے قائدین کو بھی سزائیں سنائی گئیں اور انہیں عدالتوں سے ریلیف ملا۔

منگل کو ایوان بالا (سینیٹ)کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ایوان میں کسی کی دل آزاری نہیں ہونی چاہئے ، سب کو اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کرنا چاہئے ، اختلاف رائے اور مباحثہ جمہوریت کا حسن ہے ، سزا جب تک معطل یا ختم نہیں ہوتی اس وقت تک وہ نافذ رہتی ہے اور اس کے بعد نااہلی ہو جاتی ہے ، سزا صرف عدالتیں ختم کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا الیکشن کمیشن نے نااہلی کے فیصلے کی وجوہات تفصیل سے بیان کی ہیں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ عدالتوں میں چیلنج کیا جا سکتا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا حنیف عباسی کے خلاف منشیات کا کیس بنا کر سزا دی گئی، عرفان صدیقی کو کس جرم میں اٹھایا گیا۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو بھی سزا دی گئی اور نااہل کیا گیا۔ انہوں نے کہا ہمیں مل کر بیٹھنا چاہئے اور بات کرنی چاہئے ، 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، شہدا کے مجسمے جلائے گئے ، مقدمات میں آئین و قانون کے تحت فیصلے ہوتے ہیں اور ریلیف ملتا ہے ، جمشید دستی کو فوری ریلیف ملا ہے ۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے کہا سینیٹ، قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو نااہل کیا گیا، آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، حتمی فیصلے کے بعد ہی نااہلی ہوسکتی ہے ۔عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں۔علی ظفر نے کہا آپ سیٹ تو چھین سکتے ہیں قوم کی آواز نہیں چھین سکتے ، آپ جو کررہے ہیں کل آپ کے ساتھ بھی وہی ہوگا ۔مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر ناصر بٹ نے کہا آپ نے بھی کل کیا تھا جو آپ کے ساتھ ہورہا ہے ، انہوں نے جو بویاہے وہ کاٹ رہے ہیں، آپ لوگ اپنے گریبان میں جھانکیں۔اس بات پر ایوان میں شور شرابہ ہوگیا، ناصر بٹ اور پی ٹی آئی اراکین میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ علی ظفر نے کہا اس کا مطلب ہے میری باتیں آپ کو چبھی ہیں،ہمارے ورکرز پر سزاؤں کی بارش کرنے کے لیے عدالتوں کا استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا فیصلہ ابھی ہوا ہی نہیں تھا کہ نااہل کردیا گیا، الیکشن کمیشن آزاد نہیں جانب دار ہے ، کون سی ایمرجنسی تھی جس پر فوری نااہل کیا گیا؟۔ انہوں نے کہا یہ ایوان اب پورس کی شکل بن چکا ہے ۔

انہوں نے کہا آپ نے تینوں جگہوں سے ہمارے اپوزیشن لیڈر تو ہٹا دیے لیکن آپ لوگوں کے دلوں سے ہمیں نہیں ہٹاسکتے ، ہم سڑکوں اور ایوانوں میں بولیں گے ، احتجاج کریں گے ۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہم پر جتنے بھی مظالم کئے جائیں یا ہمیں نااہل کیا جائے ہم اپنے لیڈر عمران خان کا ساتھ کسی صورت بھی نہیں چھوڑیں گے ۔انہوں نے کہا میں نے اور میری فیملی نے جو دیکھا ہے اس کو پورے ملک نے دیکھا ہے انہوں نے کہاکہ یہ وقت ہے کہ ہم سزاؤں کو قبول کریں ظلم کو برداشت کریں مگر اپنے لیڈر پر کوئی کمپرومائز نہ کریں۔ انہوں نے کہا آج آئین کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی گئی ہیں اور یہ سفر قاضی فائز عیسیٰ سے شروع ہوتا ہے ہماری پارٹی سے نشان لیا جاتا ہے ، ہمیں عدالتوں کے ذریعے ڈس کوالیفائی کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا میرے خلاف 104ایف آئی آر ز ہیں یہ ظلم ہمیں حقیقی آزادی سے نہیں روک سکتا ۔مسلم لیگ (ن)کے عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے نااہلیوں پر کی جانے والی تنقید پر کہا وہ جو آج کاٹ رہے ہیں انہوں نے خود بویا ۔9 مئی کو 250 مقامات پر حملے ریکارڈ کا حصہ ہیں،9 مئی کے حملہ آوروں نے خود فخر سے بتایا کہ سب کچھ جلا دیا۔

پی ٹی آئی اراکین کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا یہ بھی مان لو ہم گمراہ ہو گئے تھے ہم نے ریاست پر حملہ کیا اور ہم سے غلطی ہوگئی، آپ کی جماعت میں 10 زبانیں ہیں، آپ کبھی کشمیر کے دن جلوس نکالتے ہیں کبھی آزادی کے دن احتجاج کرتے ہیں،، نوازشریف نے نااہل ہونے کے بعد اداروں پر حملے نہیں کیے تھے ۔انہوں نے کہا آپ کی پوری قیادت کو سزا ہوگئی، پورے پاکستان میں دوبندے بھی باہر نہیں نکلے ، آپ احتجاج تہذیب کے دائرے میں کریں، ہم نے تو 9 مئی نہیں کیا تھا۔ شیری رحمن نے کہا ہمارے دور میں سیاسی گرفتاریاں نہیں ہوئیں آصف زرداری 12 سال جیل میں رہے زرداری ہمیں جیل آنے سے روکتے تھے پیپلز پارٹی نے کبھی چھاؤنی پر حملہ نہیں کیا 9مئی جیسے واقعات میں پیپلز پارٹی کا کردار نہیں ۔مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ ناصر عباس نے کہا سال میں دس لاکھ سے زائد لوگ زیارات کے لیے جاتے ہیں، سکیورٹی کے نام پر بے جا گرفتاریاں ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا پنجاب میں ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا جس میں کہا گیا پیدل چل کر جانا بدعت ہے ، لوگ پیدل جائیں گے ، بے شک آپ انہیں جان سے مار دیں۔ ہمارے لوگوں کے نام شیڈول فور میں ڈالے جارہے ہیں، ہم نے بیس ہزار سے زائد جنازے اٹھائے ہیں۔علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا پانی کی سبیل لگانے والوں پر دہشتگردی کے مقدمات کاٹے جارہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں