بھارت پر مزید ٹیرف کی دھمکی:پاکستان کیساتھ معدنیات،ہائیڈرو کاربن میں تعاون اور کاروباری شراکت داری بڑھانا چاہتےہیں:امریکا

بھارت پر مزید ٹیرف کی دھمکی:پاکستان کیساتھ معدنیات،ہائیڈرو کاربن میں تعاون اور کاروباری شراکت داری بڑھانا چاہتےہیں:امریکا

واشنگٹن،ماسکو(دنیا مانیٹرنگ،اے ایف پی،رائٹرز) امریکا نے بھارت کو ایک اور دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آج جمعہ کو الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف یا پابندیاں لگائیں گے ۔

امریکی سیکرٹری خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ اس فیصلے کا دارومدار امریکی صدر ٹرمپ کی روسی ہم منصب پیوٹن سے ملاقات کے نتیجے پر ہو گا۔بلومبرگ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے امریکی سیکرٹری خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے انڈیا پر روسی تیل خریدنے کی وجہ سے اضافی محصولات عائد کیے ہیں، اگر معاملات بہتر نہیں ہوئے تو پابندیاں یا اضافی محصولات لگ سکتے ہیں۔یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر نے انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل اور ہتھیار خریدنے پر 25 فیصد جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ انڈیا کی روس سے تیل کی درآمدات روس کی نقصان دہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکی اقدامات کو کمزور کر رہی ہیں۔

.بیان کے مطابق یوکرین میں روس کی کارروائیاں امریکا کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے مسلسل خطرہ ہیں اور قومی سطح پر اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مضبوط اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین جنگ کے آغاز سے ہی انڈیا کی جانب سے سستے روسی تیل کی بڑھتی ہوئی درآمدات امریکا سے نئی دہلی کے تعلقات میں کشیدگی کی وجہ بنی ہیں ، حال ہی میں تجارتی مذاکرات بھی اسی وجہ سے کامیاب نہیں ہو پائے ۔2024 میں انڈیا کی مجموعی تیل کی درآمدات کا تقریباً 40 فیصد حصہ روسی تیل پر مشتمل تھا جبکہ 2021 میں یہ صرف تین فیصد تھا۔انڈیا نے اپنے اس فیصلے کا دفاع یہ کہتے ہوئے کیا تھا کہ توانائی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کے غریب عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے سب سے سستا تیل درآمد کرنا ہوتا ہے ۔ٹرمپ نے بارہا انڈیا پر الزام لگایا ہے کہ نئی دہلی محصولات کا ناجائز استعمال کرتا ہے ،ادھر کئی ماہ سے انڈیا اور امریکا کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور 25 اگست کو امریکی حکام ایک نئے دور کے لیے دہلی پہنچ رہے ہیں۔ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ نئے محصولات 27 اگست سے لاگو ہو جائیں گے ۔

دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب پیوٹن الاسکا کے ایلمینڈورف ایئرفورس بیس پر تاریخی ملاقات کریں گے ، جو سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کی نگرانی کا اہم مرکز رہا ہے ۔پیوٹن عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ کے تحت مطلوب ہیں، اور 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد پہلی بار کسی مغربی ملک کا دورہ کر رہے ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے روس سے خریدے گئے الاسکا کو ملاقات کا مقام بنانا طاقتور علامتی پیغام ہے ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا اور روس کے تعلقات سرد جنگ کے بجائے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ سمیت 6 جنگیں رکوائیں،پاک بھارت جنگ میں 6 یا7 جنگی طیارے گرے ، یوکرین میں فوری جنگ بندی سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، ملاقات اچھی ہوئی تو یوکرینی صدر اور یورپی رہنماؤں کو فون کروں گا، ٹرمپ نے روسی صدر سے آج جمعہ کو الاسکا میں ہونے والی ملاقات کے ناکام ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔انہوں نے اعتراف کیا کہ روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ناکام ہو سکتی ہے ، یوکرین پر فیصلہ دوسری بیٹھک میں ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ یوکرین کے مسئلے پر کوئی بھی حتمی فیصلہ بعد میں یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ تین طرفہ ملاقات میں ہوگا۔

ٹرمپ نے کہا، میں نہیں کہنا چاہتا کہ ہم چیزیں تقسیم کریں گے ، مگر کچھ حد تک یہ غلط بھی نہیں۔یورپی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ پیوٹن کے ساتھ یکطرفہ معاہدہ نہ کر لیں، تاہم ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ زیلنسکی کو شامل کیے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔دوسری جانب یوکرین نے کسی بھی قسم کی علاقائی رعایت دینے سے انکار کر دیا ہے ۔روسی صدر پیوٹن نے جمعرات کو اعلیٰ حکام کے اجلاس میں یوکرین تنازع کے خاتمے کیلئے امریکی کوششوں کو سراہا،پیوٹن کا کہنا تھا میری نظر میں امریکی انتظامیہ اس لڑائی کو ختم کرنے کے لیے کافی توانائی اور خلوص کے ساتھ کوشش کر رہی ہے ۔گزشتہ روز روسی فوج نے یوکرین کے مشرقی علاقے ڈونٹسک میں دو نئی بستیوں، اسکرہ اور شچر بینیوکا پر قبضہ کر لیا ہے ۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ پیوٹن سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کا ابھی علم نہیں، روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر ٹرمپ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملاقات کے نتائج پر قبل از وقت کچھ اخذ کرنا بڑی غلطی ہو گی، ملاقات میں کسی دستاویز پر دستخط کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔

واشنگٹن،اسلام آباد (رائٹرز،اے پی پی ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو پاکستان کے ساتھ معدنیات اور ہائیڈروکاربنز کے شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کا انتظار ہے ۔ یہ بیان امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر جاری کیا گیا۔امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کے عوام کو یوم آزادی کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہاہم معدنیات اور ہائیڈروکاربنز سمیت اقتصادی تعاون کے نئے شعبوں کو تلاش کرنے اور متحرک کاروباری شراکت داریوں کو فروغ دینے کے منتظر ہیں۔انہوں نے مزید کہاامریکا انسدادِ دہشت گردی اور تجارت میں پاکستان کی شمولیت کو گہری قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔گزشتہ ماہ واشنگٹن اور اسلام آباد نے ایک تجارتی معاہدے کو سراہا، جس کے بارے میں پاکستان کا کہنا ہے کہ اس سے محصولات میں کمی اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔پاکستان کے وزیرِ تجارت جام کمال کے مطابق اسلام آباد امریکی کاروباری اداروں کو بلوچستان کے کان کنی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گا، جہاں مقامی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے تحت لیز گرانٹس جیسی مراعات دی جائیں گی۔ بلوچستان میں ریکوڈک سمیت کئی اہم منصوبے موجود ہیں، جنہیں کان کنی کی کمپنی بیریک گولڈ (ABX.TO) چلا رہی ہے ۔ ریکوڈک دنیا کی سب سے بڑی سونے اور تانبے کی کانوں میں شمار ہوتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں