سیلاب کے بعد بونیر میں کفن کی قلت، دکانیں کھولنے کے اعلانات

سیلاب کے بعد بونیر میں کفن کی قلت، دکانیں کھولنے کے اعلانات

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع کی طرح ضلع بونیر میں بھی شدید سیلابی صورت حال پر جب ہر طرف افراتفری پھیل گئی تو کہیں لوگ اپنوں کو بچانے میں مصروف تھے تو کہیں لاشیں نکالی جا رہی تھیں،دن بھر یہ سلسلہ چلتا رہا تو ہسپتالوں سے پیغام پہنچایا گیا کہ اموات بڑھتی جا رہی ہیں اورکفن کیلئے کپڑا کم پڑ گیا ہے ،ضلع بھر میں کفن کی شدید قلت ہے ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس دوران بونیر ٹریڈ یونین فیڈریشن کے صدر فضل ربی جو اس وقت پشاور میں موجود تھے نے بونیر کے تمام دکانداروں کو سوشل میڈیا کے ذریعے پیغام بھیجا کہ وہ اپنی دکانیں کھول کر ہسپتالوں میں کفن پہنچائیں۔فضل الٰہی نے گفتگو میں بتایا کہ بونیر کے مرکزی بازار میں جمعہ کو دکانیں بند ہوتی ہیں ،مجھے خبر ملی کہ جاں بحق افراد کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ کفن کا کپڑا ختم ہو چکا ہے ، میں نے سوشل میڈیا پر اپیل کی کہ دکاندار اپنی دکانیں کھولیں اور کفن کیلئے کپڑا پیر بابا ہسپتال پہنچائیں ،میں نے وعدہ کیا اخراجات میں خود ادا کر دوں گا۔ اس اپیل کے بعد دکانداروں نے نہ صرف فوری طور پر دکانیں کھولیں اور کپڑا فراہم کیا بلکہ ایک بھی دکاندار نے اس کے بدلے پیسوں کا مطالبہ نہیں کیا۔ فضل ربی بتاتے ہیں کہ یہ ہمارے معاشرے کی خوبصورتی ہے کہ مصیبت کے وقت سب ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، کسی نے ایک روپیہ بھی نہیں مانگا۔ دریں اثناء ایک ہی خاندان کے جاں بحق ہونیوالے 22افراد کے لواحقین میں شامل پولیس اہلکار عامر زیب باچا اپنی داستان سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ میرے والد، چار بہنیں، ایک چچا، دو چچیاں، ایک بھابھی، ایک کزن اور اس کی بیگم سمیت 22 افراد سیلاب کی نذر ہو گئے ۔ اب تک ہم صرف 15 لاشیں نکال پائے اور باقیوں کو تلاش کر رہے ہیں، ہمیں کوئی سراغ نہیں مل رہا، گھروں کے نشان مٹ گئے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں