بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑد یا،پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال،72دیہات زیرآب
لاہور، قصور، اسلام آباد،راولپنڈی (دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک، خبر نگار)پنجاب سمیت ملک بھر میں آج سے 27 اگست تک شدید مون سون بارشوں کی پیشگوئی کر دی گئی جبکہ بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا جس سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔
72 دیہات زیرِ آب آگئے ، قصور کے 30 دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، بہاولنگر میں حفاظتی بند ٹوٹ گئے ، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آئندہ 48 گھنٹے تک برقرار رہنے کا امکان ہے ، اسی دوران دریائے راوی اور چناب میں بھی سیلاب کا خدشہ ہے ، پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں آج سے شروع مون سون بارشوں کا 8 واں سپیل 27 اگست تک جاری رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق پنجاب میں آج 24 سے 27 اگست تک بالائی حصوں میں شدید بارشوں کے باعث دریائے جہلم، چناب، راوی، ستلج اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب کا خدشہ ہے ۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے )کے مطابق پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں طوفانی بارشیں متوقع ہیں، نشیبی علاقوں میں سیلاب اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا۔ لاہور، راولپنڈی، ملتان اور فیصل آباد میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے ۔دریں اثناء گذشتہ 24 گھنٹوں میں شمال مشرقی پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا، کشمیر اور کراچی میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ شانگلہ کے بالائی علاقے یختنگی میں ایک بار پھر کلائوڈ برسٹ سے سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی ہے جہاں سیلاب میں ایک موٹر کار اور سڑک کا ایک حصہ بھی سیلابی پانی میں بہہ گیا ۔جڑواں شہروں میں بارش سے رات گئے نالہ لئی میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گیااور رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
ڈی آئی خان اور گردونواح میں طوفانی بارش سے متعدد دیواریں، چھتیں گر گئیں اورمختلف حادثات میں 10 افراد جاں بحق،60 زخمی ہو گئے ، ریسکیو حکام کے مطابق مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے ۔مردان کے علاقہ لونڈ خوڑ جلالہ میں بارش کے باعث کمرے کی چھت گر نے سے 1 شخص جاں بحق اور 2 افراد شدید زخمی ہوگئے ۔آزاد کشمیر کے ضلع باغ کے نواحی گاؤں سری آویڑہ ، نکی کیر اور ٹنگیاٹ میں لینڈ سلائیڈنگ سے 3 گھر منہدم ہوگئے جبکہ نالہ ملوانی میں طغیانی سے پانی بائی پاس روڈ پر آگیا جس سے بائی پاس کوٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔جھیل سیف الملوک روڈ پر لینڈ سلائیڈنگ سے کئی گاڑیاں پھنس گئیں جنہیں ریسکیو کرلیا گیا ۔دریاخان اور گردونواح میں طوفانی بارش سے متعدد فیڈر ٹرپ کرنے سے بجلی بند ہو گئی۔سیلابی ریلوں کی آمد میں اضافے سے خانپور ڈیم بھر گیا ہے ۔ ڈیم انتظامیہ کاکہنا ہے خانپور ڈیم میں پانی کی سطح 1981 فٹ ریکارڈ کی گئی اور سپل ویزرات ساڑھے بارہ بجے کھول دیئے گئے ۔ دوسری طرف تربیلا ڈیم 1550 فٹ کی انتہائی سطح تک بھر چکا اور اس کے سپل ویز کھول دیئے گئے ہیں ، دریائے سندھ میں گدو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہو گئی جبکہ دریائے ستلج میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
قصور میں صورتحال کے پیش نظر دیگر اضلاع سے ریسکیو 1122 کے اہلکار اور کشتیاں طلب کر لی گئی ہیں۔ قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن میں دریا کنارے قائم آبادیوں سے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور وہاں بھارتی آبی جارحیت کے باعث پانی کی سطح بلند ہو کر 21.30 فٹ ہو گئی جبکہ بہاؤ 1 لاکھ 30 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ، متعدد مقامات پر زمیندارہ بند ٹوٹنے سے فصلیں زیر آب آگئیں۔سیلاب کے باعث نگر ایمن پورہ، مبوکی، بستی ابرہیم، ماہی والا، فتی والا سمیت 30 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ منقطع ہو چکا، ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیرِ آب آ چکی، موضع سنتیکا، عاکوکا اور بھوریکا کے مقام سے چھوٹے حفاظتی بند ٹوٹ گئے ، متعدد آبادیاں زیر آب آ چکی ہیں ۔ بہاولنگر، عارف والا اور منچن آباد میں بھی درجنوں دیہات متاثر ہو گئے ۔ادھر ڈی آئی خان میں دریائے سندھ عبور کرتے ہوئے باپ اور بیٹا ڈوب گئے ، مقامی رہائشیوں نے دونوں باپ بیٹے کی لاشیں دریا سے نکال لی ہیں، بہاولنگر میں ایک نوجوان دریائے ستلج میں گرنے سے ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے سندھ میں گدو اور سکھر بیراج پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں جبکہ تربیلا اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے ۔
علاوہ ازیں این ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان بھر میں مون سون کے آغاز سے اب تک 785 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں، پاکستان میں بیک وقت بارش کا سبب بننے والے تین نظام داخل ہوں گے جس سے شدید بارشیں متوقع ہیں جبکہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کے مطابق خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں کے دوران سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 331 سڑکوں کو 336 مقامات پر نقصان پہنچا، 493 کلومیٹر پر مشتمل سڑکیں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی نذر ہوگئیں، جن میں 57 سڑکیں ابھی تک بند ہیں، 32 پل سیلاب میں بہہ چکے ، بحالی پر لاگت کا تخمینہ 9 ارب 45 کروڑ روپے لگایا گیا ہے ، 229 سڑکیں جزوی اور 50 سڑکیں مکمل طور پر بحال ہو چکی ہیں۔علاوہ ازیں خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں تباہی کی وجہ سے بجلی کا نظام تاحال درہم برہم ہے ، 9 روز بعد بھی بجلی کے پولز اور ٹرانسفارمر گرے ہوئے اور علاقہ مکین بجلی سے محروم ہیں، صاف پانی کی بھی قلت ہے ۔ جی بی حکام نے خبردار کیا ہے کہ دو روز قبل دریائے غذر میں پہاڑ سے مٹی کا تود ہ گرنے سے بننے والی سات کلومیٹر جھیل کے ٹوٹنے سے ممکنہ طور پر چار اضلاع یعنی غذر، گلگت، استور اور دیامر میں تباہ کن سیلاب کا خدشہ ہے ، دریائے غذر میں پہاڑی تودہ گرنے سے دریا کا راستہ مکمل رک چکا ۔ ترجمان حکومت نے مزید بتایا کہ بلند علاقے میں موجود ایک چرواہے وصیت خان نے سب سے پہلے مٹی کا تودہ آتا دیکھا اور فوراً گاؤں والوں اور مقامی حکام کو اطلاع دی۔ اس انتباہ کی بدولت تقریباً 200 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے بارشوں اور سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے )اور ضلعی انتظامیہ کو غذر کے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دریاؤں، ندی نالوں اور پانی کی قدرتی گزرگاہوں کے گرد تعمیرات کو روکنے کیلئے قومی سطح پر مہم چلائیں گے ، متاثرین تک امدادی سامان کی فراہمی ہر حال میں یقینی بنائی جائے ۔وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں گلیشیئر پھٹنے کی بروقت اطلاع دینے والے چرواہے وصیت خان کو خراج تحسین پیش کیا ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں نیشنل ہائی وے مکمل طور پر بحال ہو چکی، 60 متاثرہ فیڈرز میں سے 52 فیڈرز کام کر رہے ہیں، سوات ون ڈویژن میں بجلی مکمل طور پر بحال ہے ، رابطہ سڑکوں کو کھولا جا رہا ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر این ڈی ایم اے صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے ، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایت پر پاک فوج کی مختلف یونٹس اور بٹالینز کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں بھیجا گیا، یہ ایک نیشنل رسپانس ہے ۔ ادھر ڈی آئی جی پولیس گلگت بلتستان نے وصیت خان کو 10 ہزار روپے انعام دینے اور تعریفی سند سے نوازنے کا اعلان کیا ہے ۔ دوسری طرف سینئر سیاستدان جہانگیر ترین نے خیبر پختونخوا کے سیلاب متاثرین کیلئے 5 کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا ہے ۔