سیلاب :پنجاب میں ضمنی انتخابات ملتوی:سرکاری عملہ ریلیف آپریشن میں مصروف،قومی اسمبلی کے 5،صوبائی کے4حلقوں میں الیکشن مؤخر کرنیکی درخواست پنجاب حکومت نے بھی کی :الیکشن کمیشن

سیلاب :پنجاب میں ضمنی انتخابات ملتوی:سرکاری عملہ ریلیف آپریشن میں مصروف،قومی اسمبلی کے 5،صوبائی کے4حلقوں میں الیکشن مؤخر کرنیکی درخواست پنجاب حکومت نے بھی کی :الیکشن کمیشن

اسلام آباد ،لاہور(وقائع نگار،خبر نگار)الیکشن کمیشن نے سیلابی صورتحال پرپنجاب میں قومی اسمبلی کے 5اور پنجاب اسمبلی کے 4حلقوں کے ضمنی انتخابات ملتوی کردیئے ،الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سرکاری عملہ ریلیف آپریشن میں مصروف جبکہ الیکشن موخر کرنیکی درخواست پنجاب حکومت نے بھی کی ہے ۔

 نوٹیفکیشن کے مطابق حلقہ این اے 66 وزیر آباد، این اے 96اور این اے 104فیصل آباد،، این اے 129لاہور اور این اے 143 ساہیوال،صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 73 سرگودھا،پی پی 87 میانوالی، پی پی 98 فیصل آباد اور پی پی 203 ساہیوال کے ضمنی انتخابات ملتوی کئے گئے ہیں۔ضمنی انتخابات کیلئے نیا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے کہا ضمنی انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور اس حوالے سے شیڈول بھی جاری کر دیا گیا تھا۔ لیکن سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال پرضمنی انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔سیلاب سے پنجاب میں سرکاری اور نجی انفراسٹرکچر تباہ ہوا ہے جن میں سرکاری سکولز کی عمارات بھی شامل ہیں ۔ یہ عمارتیں پولنگ سٹیشن کے قیام اور الیکشن ریکارڈ سٹور کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ سول انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ریسکیو اور ریلیف اپریشن میں مصروف ہیں۔

انتظامیہ کے لیے الیکشن ڈیوٹی انجام دینا مشکل ہے ۔کچھ حلقوں کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے آگاہ کیا ہے کہ پولنگ سٹاف ریلیف آپریشنز میں مصروف ہے ۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسرو ں نے نئے پولنگ افسروں کی تقرری کی درخواست کی ہے ۔پنجاب حکومت نے بھی ضمنی الیکشن ملتوی کرانے کی درخواست کی۔ متعلقہ حلقوں کی آبادیاں سیلاب کے باعث بے گھر ہیں۔ متاثرہ حلقوں کے لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کر سکیں گے ۔ حالات معمول پر انے کے بعد الیکشن عمل کا دوبارہ آغاز کر دیا جائے گا۔خیال رہے پنجاب میں این اے 129 کی نشست میاں اظہر کی وفات جبکہ باقی آٹھ نشستیں نومئی کے مقدمات میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی نااہلی سے خالی ہوئی تھیں،ان حلقوں میں الیکشنز 18 ستمبر اور 5 اکتوبر کو شیڈول تھے ۔دریں اثنا سیلاب کی وجہ سے لاہور سمیت پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز کے 10 ستمبر سے شروع ہونے والے میٹرک کے دوسرے سالانہ امتحانات ملتوی کردئیے گئے ۔اب امتحانات 29 ستمبر سے شروع ہونگے ۔سیلابی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا،جسکا اطلاق پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز پر ہوگا۔

لاہور،ملتان،گجرات(نمائندگان دنیا ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت نے دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے پر بگلیہار اور سلال ڈیم کے اسپل ویز کھول دئیے اور پاکستان کو ہائی کمیشن کے ذریعے ممکنہ سیلاب سے مطلع کر دیا۔بھارت کے ڈیموں سے پانی کے  مسلسل اخراج سے دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال کے مزید شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے ، پنجاب میں ہائی فلڈ کے خطرے کے پیش نظر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) نے الرٹ جاری کردیا، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بورے والا، عارف والا اور بہاولنگر کے اضلاع کو ہائی فلڈ کا خطرہ ہے ۔جبکہ شدید بارش سے گجرات میں اربن فلڈنگ ، گھر ، بازار ، عدالتیں زیر آب آگئیں، آج تعطیل ،ملتان کے لیے 24 گھنٹے اہم قرر دے دئیے گئے ۔ڈائریکٹر جنرل پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے )عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب میں ڈوبنے سے اموات کی تعداد 46 تک پہنچ گئی،38لاکھ 75ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں،4 ہزار کے قریب بستیاں ڈوب گئی ہیں، 18لاکھ کے قریب افراد کو ریسکیو کیا گیا،قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا، جھنگ پہنچنے پر چناب کا پانی مزید پریشانی کا سبب بنے گا۔ اگلے 24 گھنٹے ملتان کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ریلیف کیمپوں اور زیرِ آب علاقوں میں ملیریا اور دیگر آبی بیماریوں پر قابو پانے کے لیے فیومیگیشن اور مچھروں کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ 9 لاکھ کیوسک کا ریلا 6 اور 7 ستمبر کی درمیانی شب سندھ میں داخل ہوگا۔

گزشتہ روز مزید افراد سیلاب میں ڈوب گئے ۔عارف والا کے نواحی گاں بیلی دلاور کے مقام پر دریائے ستلج کے گہرے پانی میں پاؤں پھسلنے سے 58 سالہ فلک شیر ڈوب کر زندگی ہارگیا ۔موضع سیدا شریف میں نین رانجھا کا رہائشی 17 سالہ نوجوان تیمورچناب کے سیلاب میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا، چک عبداللہ میں سیلاب کی ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والا 18 سالہ اویس گوندل ڈوب کر جاں بحق ہوگیا ۔ دریائے راوی میں سدھنائی کے مقام پر بھی شدید سیلاب ہے اگرچہ پانی کے اخراج میں کمی ہوئی ہے اور یہ ایک لاکھ 40 ہزار کیوسک کے قریب پہنچ گیا ہے ۔ بلوکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے ، پانی کی آمد اور اخراج ایک لاکھ 14 ہزار 130 کیوسک ہے ۔ جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ، پانی کی آمد اور اخراج 85 ہزار980 کیوسک ہے ۔ شاہدرہ میں بہاؤ97ہزار 400 کیوسک ہے ۔دریائے چناب میں خانکی، قادرآباد اور چنیوٹ کے مقام پرانتہائی شدید سیلابی صورتحال ہے ۔ مرالہ ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 47 ہزار کیوسک ، خانکی ہیڈ ورکس میں 5 لاکھ 26 ہزار کیوسک ،قادر آباد ہیڈ ورکس میں 5 لاکھ 30 ہزار کیوسک ،چنیوٹ پل میں 4 لاکھ 94 ہزار کیوسک، تریموں ہیڈ ورکس میں 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ریکار ڈ کیا گیا۔خانیوال کے قریب دریائے راوی اور چناب کے پانیوں کے سنگم کی وجہ سے ملتان اور مظفرگڑھ کے اضلاع کیلئے بننے والا دہرا خطر ہ پچھلے ہفتے کنٹرولڈ شگاف ڈالنے کے باوجود برقرار ہے ۔

راوی کا سیلابی ریلا ملتان میں ریلوے برج تک پہنچ گیا ، شیر شاہ کے علاقے کے قریب دریائے چناب کا زمیندارہ بند ٹوٹنے سے بستی کھوکراں متاثر، لوگ گھروں کی چھتوں پر محصور ہوگئے ، پانی ٹول پلازہ کی جانب بڑھنے لگا،بستی گاگرہ اور ملحقہ علاقے زیرِ آب آگئے ۔پانی ٹول پلازہ پر آنے سے ملتان اور مظفرگڑھ کا زمینی رابطہ منقطع ہوجائے گا۔بلوچستان سے ملتان اور اپر پنجاب جانے والی ٹریفک معطل ہو نے کا خطرہ ہے ۔شیر شاہ بند پر بھی شدید دباؤ ہے ، پانی انتہائی خطرے کا لیول کراس کر گیا، اکبر فلڈ بند پر پانی کا دبا برقرار ہے ، پانی بڑھنے سے اکبر پور، بستی کوتوال سمیت ملحقہ علاقے ڈوب گئے ۔حافظ آباد میں انتظامیہ نے علاقہ خالی کرنے کے اعلانات کیے ، ہیڈ قادرآباد کے مقام پر 35 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ۔جھنگ کے علاقے کھوڑاں باقر میں سیلاب متاثرین نے آمد و رفت کیلئے ٹائر ٹیوب کا استعمال کیا۔ملتان کی تحصیل شجاع آباد میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچادی، متعدد بستیاں زیرآب آگئیں اور لوگ اپنی مدد آپکے تحت نقل مکانی کر رہے ہیں، سکندری نہر میں سیلابی پانی آنے سے موضع جکھڑ پور کے قریب شگاف پڑا جس کو انتظامیہ نے بھاری مشینری کے ذریعے پر کر لیا،سیلابی پانی شہر کے قریب پہنچ گیا۔لودھراں میں بھی 5 بستیوں کے بند ٹوٹ گئے ۔

پانی فصلوں میں داخل ہوگیا اور دیہات کا زمینی رابطہ ٹوٹ گیا۔رحیم یار خان میں سیلاب نے ضلع کے 34مواضعات کو متاثر کیا۔این ڈی ایم اے کے مطابق بھارتی ڈیموں سے پانی کے مسلسل اخراج سے دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال میں اضافے کا خدشہ ہے ۔گنڈا سنگھ والا میں موجودہ بہاؤ 3 لاکھ 35 ہزار 591 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ، جو غیر معمولی طور پر بلند ہے ۔ہیڈ سلیمانکی میں ہائی فلڈ کی صورتحال متوقع ہے ، جس کا تخمینہ شدہ اخراج تقریباً ایک لاکھ 32 ہزار کیوسک ہے ، ہیڈ اسلام کے مقام پر درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے ، اخراج تقریباً 95 ہزار 700 کیوسک کے قریب ہے ۔زرعی زمینوں، دیہی آبادیوں اور کمزور انفرااسٹرکچر کو نمایاں طور پر سیلابی ریلوں سے خطرہ ہے ، اسی طرح قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بورے والا، عارف والا اور بہاولنگر اضلاع کو ہائی فلڈ کا خطرہ ہے ۔بہاولنگر میں دریائے ستلج کے کنارے آبادیاں سیلاب میں ڈوب گئیں، ریسکیو اہلکار محصور افراد کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔ بہاولپور میں دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں تیزی آگئی، فتو والی کے قریب بند ٹوٹ گیا، سینکڑوں ایکڑ پر کاشت فصلیں زیر آب آگئیں۔

دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہونے لگی۔کبیر والا کے علاقے عبدالحکیم میں ریلوے کراسنگ برج زیرِ آب آگیا، سیلابی صورتحال پرشور کوٹ خانیوال ریلوے ٹریک بند کردیا گیا، ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی۔میلسی سائفن کے مقام پر دریائے ستلج میں درمیانے درجے کی طغیانی شروع ہوگئی،سیلابی ریلے سے سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ۔متاثرین اپنی مدد آپکے تحت بندوں کو مضبوط کررہے ہیں تاہم ریلے سے ہزاروں ایکڑ اراضی متاثر ہوگئی ۔دریائے سندھ میں مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں اضافہ اور کمی ریکارڈ کی گئی ، گڈو بیراج پر پانی کی آمد میں کمی واقع ہوئی ، گزشتہ صبح گڈو کے مقام پر پانی کی آمد 3لاکھ 37ہزار 771 کیوسک اور اخراج 3لاکھ11ہزار 834کیوسک رہا،سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3لاکھ 30ہزار 800 کیوسک اور اخراج 2لاکھ 75ہزار 850 کیوسک رہا جبکہ کوٹری بیراج پر آمد 2لاکھ 48 ہزار686 کیوسک اور اخراج 2لاکھ 9ہزار 431 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ۔ادھر گجرات میں تیز بارش نے تباہی مچا دی، بھنڈر ، بھمبر،جلالپورجٹاں سمیت 6 برساتی نالے بپھر گئے ، شہر ڈوب گیا،چارچار فٹ پانی جمع ہوگیا، مکانوں اور دکانوں میں پانی آگیا، سیشن کورٹ، ڈسٹرکٹ جیل سمیت اہم سرکاری دفاتر میں بھی پانی ہی پانی ہوگیا۔

170قیدیوں کو گوجرانوالہ اور لاہورہ کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا،معروف صوفی بزرگ بابا کانواں والی سرکار کا دربار بھی پانی میں ڈوب گیا،سڑکوں پر پانی کے باعث شہریوں نے سفر کیلئے ٹریکٹر ٹرالیوں کا سہارا لے لیا، کہیں کہیں شہریوں کو کشتیوں سے بھی ریسکیو کیا گیا۔گجرات شہر میں تعلیمی ادارے ، دکانیں اور کاروبار بند ہے ، جلال پور جٹاں میں دو منزلہ خالی عمارت گر گئی۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق ماجر پلی کے قریب ڈیڑھ کلومیٹر خندق کھودی گئی ہے ، جس سے شہر کا پانی بھنڈر نالے میں ڈالا جا رہا ہے ۔ضلعی انتظامیہ نے آج بروز جمعہ ضلع بھر کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کردیا ہے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کی توقع ہے تاہم جنوب مشر قی سندھ ، جنو ب مشر قی بلو چستان، بالائی خیبر پختونخوا، خطہ پو ٹھو ہار، کشمیر اورگلگت بلتستان مطلع جزوی ابرآلود رہنے کے علاوہ چند مقامات پر تیز ہواؤں اورگرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے ۔ 7

سے 10 ستمبر کے دوران سندھ میں وقفے وقفے سے تیز بارشوں کا امکان ہے ،کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے ۔ہوا کا کم دباؤ اس وقت بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہے ، جو 6 ستمبر کو راجستھان سے ملحقہ سندھ کے علاقوں تک پہنچنے کا امکان ہے ، اس نظام کے باعث سندھ اور پنجاب کے مشرقی علاقوں میں 6 ستمبر سے تیز مون سون ہوائیں داخل ہونے کا امکان ہے ۔گزشتہ روز سب سے زیادہ بارش خیبرپختونخوا کے علاقہ پاراچنار میں 40، مالم جبہ 29، میر کھانی 3، پنجاب کے شیخوپورہ میں 34، حافظ آباد 10، گوجرانوالہ 4، مری، گجرات اور نارووال 2، سندھ کے علاقہ چھور میں 2، کشمیرکے شہر راولاکوٹ میں ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ سب سے زیادہ درجہ حرارت دا لبندین اور شہید بینظیر آباد میں 42ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں