ہائیکورٹ: بچوں پر فیس بک،ٹک ٹاک کی پابندی کی درخواست پر نوٹس
لاہور(کورٹ رپورٹر )لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے شہری اعظم علی بٹ کی درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار نے حکومت پنجاب و دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں،جس سے 16سال سے کم عمر بچے غیر اخلاقی سرگرمیوں کے عادی ہورہے ہیں اور ان کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ،سرکاری وکیل نے بتایا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا ،چیف جسٹس نے کہااگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتہ کر کے عدالت کو آگاہ کریں ، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں ،وکیل نے کہاکہ آسٹریلیا اور فرانس کی پارلیمنٹس نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی عائد کی،پی ٹی اے نے بچوں کے مستقبل کے تحفظ کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے ، عدالت کم عمر بچوں کے فیس بک، ٹک ٹاک استعمال بارے قانون سازی کا حکم دے ۔
دریں اثنا چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس عبہر گل خان پر مشتمل فل بینچ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ آئندہ منشیات کے ملزموں کی ضمانت کی درخواستوں پر دو رکنی بینچ سماعت کرے گا، عدالت نے سنگل بینچ کو سماعت سے روک دیا، خیال رہے معاملہ فل بینچ میں آنے سے پہلے بعض ججز نے رائے دی تھی کہ سنگل بینچ کو سماعت کرنی چاہیے اور بعض ججز نے ڈویژن بینچ کے سامنے درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کی سفارش کی تھی، ۔علاوہ ازیں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے مبینہ پولیس مقابلوں سے متعلق ایڈووکیٹ میاں شاہد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا آپ نے لکھا ہے کہ سی سی ڈی 700 کے قریب مبینہ پولیس مقابلے ہوئے ، 700 مبینہ پولیس مقابلوں کی تفصیلات کہاں سے حاصل کیں،درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ یہ تفصیلات سوشل میڈیا سے حاصل کی ہیں،سی سی ڈی کا قیام پولیس آرڈر کے بنیادی سٹرکچر کے خلاف ہے ،جو ڈیٹا اور ترمیم عدالت چاہتی ہے ،ڈائریکشن دیں، ترمیم کر دیتا ہوں،عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پٹیشن میں خود ترمیم کریں عدالت ایسی کوئی ڈائریکشن نہیں دے رہی،عدالت نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔