توشہ خانہ ٹو:ویڈیو لنک ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد
راولپنڈی (خبر نگار)بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی اڈیالہ جیل میں ساڑھے سات گھنٹے طویل سماعت جیل کی بجلی معطل ہونے کے باعث یکم اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
مقدمہ کی سماعت سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کی۔ دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی نیب افسر محسن ہارون پر جرح جاری رہی، وکیل صفائی قوسین فیصل مفتی یکم اکتوبر کو استغاثہ کے آخری دو گواہوں پر جرح مکمل کریں گے۔ سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کو خصوصی طور پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر عمران خان کی تینوں بہنیں، کزن قاسم زمان اور بشریٰ بی بی کی بھابھی بھی عدالت میں موجود تھیں۔ادھر ہائی کورٹ راولپنڈی کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس وحید خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں نامزد عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت حاضری اور جیل ٹرائل کی منتقلی کے خلاف دائر پٹیشن پر ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے پٹیشن سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کیے اور 6 اکتوبر کو جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ وڈیو لنک کا قانون موجود ہے لہٰذا ٹرائل روکا نہیں جا سکتا۔علیمہ خان نے کہا کہ جیل ٹرائل کے دوران ملاقات میں عمران خان نے پارٹی کو آئندہ لائحہ عمل کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہمیں امن کے لیے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ محسن نقوی کو فوری طور پر کرکٹ بورڈ چھوڑ دینا چاہیے ۔ عمران خان نے بتایا کہ ایف آئی اے نے انہیں ان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹس کے حوالے سے پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کی دھمکی دی ہے ، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ 80 فیصد عوام کی نمائندگی کرتے ہیں، اتنے بڑے عوامی لیڈر کو بات کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔باوثوق ذرائع کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد عمران خان کو کسی بھی وقت اڈیالہ جیل سے منتقل کیا جا سکتا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق راولپنڈی قاسم مارکیٹ کے علاقے میں خصوصی جیل تیار کر لی گئی ہے ۔ اس مقصد کے لیے تمام انتظامات اور قانونی تقاضے مکمل کر لیے گئے ہیں۔ عمران خان کے ساتھ بشریٰ بی بی کو بھی خصوصی جیل منتقل کیے جانے کا امکان ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی جیل کے لیے 40 افراد پر مشتمل عملہ پہلے ہی 31 جولائی سے تعینات ہے ، جس کی ذمہ داری ڈی ایس پی پریزن کو سونپی گئی ہے ۔ اٹک، چکوال اور جہلم کی جیلوں سے عملہ راولپنڈی منتقل کر دیا گیا جبکہ ڈی آئی جی جیل راولپنڈی ریجن رانا رؤف نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا، خصوصی جیل میں 24 گھنٹے عملہ تعینات رہے گا اور سخت نگرانی کا نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔