این ایف سی میں زیادہ آبادی کو تقسیم کا مرکزی معیار نہ بنایا جائے : احسن اقبال
2047 تک آبادی 38 کروڑ تک ہو جائیگی ،این ایف سی میں ترمیم کرکے آبادی کم کرنے کی ضرورت ہے ،وفاقی وزیر این ایف سی کو غیر سیاسی بنایا اورمستقل فِسکل مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا جائے ،ڈاکٹر اشفاق و دیگر کا تقریب سے خطاب
اسلام آباد (کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آبادی میں تشویشناک حد تک سالانہ 2.55فیصد اضافہ ہو رہا ہے اور 2047تک پاکستان کی آبادی بڑھ کر 38کروڑ تک پہنچ جائے گی۔82 فیصد آبادی کی بنیاد پر صوبوں میں وسائل تقسیم ہو رہے ہیں، این ایف سی میں ترمیم کرکے آبادی کی شرح کم کرنے کی ضرورت ہے ۔ اڑھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں اور ہم اپنی اگلی نسل کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں ترمیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آبادی کو وسائل کی تقسیم کا بڑا معیار بنانے کے بجائے اس کی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ این ایف سی میں زیادہ آبادی کو تقسیم کا مرکزی معیار نہ بنایا جائے ۔
پاکستان شماریات بیورو کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے منعقدہ ڈیٹا فیسٹ 2025 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ این ایف سی ایوارڈ میں آبادی کا وزن 82 فیصد ہے جس کے باعث زیادہ آبادی رکھنے والے صوبوں کو زیادہ مالی حصہ ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس فارمولے میں تبدیلی کی جائے تاکہ آبادی میں اضافے کی بنیاد پر مالی فوائد حاصل کرنے کا رجحان ختم ہو۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی آبادی میں سالانہ 2.55 فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے جو تشویشناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ فیصد شرح نمو بھی اتنی تیزی سے بڑھتی آبادی کے لیے روزگار اور فی کس آمدن میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کر سکتی۔تقریب کے دوران ماہرینِ معیشت اور تکنیکی ماہرین نے کہا کہ آبادی کے وزن میں کمی کر کے وسائل کی تقسیم کو زیادہ متوازن بنایا جائے ، جیسا کہ بھارت میں آبادی کا وزن صرف 15 فیصد رکھا گیا ہے ۔
سابق اقتصادی مشیر ڈاکٹر اشفاق ایچ خان نے تجویز دی کہ این ایف سی کو غیر سیاسی بنایا جائے اور موجودہ فارمولے میں بنیادی تبدیلی کی جائے کیونکہ آبادی کو 82 فیصد وزن دینے سے مردم شماری ایک سیاسی مسئلہ بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی کو ایک مستقل ادارہ بنایا جائے جس کی سربراہی کسی تجربہ کار ماہر معیشت، سابق جج یا دیانتدار سابق سرکاری افسر کے سپرد کی جائے ۔یو این ایف پی اے کے نمائندہ برائے پاکستان نے بتایا کہ دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان واحد ملک ہے جہاں این ایف سی میں آبادی کی شرح 82 فیصد تک ہے ۔ چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا کہ ملک میں پالیسی سازی اور سرمایہ کاری کے فیصلوں میں اعدادوشمار کا مؤثر استعمال نہیں کیا جا رہا۔ پالیسی سازی اور سرمایہ کاری کے فیصلوں میں اعدادوشمار کا مؤثر استعمال کیا جانا ناگزیر ہے ۔
سابق مشیرِ خزانہ ساقب شیرانی نے کہا کہ این ایف سی ایک سیاسی عمل بن چکا ہے ، انہوں نے سوال اٹھایا کہ صوبے خود ضلعی حکومتوں کو وسائل منتقل کیوں نہیں کرتے ؟ ماہرِ معیشت ڈاکٹر وقار احمد نے تجویز دی کہ ایک مستقل فِسکل مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا جائے جو این ایف سی کے عمل کا باقاعدہ جائزہ لیتا رہے ۔ادارہ شماریات نے ڈیٹا فیسٹ 2024 کی کامیابی کے بعد ڈیٹا فیسٹ 2025 کا انعقاد پاک-چائنا فرینڈشپ سینٹر میں کیا، جس میں ماہرین، جدت کاروں اور نوجوان رہنماؤں نے شرکت کی اور قومی ترقی میں ڈیٹا کی اہمیت کو اجاگر کیا۔