انوار الحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، پیپلز پارٹی کے فیصل راٹھور وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب
اسمبلی کے 53میں سے 44ارکان حاضر، 36کافیصل راٹھور کے حق میں ووٹ، 2ارکان کی مخالفت،موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم کا آج حلف متوقع ایک ہی شخص تباہی کا ذمہ دار کیسے ہوسکتا،کیا کابینہ ذمہ دار نہیں:انوار الحق،سیکرٹریز کی تعداد 20باقی ختم، ہر ایک کے پاس ایک گاڑ ی ہوگی:فیصل راٹھور
مظفر آباد(بیورو رپورٹ)آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں وزیراعظم انوار الحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ، پیپلز پارٹی کے فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم منتخب ہو گئے ۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اراکین کی تعداد 53 ہے ، 44 اراکین حاضر ہوئے ، ووٹنگ کے دوران 36 اراکین نے فیصل ممتاز کے حق میں جبکہ تحریک انصاف کے 2 اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا، مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا، ادھر جموں و کشمیر پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی حسن ابراہیم ، انصر ابدالی اور محمد اقبال اجلاس میں شریک نہیں ہوئے ۔ پیپلزپارٹی کے فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں جبکہ موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم کے طور پر منتخب ہوئے ، حلف برداری آج بروز منگل متوقع ہے ،جس میں پیپلز پارٹی پاکستان کی مرکزی قیادت کی شرکت کا امکان ہے۔
انوار الحق نے بطور وزیراعظم ایوان سے اپنے آخری خطاب میں کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے ایک شخص ہی آئین اورانتظامی ڈھانچے کی تباہی کاذمہ دارہو ، کیا کابینہ کے ممبران اس کے ذمہ دارنہیں۔ وزیر اعظم انوار الحق نے مختصر سے خطاب کے بعد اپنے دیگر پانچ ساتھیوں میر اکبر ، اظہر صادق ، صبیحہ صدیق اور امتیاز بیگم کے ہمراہ اجلاس سے واک آئوٹ کیا۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھاشکر الحمدللہ آج آزادی کا دن ہے ، کیوں نہ سیلیبریٹ کروں،اللہ تعالیٰ نے تقریباً اڑھائی سال خدمت کا موقع دیا، میں 6 ماہ پہلے ہی جانے کا ارادہ رکھتا تھا،اللہ پاک نئے آنے والے کو کامیاب کرے۔
نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر فیصل راٹھور نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا اللہ نے سیاسی ورکر کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی، یہ ذمہ داری صرف مجھ پر نہیں ان سب پر ہے ، جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو نے میرے والد پر وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری ڈالی، آج بلاول بھٹو نے مجھ پر اعتماد کیا اور ذمہ داری دی، پہلی بار جانے والا وزیراعظم آنے والے وزیراعظم کو خوش آمدید کہتا ہوا رخصت ہوا۔انہوں نے کہا کہ ایکشن کمیٹی حقیقت ہے جسے تسلیم کرنا ہوگا، کچھ مسئلے حل ہوسکتے تھے جس میں تاخیر ہوئی، بطور وزیراعظم عہد کرتا ہوں میرے قلم سے تاخیر نہیں ہوگی،عوام کے مسائل کو وسائل کے اندر رہ کر حل کرنا ہے ۔فیصل راٹھور کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم مراعات یافتہ طبقہ ہیں لیکن ہم سیاست دان ایسے نہیں ہیں، میرے والد نے اپنا ایک ہی مکان بنایا دوستوں کے تعاون سے بنایا، اسے میں نے اپنے الیکشن کے اخراجات پورے کرنے کے لئے فروخت کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے اثاثے آج جو ہیں وہ میری وزرات عظمیٰ کے بعد بھی دیکھ لیجئے گا، جو لوگ آج ہماری حکومت بنانے کے لئے ہمارے ساتھ شامل ہوئے یہ پیپلز پارٹی کا حصہ بن گئے ہیں، آئندہ الیکشن میں الیکشن لڑیں گے ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ موجودہ ریاست کی جو صورت حال اس میں احتجاجی تحریکیں چل رہی ہیں، سیاسی قیادت کمزور ہو چکی ہے ، ایک بڑا چیلنج ہے ، ہم نے پاکستان کے ساتھ اپنے رشتوں کو مضبوط کرنا ہے ، یہ پیپلز پارٹی کی خالص حکومت ہے ۔فیصل راٹھور نے کہا کہ کوشش کرنی ہے ہم اس 6، 7 ماہ میں ڈلیور کر گئے تو اگلی حکومت میں ایک ایم ایل اے کی حیثیت سے کام کروں گا، میں ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کرتا رہا ہوں ان کے کچھ معاملات جینوئن ہیں، کچھ مشکلات ہیں، ہم ان کے ساتھ بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیکرٹری صاحبان کے پاس ایک گاڑی ہوگی، سیکرٹریز کی تعداد 20 باقی ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں، سپیشل سیکرٹری اور سینئر سیکرٹری کی اسامیاں ختم کرنے کا بھی اعلان کرتا ہوں۔ گریڈ 18 سے نیچے سرکاری افسروں سے سرکاری گاڑیاں واپس لیں گے ۔انہوں نے خواتین کو ملازمتوں کے حصول میں خصوصی رعایت دینے اور جیلوں میں بند قیدیوں کی سزاؤں میں 60 دن کی کمی کا بھی اعلان کیا، وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی ٹیکنیکل اسامیوں کو محکمہ تعلیم میں ضم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔مسلم لیگ ن کے صدر شاہ غلام قادر نے کہا انوار الحق کی حکومت ختم کرنے کی حد تک پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا ، مسلم لیگ ن اپوزیشن میں رہے گی اور نئی حکومت کے ہر کام کو سراہے گی جبکہ اگر اس حکومت نے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی اور سرکاری ملازمین کو تنگ کیا تو پھر مسلم لیگ ن اسمبلی کے اندر اور باہر سڑکوں پر بھی آپ کا مقابلہ کرے گی،انہوں نے کہا ہم نے ویسے بھی آپ کی چھ ماہ کی حکومت کو گرا کر کیا کرنا ہے ،مسلم لیگ ن کی صدر نے وزیر اعظم فیصل راٹھور کو کہا کہ فی الفور چیف الیکشن کمشنر کا تقرر عمل میں لایا جائے۔
واضح رہے کہ چودھری انوارالحق کو استعفیٰ دینے کا پیغام بھجوایا گیا تھا تاہم انہوں نے مستعفی ہونے کی بجائے تحریک کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔تحریک عدم اعتماد سردار جاویدایوب، چودھری قاسم مجید نے دیگر کے ہمراہ پیش کی، تحریک عدم اعتماد میں متبادل قائد ایوان کے طور پر فیصل ممتاز راٹھور کا نام پیش کیا گیا۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے گزشتہ ماہ وزیراعظم آزاد کشمیر انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی منظوری دی تھی۔یاد رہے کہ آزاد کشمیر کا ایوان 53 ارکان پر مشتمل ہے ، جس میں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے 27 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی نے اتوار 26 اکتوبر کی رات سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ایک ڈنر کا اہتمام کیا تھا جس میں قانون ساز اسمبلی کے 27 ارکان نے شرکت کی تھی۔
اسی روز آزاد کشمیر کے 10 وزرا جن کا تعلق پی ٹی آئی فارورڈ بلاک سے تھا، فریال تالپور سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کا حصہ بن گئے ، یوں پیپلز پارٹی کو ایوان میں سادہ اکثریت حاصل ہوگئی۔اس عشائیہ کے بعد وزیراعظم انوارالحق کو پیغام بھجوایا گیا تھا کہ وہ عہدے سے استعفیٰ دے دیں ورنہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔واضح رہے کہ اس وقت انوارالحق گروپ کے پاس صرف 7 ارکان باقی ہیں جبکہ تحریک انصاف کے پاس 5، مسلم کانفرنس اور جے کے پی پی کے پاس 1،1 نشست ہے ۔ووٹنگ سے قبل شہر میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ،حلف برداری میں پیپلز پارٹی پاکستان کی مرکزی قیادت کی شرکت کا امکان ہے ۔