وفاقی آئینی عدالت کا باضابطہ آغاز، 5 مقدمات کی سماعت

وفاقی آئینی عدالت کا باضابطہ آغاز، 5 مقدمات کی سماعت

پختونخوا حکومت کو ریلیف دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع لاہور ہائیکورٹ کا وائس چانسلر کے ای ایم یو تقرر کیس میں فیصلہ کالعدم قرار

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر، اے پی پی)وفاقی آئینی عدالت نے باضابطہ کام کا آغاز کردیا، چیف جسٹس امین الدین کی سربراہی میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شاہ اور بینچ نمبر ٹو میں جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس کے کے آغا نے پہلے روز 5 مقدمات کی سماعت کی ۔ روسٹرم کی عدم فراہمی کے باعث وکلاکو مشکلات کا سامنا رہا، ایک وکیل نے میز پر کتابیں اکٹھی رکھ کر ان پر فائل رکھ کر دلائل پیش کیے ۔ چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زندگی بچانے والی ادویات سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا عوامی مفاد کا مقدمہ ہے حکومت ادویات کی فراہمی کا جائزہ لے ۔ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ زندگی بچانے والی 41 ادویات کی رجسٹریشن سے متعلق درخواست دائر کی تھی ،جس میں 30 رجسٹرڈ کردی گئیں۔

ڈریپ نے گزشتہ سماعت پر ادویات کی دستیابی بارے معلومات ویب سائٹ پر لگانے کا کہا تھا،بہت سی ادویات آج بھی ویب سائٹ پر دستیاب نہیں۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے کہا در خواستگزار عوامی مفاد کیلئے آیا ہے ،آئینی عدالت کے طلب کرنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان پیش ہوئے ، چیف جسٹس امین الدین نے کہا عوامی مفاد کا مقدمہ ہے حکومت ادویات کی فراہمی کا جائزہ لے ۔ وکیل ڈریپ نے کہا شوگر سمیت مختلف ادویات کی قیمتیں کنٹرول ہو رہی ہیں، زندگی بچانے والی ادویات بارے معلومات ویب سائٹ پر دستیاب ہیں، آئینی عدالت نے ڈریپ سے ادویات کی دستیابی بارے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی،وفاقی آئینی عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت کی اپیل پر بڑا ریلیف دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر حکمِ امتناع جاری کر دیا۔

جسٹس حسن رضوی کی سربراہی دو رکنی بینچ نے فیصلہ دیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے مؤقف اپنایا مقدمہ غریب مزدوروں کے حقوق سے متعلق ہے ، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فوری حکمِ امتناع دیا جائے ۔ آئینی عدالت نے دلائل سنتے ہوئے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کیے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔ وفاقی آئینی عدالت نے اپنا پہلا بڑا فیصلہ سناتے ہوئے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے خلاف درخواست نمٹا دی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، کوئی بھی وکیل عدالت میں پیش نہ ہوا۔ عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا اور اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے ۔

عدالت نے فیصلہ تحریر کرتے ہوئے کہا کیس دائر ہونے کے آٹھ سال بعد تک سماعت کیلئے مقرر نہ ہوا، عدالتی حکم سے کوئی فریق متاثر ہو تو وہ درخواست دائر کر سکتا ہے ۔ یاد رہے لاہور ہائیکورٹ نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی وائس چانسلر اسد اسلم کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف افتخار احمد نے درخواست دائر کرتے ہوئے اسد اسلم کی تقرری کو چیلنج کیا تھا۔ وفاقی آئینی عدالت کے جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس کے کے آغا پرمشتمل بینچ نے پنجاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق آئینی درخواست پر وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے حکم امتناع کی فوری استدعا مسترد کر دی،درخواست گزار ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے ، ڈیپارٹمنٹ میں ہماری گیٹ انٹری بند ہو جائے گی ۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے آپ اوور سمارٹ نہ بنیں، گیٹ انٹری کے علاوہ اور بھی کچھ بند ہو سکتا ہے ۔ بغیر وکیل کیس آگے نہیں بڑھ سکتا، پہلے اپنا وکیل کریں ورنہ ہم ابھی درخواست مسترد کر دیں گے ۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں وفاقی آئینی عدالت کے تین رکنی بینچ نے کراچی کے عوامی پارکس کو کھیلوں کے نام پر تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کے کے ایم سی کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی پر حکم امتناع جاری کر دیا۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے سماعت 27 نومبر تک ملتوی کر دی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں