سپریم کورٹ:ہراسانی معاملے پر اپیل خارج، برطرفی اور جرمانہ برقرار

سپریم کورٹ:ہراسانی معاملے پر اپیل خارج، برطرفی اور جرمانہ برقرار

تعلیمی اداروں کو خواتین کی شکایات کی سماعت کیلئے ہراسانی کمیٹیاں فوری قائم کرنے کا حکم

اسلام آباد(حسیب ریاض ملک)سپریم کورٹ نے ہراسانی کے معاملے پر اسسٹنٹ کلینیکل انسٹرکٹر محمد طاہر کی اپیل خارج کرتے ہوئے اس کی برطرفی اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ برقرار رکھا ہے ۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ، فیڈرل محتسب اور صدرِ مملکت کے فیصلوں  کو بھی درست قرار دیا۔جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا تعلیمی اور کلینیکل ماحول میں انسٹرکٹر کا کردار زیادہ سخت اعتماد اور دیانت کے معیار کا متقاضی ہے ، طلبا و طالبات سے غلط رویہ تنظیمی اعتماد اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کے منافی ہے ۔

فیصلے میں خواتین کی وراثت کے قانون 2010ء کے تحت زرعی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کو تحفظ نہ ملنے پر سپریم کورٹ نے شدید تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کو چھ ماہ کے اندر قانون میں ضروری ترامیم لانے کا حکم دیا۔ عدالت نے دیہی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر ہراسانی سے متعلق خصوصی سیل قائم کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔ سپریم کورٹ نے تمام تعلیمی اداروں کو خواتین کی شکایات کی سماعت کیلئے ہراسانی کمیٹیاں فوری قائم کرنے کا حکم دیا اور شکایت کنندہ کا نام خفیہ رکھنے کا حکم بھی برقرار رکھا۔ فیصلے کو تعلیمی ماحول میں تحفظ اور پیشہ ورانہ معیار برقرار رکھنے کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں